پاپا !مجھے سائیکل چاہیے

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
پاپا !مجھے سائیکل چاہیے .
صائمہ نورین
ایک غریب خاندان کے لڑکے نے اپنے باپ سے کہا۔ میرے لئے سائیکل خرید دیجئے باپ کے لئے یہ مشکل تھا۔ اس نے ٹال دیا، لڑکا بار بار کہتا رہا اور باپ بار بار منع کرتا رہا۔ آخر کار ایک روز باپ نے ڈانٹ کر کہا :"میں نے کہہ دیا کہ میں بائیسکل نہیں خریدوں گا۔ آئندہ مجھ سے اس قسم کی بات مت کرنا۔"یہ سن کر لڑکے کی آنکھ میں آنسو آگئے۔ وہ کچھ دیر تک چپ رہا۔ اس کے بعد روتے ہوئے بولا: آپ ہی تو ہمارے باپ ہیں پھر آپ سے نہ کہیں تو کس سے کہیں۔اس جملہ نے باپ کو تڑپا دیا۔ اچانک اس کا انداز بدل گیا۔ اس نے کہا: "اچھا بیٹے! اطمینان رکھو۔ میں تم کو ضرور بائیسکل دوں گا۔" کچھ دنوں میں اس نے پیسے پورا کر کے بیٹے کے لئے نئی بائیسکل خرید دی۔ لڑکے نے بظاہر ایک لفظ کہا تھا۔ مگر یہ ایسا لفظ تھا جس کی قیمت اس کی اپنی زندگی تھی۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ اس نے اپنے آپ کو اپنے سرپرست کے آگے بالکل خالی کردیا ہے۔ یہ لفظ بول کر اس نے اپنے آپ کو ایک ایسے نقطہ پر کھڑا کر دیا جہاں اس کی درخواست اس کے سرپرست کے لئے بھی اتنا بڑا مسئلہ بن گئی جتنا وہ خود اس کے اپنے لئے تھی...یہ انسانی واقعہ خدائی واقعہ کی تمثیل ہے۔ دعا وہ ہےجس میں بندہ اپنے پوری ہستی کو انڈيل دیتا ہے۔ جب بندہ کی آنکھ سے عجز کا وہ قطرہ ٹپک پڑتا ہے جس کا تحمل زمین و آسمان بھی نہ کر سکیں...یہ وہ لمحہ ہےجب کہ دعا محض زبان سے نکلا ہوا ایک لفظ نہیں ہوتی بلکہ اپنی شخصیت کو مٹا دینے ، ختم کردینے کی انتہا بن جاتی ہے....اس وقت الله کی رحمتیں اپنے بندے پر ٹوٹ پڑتی ہیں۔ بندگی اور خدائی دونوں ایک دوسرے سے راضی ہو جاتے ہیں۔ قادر مطلق عاجز مطلق کو اپنی آغوش میں لےلیتا ہے۔