دینی مدارس"خیروبرکت وامن وامان واتحاد کے مراکز

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
دینی مدارس
خیروبرکت وامن وامان واتحاد کے مراکز
……مولاناقاضی محمداسرائیل گڑنگی
میرے عنوان سے آپ حیران ہونگے کہ ایسی جگہ بھی اب دنیامیں ہے جہاں یہ ساری رحمتیں اور نعمتیں مل سکتی ہیں؟آپ ذرا نظر اٹھاکر مشرق و مغرب شمال وجنوب کی طرف دیکھوایسی جگہ دنیامیں آپ کوایک ہی ملے گی جن کودینی مدارس کے نام سے یاد کیاجاتاہے۔ ان دینی مدارس میں مختلف اقوام ،مختلف علاقوں مختلف زبانوں کے بولنے والے ایک ہی چھت تلے رہتے ہیں اللہ کے فضل وکرم سے نہ کبھی علاقے کا جھگڑانہ کبھی قوم اورنہ کبھی زبانوں کااس لیے کہ مدارس کاآغاز توغارِ حراسے ہواجہاں خود نبی کریم ﷺ وحی لینے گئے پھر دارارقم مدرسہ بناجہاں نبی کریم ﷺ اپنے شاگردوں کوتعلیم دیاکرتے تھے۔
اسی دارِ ارقم کے فضلاء میں

خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ

خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ

خلیفہ ثالث حضرت عثمان رضی اللہ عنہ

خلیفہ چہارم حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ ہیں۔

استاذ اور معلم رحمت کائنات ﷺ خود ہیں ،تلمیذ اور شاگرد حضرات صحابہ کرامؓ ہیں۔ وہ کتناپیارامنظر ہوگاکہ جب نبی کریم ﷺ شاگردانِ رسول کوتعلیماتِ اسلام سے روشنا س فرمارہے تھے۔
علم روشنی ہے اورجہالت اندھیراہے روشنی کوپھیلاؤاوراندھیرے کو مٹاؤ، علم کی روشنی دینی مدارس پھیلارہے ہیں۔ علماء کرام دُکھ برداشت کر کے دنیاکوسُکھ دے رہے ہیں انہیں مدارس کی ایک کرن اصحابِ صفہ کے نام پہ مسجد نبوی میں قائم ہوئی یہ دنیاکی پہلی اسلامی یونیورسٹی ہے اسی سے ایک لاکھ چوالیس ہزارصحابہ یاایک لاکھ چوبیس ہزارصحابہ کم وپیش تعلیم حاصل کرکے نکلے پوری دنیاپہ چھاگئے اورعلم کی روشنی پھیلاگئے دینی مدارس کواس وقت بھی مٹانے کی کوشش کی گئی اوریہ سلسلہ سواچودہ صدیوں سے چلاآرہاہے آج بھی لاتعداد لوگ اپنی اپنی سوچ کے مطابق دینی مدارس کے خلاف بیانات داغتے رہتے ہیں ایک نیابیان انقلاب مارچ میں اعلان کرتے ہوئے کیاگیا۔
2014 کے انقلاب مارچ میں داعی انقلاب مارچ نے دوا نتہائی خطرناک اعلان کیے ایک تویہ کہ میں نے بچپن میں تعلیم عیسائی سکولوں سے حاصل کی ہے مادر علمی عیسائی ادارے ہیں۔ توبہ توبہ۔۔۔ کتناخطرناک بیان ہے۔
دوسرااعلان یہ کیاگیاکہ میں دینی مدارس کوختم کروں گاسیکولر ازم کانظام لاناچاہتاہوں۔
اللہ پاک اکابر وفاق المدارس العربیہ کوجزاء خیر عطا فرمائے کہ دوسرے دن ان کے متفقہ بیانات اخبارات میں لگے جس میں انہوں نے کہاکہ دینی مدارس کوختم کرنے والے خود ختم ہوجائیں گے اوردینی مدارس قیامت تک قائم رہیں گے۔
سچی بات تو یہ ہے کہ ان مدارس میں معصوم بچے رب کانام لیتے ہیں ان کی اس حرکت سے رب کا عذاب ٹلاہواہے۔ دارِارقم کے خلاف کیسے جال تنے گئے رب نے جالوں سمیت جال والوں کوتباہ کردیاجوبھی مدارس کااورمدارس والوں کادشمن ہوگا اس کاانجام برا اور عبرتناک ہوگا۔
کہاگیاہے کہ درویش کی گودڑی اور جھونپڑی پر پتھر نہ ماروورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے محل جلادے گا۔
ایک بدنصیب نے جامعہ حفصہ کی معصوم بچیوں کوذبح کیااس کے بعد امن وامان تباہ ہوگیا۔جس کاسہارا کوئی نہ ہواس کاسہارااللہ ہوا کرتا ہے۔ طلباء وطالبات مدارس میں قرآن وحدیث کی تعلیم حاصل کر کے پوری امت کی رہنمائی کرتے ہیں۔
حکیم الامت مولانامحمداشرف علی تھانوی ؒ مدارس عربیہ کی خاص اہمیت پر فرماتے ہیں جوں جوں آزادی اورالحاد وبے دینی پھیلتی جاتی ہے اسی طرح میرے خیال میں مدارسِ دینیہ کی اہمیت بڑھتی جاتی ہے یہ من جانب اللہ ہے کہ مجھے مدرسہ دیوبند سے ایسی محبت اورتعلق بڑھ گیاہے کہ اس سے پہلے کبھی اتنا نہ تھااسی طرح دوسرے مدارس دینیہ کی بھی اہمیت دل میں بڑھ گئی ہے یہاں تک کہ فنون عقلیہ منطق ،فلسفہ ، ریاضی وغیرہ جوان مدارس میں پڑھائے جاتے ہیں ان کوبھی مفید اورضروری سمجھنے لگاکیونکہ موجودہ دہریت اورسائنس پرستی کاعلاج اس کے سوا نہیں کہ علماء خودان فنون سے واقف ہوں تاکہ تعلیم یافتہ لوگوں کے شبہات کاجواب ان کی نفسیات کے مطابق دے سکیں اوران کی نظروں میں کم حیثیت نہ سمجھے جائیں یہ فنون خود کوئی دین نہیں مگر ان سے دین کی خدمت بھی لی جاسکتی ہے۔
دینی مدارس کاسب سے پہلادشمن شیطان ہے اسلام کے باغات دینی مدارس اوراسلام کی چھاؤنی دینی مدارس ،اسلام کے قلعے دینی مدارس ،اسلام کی بہاریں دینی مدارس ہیں۔
تین چیزوں کی وجہ سے اللہ کاقرب حاصل ہوگا۔راستی،علم اورعمل۔ علم ہو گا توعمل ہوگاعمل ہوگاتوراستی آئے گی راستی آئی گی توجنت میں پہنچائے گی۔ شیطان علم کادشمن ہے ،علم کی فضیلت اوراہمیت پر ایک بہت ہی دلچسپ اورسبق آموزواقعہ نقل کرتے ہیں۔
ایک روزشیطان کے جملہ چیلے اس کے دربار میں حاضر ہوکر اپنے اپنے کارہائے نمایاں بیان کرنے لگے کسی نے کہاکہ میں نے دودلی دوستوں کوجداکردیا،ایک نے کہامیں نے میاں بیوی کاجھگڑاڈال دیاتیسرے نے کہامیں نے ایک شخص کوشراب کی عادت ڈال کر تباہ وبرباد کردیا،کسی نے بیٹے کوباپ سے منحرف کر دیاغرضیکہ ہر ایک چیلے نے اپنی اپنی کارگزاری بیان کر لی لیکن شیطان اپنے اس چیلے سے بہت خوش ہواجس نے ایک طالبعلم کومدرسہ جانے سے بھٹکادیا۔شیطان کے دوسرے چیلوں کورنج ہواکہ ہم نے ایسے بڑے بڑے کام کیے تھے لیکن اس کی کوئی قدر نہیں کی گئی ان سبوں نے بگڑ کر شیطان سے شکایت کی کہ یہ انعام اورسرفرازی عدل وانصاف کے خلاف ہے آخر اس نے ایسا کون سابڑاکام کیاہے ؟
