اسلامی قیادت پر حملےاور ان کی روک تھام

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
اسلامی قیادت پر حملےاور ان کی روک تھام
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
اے اللہ !تو ہمارے ملک پاکستان کے نام کی لاج رکھ لے۔ اس کو اسلام دشمنوں سے پاک کر دے ، مسلم کش طاقتوں سے پاک کر دے ، اس کو باطل اور مغربی تہذیبوں کی یلغار سے پاک کر دے۔ اہل اسلام اور اہلیان پاکستان کی عزت و ناموس کے لٹیروں سے پاک کر دے۔ آئے روز میرے پاکستان میں ہنگامے ، فسادات ، قتل وغارت گری ، بد امنی ، بے چینی اور بے سکونی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ ملک کے شہریوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جا رہاہے ،آئے دن یہاں لاشے گرائے جا رہے ہیں۔ دہشت گردی کے مسلسل واقعات نے یہاں بسنے والوں کو ہراساں کر رکھا ہے۔ یہاں ایک عام شہری سے لے کر ملک کے پارلیمانی لیڈر تک کو تحفظ میسر نہیں۔
حالات کے بے رحم تسلسل نے دینی، سماجی اور سیاسی قیادتوں کوبھی اپنے نرغے میں لے رکھا ہے۔ بالخصوص وہ قیادت جو مغربی تہذیب کا راستہ روکنے کیلئے آئینی اور قانونی جدوجہد کر رہی ہیں اور آئین و پارلیمنٹ کے تقدس کی بحالی کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ ملک پاکستان کی سب سے منظم اور مضبوط دینی و سیاسی جماعت” جمعیت علماء اسلام“ کی مرکزی قیادت مولانا فضل الرحمان صاحب کو بعض لادین اور ملک دشمن عناصر اپنے راستے کی دیوار سمجھ کر ہٹانا چاہتے ہیں اور وقتا فوقتا ان پر حملے کر رہے ہیں۔
چند دن پہلے مولانا فضل الرحمن صاحب پر اس وقت خودکش حملہ کیا گیا جب وہ کوئٹہ میں میکانگی روڈ پر صادق شہید گراؤنڈ میں منعقدہ جے یو آئی (ف)کے زیرِ اہتمام مفتی محمود کانفرنس میں جمعیت علمائے اسلام کی ریلی سے خطاب کرنے کے بعد باہر نکل رہے تھے۔
جمعیت علماء اسلام وقت کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے اس جدوجہد میں مصروف عمل ہے کہ ملک کے پارلیمانی نظام اور آئین کے خلاف جو منصوبہ بندیاں کی جارہی ہیں ،ان کا راستہ روکا جائے اور ملک کو دولخت ہونے سے بچایا جائے ورنہ وطن عزیز میں خانہ جنگی شروع ہو جائے گی اور ملک آمریت کی طرف دھکیل دیا جائے گا۔
اس سلسلے میں حکومتِ وقت کو بھی خوب سنجیدگی سے کام لینا چاہیے ،سانحے کی تحقیقات میں مسلسل تاخیر بہت سارے سوالات کو جنم دے رہی ہے۔ کہ کہیں پاکستان کی سالمیت اور بقا کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کو پروان تو نہیں چڑھایا جا رہا ؟ کہیں بین الاقوامی تعلقات کمزور کرنے کی سازش کو تو کامیاب نہیں کیا جا رہا ؟ کہیں اسلام پسند اور امن پسند قیادت کو ختم کر کے فرقہ واریت اور دہشت گردی کے فروغ کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کی تیاریاں تو نہیں کی جا رہیں ؟
اس طرح کے کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ سنی طبقہ فکر میں بے چینی اور بے سکونی کی لہر دوڑ رہی ہے۔ ہماری حکومتِ پاکستان بالخصوص وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف صاحب سے اپیل ہے کہ اس ملک کے ہر شہری کی حفاظت آپ کی ذمہ داریوں میں اوّلین ذمہ داری ہے۔ لہٰذا اپنی ذمہ داری سمجھ کر پاکستان کے بدخواہوں کو کیف کردار تک پہنچانے کے لیے آئین کو حرکت میں لا کر دہشت گردوں کو قانون کے کٹہرے میں لائیں اور صادق شہید گراؤنڈ میں بے گناہ شہید ہونے والے نوجوانوں کے قاتلوں کو قرار واقعی سزا دلوائیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کی اور ہمارے پیارے وطن پاکستان کی حفاظت فرمائے اندرونی و بیرونی سازشوں سے، بدخواہوں کی بدخواہی سے اسے محفوظ رکھے۔ آمین یا رب العالمین