تلاش

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 

">تلاش!!!

……مفتی محمدمعاویہ اسماعیل
اس بوڑھے کوروزانہ اس چوراہے پربیٹھا آنسوبہاتادیکھ کرمیرادل ہل جاتاوہ شکل سے کوئی پیشہ وربھکاری نہ لگتاتھاوہ نہ توکسی کے آگے ہاتھ پھیلاتاتھااورنہ ہی آواز لگاتا تھااس کواگرکوئی کچھ دے جاتاتووہ لے لیتاورنہ خاموشی سے بیٹھاآنسورہتاہےکئی مرتبہ دل میں خیال آتاکہ کسی وقت اس کے پاس بیٹھ کراس کے رونے کی وجہ تو پوچھوں مگرزندگی کی مصروفیت کاروناہمیشہ سامنے رہتااوریہ روناتوہرایک کولگاہواکہ وقت کم ہے۔
ایک دن تومیں گھرسے نکلتے ہوئے یہ فیصلہ کرکے نکلاکہ آج اس بوڑھے سے ملاقات ضرورکرنی ہے پھرجیسے ہی میں اس چوک میں داخل ہواتودیکھاکہ وہ بوڑھاحسب عادت وہیں بیٹھاہوامیں نے اس کے قریب اپنی بائیک کوبریک لگائی اور بائیک سے نیچے اترنے لگا تواس نے مجھے چونک کردیکھاگویااس کوحیرت ہورہی تھی کہ کوئی اس کے پاس ٹھہرکیسے گیا؟بہرحال میں اس کے قریب گیااوراس کوسلام کرتے ہوئے اس کے قریب ہی بیٹھ گیاوہ ابھی تک حیرت سے مجھے تک رہاتھاباباجی میں آپ سے ایک سوال کرنا چاہتاہوں میں نے گفتگوکاآغازکرتے ہوئے کہاپہلے تووہ بوڑھامجھے غورسے دیکھتارہاپھراس کے ساکت لب پھڑپھڑائے بولوکیاپوچھناہے؟اورہاں میرے پاس بتانے کیلئے ہے ہی کیاوہ زیرلب بڑبڑایا۔باباجی ایک توآپ دوسرے بھکاریوں کی طرح مانگتے نہیں ہیں بلکہ ایک ہی جگہ بیٹھے بس آنسوہی بہاتے رہتے ہیں جبکہ دوسرے بھکاری توجگہ جگہ پھرتے ہیں اور بعض توگوندکی طرح چپک جاتے ہیں جب تک کچھ لے نہ لیں جان ہی نہیں چھوڑتےحتی کہ بعض تودھمکیوں پرآجاتے ہیں مگرایک آپ ہیں کہ روزانہ اسی جگہ پربیٹھے رہتے ہیں نہ توکسی سے کچھ مانگتے ہیں اورنہ ہی جگہ بدلتے ہیں اوردوسری بات جومیں آپ سے پوچھناچاہتاہوں وہ یہ ہے کہ آپ ہروقت یہ آنسو کیوں بہاتے رہتے ہیں؟ آپ کااس طرح رونامجھ سے برداشت نہ ہوسکاتومیں مجبور ہو کرآپ کے پاس آج اس کی وجہ پوچھنے آگیا۔
میری بات سن کرپہلے تواس بوڑھے نے سر جھکالیاپھرایک سردآہ بھر کر سرکواوپراٹھایاتواس کی آنکھوں سے دوآنسوٹپک کراس کی ڈاڑھی میں غائب ہو گئے بیٹا نہ پوچھوتوبہترہے میرے غم پھرسے تازہ ہوجائیں گے باباجی آپ بتائیں تو ہو سکتا ہے ہوسکتاہے میں آپ کوکوئی مفید مشورہ دے سکوں میرے کہنے پرباباجی نے اپنی کہانی شروع کی ،جوانہی کی زبانی ملاحظہ کریں۔
میرانام فیصل ہےمیرے ماں باپ کومجھے ڈاکٹربنانے کاشوق تھاڈاکٹری میرا بھی شوق تھی اسلئے میں نے ماں باپ کے خواب کوسچاکرنے کیلئے سرتوڑمحنت کی اور ہرامتحان میں پوزیشن ہولڈرہوتاتمام منزلیں آسانی سے طے کرلیں میڈیکل کاانٹری ٹیسٹ میں بغیرکسی پریشانی کے اعلی نمبروں سے پاس کرلیااور کم عمری میں ہی میڈیکل کورس مکمل کرکے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کرلی اس کے بعدسپیشلائزیشن کی اس وقت میں اپنے ایک قابل سرجن بن چکاتھامیں نے اپناایک پرائیویٹ ہسپتال بنا لیا۔
