خاندان کی آبرو خطرے میں ہے

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
خاندان کی آبرو خطرے میں ہے!
اہلیہ مفتی شبیر احمد
سمیر اپنے گاؤں سے شہر تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے آیا تھا شہر کے کالج میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے اُسے تقریباً پانچ سال کا عرصہ ہو چکا تھا۔ ان پانچ سالوں میں وہ اس کی ہم جماعت غزالہ کی محبت میں بھی گرفتار ہو اتھا۔ اب وہ غزالہ کو کسی طرح اپنے سے دور نہیں دیکھنا چاہتا تھا، غزالہ بھی اُسے چاہنے لگی تھی۔
ایک دن جب غزالہ نے اپنی امّی سے یہ خواہش ظاہر کی کہ وہ سمیر سے ہی شادی کرنا چاہتی ہے تو اس کے والدین آگ بگولہ ہو گئے اور انہوں نے اس کی خواہش کو ٹھکرا دیا۔
والدین کے انکار کے بعد سمیر نے غزالہ کو چپ چاپ شہر چھوڑ کر کسی دوسرے شہر اس کے ہمراہ چلنے کے لئے راضی کر لیا۔
اب سمیر اپنے کمرے میں بکھرے سامان کو سمیٹ رہا تھا انہیں آج رات ایک بجے آنے والی ٹرین سے شہر چھوڑ نا تھا۔
ابھی وہ اپنے سامان کی پیکنگ کر ہی رہا تھا کہ اسکے موبائل کی گھنٹی بج اٹھی۔ موبائل پر آیا فون نمبر اس کے گھر کے پڑوس کا تھا۔
اُس نے موبائل اپنے کانوں سے لگا لیا۔ اس کے والد درد بھری آواز میں اس سے کہہ رہے تھے۔
"بیٹا تمہاری بہن شہر سے آئے ایک نوجوان کے ساتھ پتہ نہیں کہاں چلی گئی ہے تم فوراً چلے آؤ خاندان کی آبرو خطرے میں ہے۔!!