شیطان نے کہاکہ تم لوگوں میں سمجھ کی کمی ہے اگر یہ شخص اس ہونہار کومدرسہ جانے سے نہ روکتاتووہ پڑھ لکھ کر اس قابل ہوجاتاکہ پھر ہمارے مکرودھوکہ میں نہ آسکتا۔جوعلم سے باخبر ہوگاوہ جان بوجھ کر دھوکے میں کیوں آئے گاجاہل کوآسانی سے دغادی جاسکتی ہے اگر تم کواس پر یقین نہ ہوتومیرے ساتھ لواورثبوت دیکھ لو۔
شیطان اپنے چیلوں سمیت ایک جاہل پیر کے دربار میں جانکلااورایک ایسے پرہیزگار مرشد کی طرف گیاجوعرصہ سے حرص وہوس اورتعلقات دنیاکوچھوڑ کر ایک پہاڑی گفت میں قیام پذیر تھااوردورکی مخلوق اس کی ریاضت اورپرہیزگاری کی شہرت سن کر اس کی خدمت میں حاضری دیتی تھی وہ دن بھر روزہ رکھتااوررات بھر نماز پڑھتااوررات بھر عبادت کرتاان تمام خوبیوں کے باوجوداس میں علم کی کمی تھی۔
شیطان نے اپنے چیلوں سے کہاکہ دیکھواس کم علم زاہد کومیں کس طرح دھوکہ دیتاہوں۔ جبہ اورعمامہ پہن کرایک بلندمرتبہ شیخ جیسان بھیس بناکر بڑے تزک واحتشام اورجاہ وخشم کے ساتھ مرصع تخت پر بیٹھ کر زاہد کے قریب پہنچااورتمام پہاڑ اورغار کوروشن کر دیا۔
زاہد نے اس نوراورپیرومرشد کودیکھاتوفوراًتعظیماًکھڑاہوگیااوربعدازسلام پوچھاکہ حضرت کون ہیںْ ؟اور اس غریب کے یہاں کیوں تشریف لائے ہیں شیطان نے جواب دیامیں جبرائیل ہوں اورخدانے تمہارے یہاں بھیجاہے تاکہ خوشنودی کا پیغام پہنچاؤں کیونکہ تمہاری عباد ت وریاضت بارگاہ ایزدی میں قبول ہوئی ہے اورخدانے تم کواپنے محبوب ولی کارتبہ بخشا۔
زاہدمرتاض بہت خوش ہوااورسجدہ شکر بجالایاکہ میری عمر بھر کی مشقت بے کار نہیں گئی اوراللہ نے میرے حال پر رحم کیاشیطان نے کہاکہ جلدی تیار ہوجاؤاور میرے ساتھ چلوآج تمہیں معراج نصیب ہو گی خدانے ارشاد فرمایاہے کہ تمہیں جلدی لے آؤں۔
جاہل نے جلد کپڑے پہنے اور شیطان نے اس کی آنکھوں پرپٹی باندھی اوراس کے چہرے کورنگ کیاگدھے پر سوار کر کے شہر کے عین وسط میں چھوڑ دیا،جہاں کے سب امیروغریب اس جاہل مرتاض کے معتقد اورمرید تھے۔
اس کے بعد شیطان شہر کے ایک کوچے میں گیاجہاں قاضی کالڑکاشراب پی کر دوروز سے مست وخوار پڑاتھااورلوگ اس سے مضحکہ اڑارہے تھے شیطان نے قریب پہنچ کرغصہ میں کہاکہ تونے شراب کیوں پی ؟خدانے اس کوحرام قرار دیاہے۔
خیراس دفعہ خدانے تجھے بخش دیااگر آئندہ ایساجرم کرے گاتواپنے کیے کی سزاپائے گا۔قاضی کے فرزند نے جواب دیابغیر توبہ کے بخشش کیسی؟ابھی میں گناہ سے دور نہیں ہوااورتوبہ نہیں کی اورتوکہتاہے کہ خدانے مجھے بخش دیاہے توکون ہے جوایسے بڑے بول بولتاہے ؟
شیطان نے جواب دیامیں جبرائیل ہوں ،قاضی کے فرزند نے کہاکہ توجھوٹاہے جبرائیل سوائے نبی کے کسی کے پاس نہیں آتے۔ تیرامکر مجھ پہ نہیں چل سکتاتویقیناشیطان لعنتی ہے یہ کہہ کر لاحول پڑھی شیطان گدھابن کروہاں سے بھاگ گیااوراپنے چیلوں سے کہاکہ
وہ پرہیزگارجوپیرومرشد بنابیٹھاتھاجاہل تھااس لیے میں اس کوتمام شہر میں ذلیل وخوار کرسکااورقاضی کایہ لڑکاچونکہ پڑھالکھاتھااس لیے میرامکروچکراس پہ نہ چل سکا۔
دنیاوالو!توجہ سے سنو:دل کے خلوص کے ساتھ عمل کروشیطان تم کوعلماء کی مجلس سے روکے گا۔
دینی مدارس ومساجدسے دورکرنے کی کوشش کرے گااس کے شر سے بچنااوراس کے پیروکار دنیامیں لاتعدادپائے جاتے ہیں جودینی مدارس اورعلماء کے خلاف اپنی زبان جیسے کے کرایہ کی ہوتی ہے استعمال کرتے ہیں۔دینی مدارس کے ساتھ بھر پور تعاون کرواورسیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کرزندگی بسر کرو۔کیونکہ جب تک دینی مدارس کا وجود باقی ہے اسلام کی اشاعت ہوتی رہے گی ، عقیدہ توحید ، عقیدہ رسالت ، عقیدہ ختم نبوت ، عقیدہ آخرت اور تمام اعمال کی حفاظت ہوتی رہے گی۔ اور اگر مدارس اور اہلیان مدارس کو ختم کردیا گیا تو پھر نہ تو دین بچے گا اور نہ ہی دنیا۔
تمہاری ہم نے کی ہے خیر خواہی

اگر سمجھو تمہاری ہے بھلائی

ادھر دنیا میں ذلت سے بچو گے
 
اُدھر عقبیٰ میں دوزخ سے

رہائی