رب کی خوشی

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
رب کی خوشی
مفتی محمد معاویہ اسماعیل
عجزوانکساری اللہ پاک کوپسندہے اورتکبروغروربندے میں پایاجانااللہ پاک کوانتہائی ناپسندہے ،اورجب بندے میں میں دوسری چیزپائی جائے تویقینا گناہ بھی سرزدہوجایاکرتے ہیں جب گناہوں میں بندہ ڈوب جائے توان سے نکلنے کاایک ہی راستہ ہمیں قرآن وسنت نے بتایاہے اوروہ ہے توبہ!توبہ انسان کوادنیٰ سے اعلیٰ بنادیتی ہے اوررحمت خداوندی کی چادربندے کواپنے اپنے نیچے چھپادیتی ،رحمن کوراضی کرناہی حقیقت میں کامیابی ہے وہ اپنے بندے کے انتظارمیں ہے کہ کب بھٹکاہوااس کے دروازے پہ آکراپناسررکھ کے ندامت کے آنسوبہائے گا۔
توبہ: اس کالغوی معنیٰ ہے رجوع کرنا،اوراصطلاحی معنیٰ یہ ہے :گناہ چھوڑنا،اس پر ندامت ،دوبارہ نہ کرنے کاعزم اوراگر کسی کاحق ہوتوواپس کرنایامعاف کرانااورفرائض کوقضاءکرناجوقضاءہوسکتے ہیں اللہ پاک کاحکم یہ ہے کہ اے ایمان والو!خالص اورسچی توبہ کرو
(سورةتحریم 8)
توبہ کاحکم :گناہو ں سے توبہ کرنابلاتاخیر واجب ہے چاہے گناہ صغیرہ ہوں یاکبیرہ۔ توبہ امورِ اسلام سے ایک اہم ترین حکم ہے۔
توبہ کی شرائط اورارکان:
(1)گناہ چھوڑنا
(2)معصیت پر ندامت
(3)آئندہ نہ کرنے کاعزم
توبہ میں سب سے بڑارکن ندامت ہے اگر حقوق العباد میں سے ہوتوایک رکن بڑھ جاتاہے اور وہ ہے صاحب حق کو اس کا حق اداکرنااوراس سے معافی مانگنا۔
اللہ کی رحمت کادوڑکرآنا: حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ اللہ عزوجل نے فرمایا:میں اپنے بندے کے ساتھ وہی معاملہ کرتاہوں جس کاوہ میرے ساتھ گمان کرتاہے اورجب وہ مجھے یادکرتاہے تومیں اس کے ساتھ ہوتاہوں۔ اللہ کی قسم!اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ پراس سے زیادہ خوش ہوتاہے جتنا تم میں سے کوئی اپنی گمشدہ سواری کوجنگل میں پالینے سے (خوش ہوتاہے) اور جو ایک بالشت میرے قریب ہوتاہے میں ایک ہاتھ اس کے قریب ہوتاہوں اورجوایک ہاتھ میرے قریب ہوتاہے میں دوہاتھ اس کے قریب ہوتاہوں اورجومیری طرف چل کرآتاہے میری(رحمت )اس کی طرف دوڑکر آتی ہے۔
رب کی خوشی اوربندے کی خوشی:حضرت حارث بن سوید ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ کے پاس ان کی عیادت کرنے کے لیے حاضر ہوااوروہ بیمار تھے توانہوں نے ہمیں دوحدیثیں بیان کیں۔انہوں نے کہا:میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:اللہ اپنے مومن بندے کی توبہ پراس آدمی سے زیادہ خوش ہوتاہے جوایک سنسان اورہلاکت خیزمیدان میں ہواوراس کے ساتھ اس کی سوار ی ہو،جس پر اس کا کھانا، پینا ہوپھروہ سوجائے۔ جب بیدارہوتودیکھے اس کی سواری جاچکی ہے۔ وہ اس کی تلاش میں نکلے یہاں تک کہ اسے پیاس لگے۔پھر وہ کہے:میں اپنی اس جگہ کی طرف لوٹتا ہوں جہاں پرمیں تھاپھر وہاں جاکرسوجاؤں گایہاں تک کہ مرجاؤں۔ پس اس نے اپنے سر کواپنی کلائی پرمرنے کے لیے رکھا۔پھربیدارہواتواس کی سواری اس کے پاس ہی کھڑی ہواوراس پراس کازادِراہ اورکھانا،پیناہوتواللہ تعالیٰ مومن بندے کی توبہ پر اس آدمی کی سواری اورزادِراہ ملنے کی خوشی سے بھی زیادہ خوش ہوتاہے۔
(مسلم (
رب کی رحمت رب کے غضب پہ غالب:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک ﷺ نے فرمایا:جب اللہ نے مخلوق کوپیداکیاتواپنے پاس موجود اپنی کتاب میں لکھ دیا:میری رحمت میرے غصہ پرغالب ہوگی۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کوفرماتے ہوئے سنا:اللہ نے رحمت کے سواجزاءبنائے پھر ان میں سے ننانوے حصوں کواپنے پاس رکھااورزمین میں صرف ایک حصہ نازل کیا۔پس اسی وجہ سے مخلوق ایک دوسرے کے ساتھ رحم کرتی ہے۔ یہاں تک کہ جانور اپنے بچہ سے اپنے پاﺅں کوہٹادیتاہے ،اسے تکلیف تکلیف پہنچنے کے خوف کی وجہ سے۔
حضرت ابوہریرہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایاؒ اللہ کے لیے سورحمتیں ہیں ،ان میں سے ایک (رحمت ) جنات، انسانوں، چوپاؤں اورکیڑے مکوڑوں کے لیے نازل کی۔ جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر شفقت ومہربانی کرتے ہیں اوراسی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر رحم کرتے ہیں اوراسی وجہ سے وحشی جانور اپنے بچہ پر شفقت کرتاہے اوراللہ نے ننانوے رحمتیں بچاکر رکھی ہیں جن سے قیامت کے دن اپنے بندوں پہ رحمت فرمائے گا۔
اگر تم گناہ نہ کرتے تواللہ نئی مخلوق پیداکرتا:حضرت ابوایوب انصاری ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی وفات کے وقت کہاکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہوئی ایک حدیث تم سے چھپائی رکھی تھی میں نے رسول اللہ ﷺ سے سناآپ ﷺ فرمایا کرتے تھے اگر تم گناہ نہ کرتے تواللہ تعالیٰ ایسی مخلوق پیدافرماتاجوگناہ کرتی اللہ انہیں معاف فرماتا(مسلم )