کیا واقعی آپ ڈاکٹراورسرجن ہیں؟آخرکارمجھے باباجی کی بات کو کاٹنا پڑا میری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ یہ باباجی ڈاکٹرہیں اوران کی یہ حالت۔
ہاں بیٹا!میں سچ کہہ رہاہوں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ تم میری باتوں کایقین نہ کروگے کچھ عرصہ پہلے بھی ایک آدمی میرے پاس آیاتھامیری کہانی سننے کیلئے جب اس کومیں نے یہاں تک بتایاتووہ مجھے برا بھلا کہتا ہواچلاگیاکہ باباجی تم توبھکاری ہواتنی بڑی بڑی باتیں کیوں کررہے ہوکہ تم ایک سرجن ہوہمدردی جتانے کیلئے وہ باتیں بتایا کروجس پرکوئی یقین بھی کرےاس عمرمیں بھی جھوٹ بولتے ہوشرم نہیں آتی تف ہے تم پرتمہارے پاس بیٹھنابھی میں گناہ سمجھتاہوں یہ کہہ کروہ نوجوان چلا گیا اور آج تم آئے ہومیں نے تمہارے کہنے پرتمہیں اپنی کہانی سنانی شروع کی ہےاب تم بھی اسی طرح چلے جاؤگےمجھے پتہ ہے تم بھی دل دل ہی میں مجھے جھوٹاسمجھ رہے ہوگے۔
نہیں باباجی نہیں ایسی کوئی بات نہیں آپ مجھے پوری بات بتائیں میں توجہ سے سنوں گامیں اس نوجوان کی طرح نہیں جاؤں گابلکہ اب تومیرے تجسس میں اضافہ ہو رہاہے کہ آپ اتنے بڑے سرجن تھے تویہ حالت کیسے ہو گئی آپ کی ٹھیک ہے بیٹا تو پھر سنواگرتم بھی آج اس نوجوان کی طرح چلے جاتے تو میں نے دل میں فیصلہ کر لیا تھا کہ میں اس کے بعدکسی کواپنی کہانی نہیں سناؤں گاچاہے کوئی بھی مجھے کہے۔
بہرحال بیٹا!جیسے ہی میں نے ڈگری لی مجھے ایک اچھے سرکاری ہسپتال میں جاب مل گئی ساتھ میں میں نے شہرمیں اپناایک بہترین پرائیویٹ ہسپتال بھی بنا لیا پیسے کی ریل پیل ہوگئی پیسہ تومیرے پاس میرے والدین کی وجہ سے پہلے ہی بہت تھا مگر پھراورزیادہ ہوگیا عزت بھی کافی بڑھ گئی ہرایک مجھے قدرومحبت کی نگاہ سے دیکھنے لگا عورتیں اپنے بچوں کی میری مثال دے کرمحنت کرنے پر اکساتیں اورجب یہ میں سنتا تو میراسینہ فخرسے پھولانہ سماتامیرے والدین کاخواب بھی پوراہوچکاتھاان کا سربھی فخرسے بلندہوگیا۔
ہماراگھرچونکہ دیہات میں تھاابھی تک میں بھی اپنے والدین کے ساتھ دیہات میں ہی رہ رہاتھامیرے والدصاحب ایک زمیندارشخص تھے ہماری کئی مربعہ زمین تھی اگرچہ ہماراایک گھرشہرمیں بھی تھاپہلے تووہ کرایہ پر دیا ہوا تھا مگر پھر ہم نے اس کوخالی کروالیاشہرمیں مکان ہونے کے باوجودمیں روزانہ شہر جاتا سرکاری ہسپتال سے فارغ ہوکراپنے کلینک پرجاتاوہاں کچھ دیربیٹھ کردیہات والے گھر واپس آ جاتا جومحبتیں مجھے اس دیہات میں ملتی تھیں میراخیال تھاکہ وہ مجھے شہرمیں حاصل نہ ہونگی کچھ اس لئے بھی میں شہرمیں رہناپسند نہ کیاجلدہی میں آنے جانے کیلئے ایک بہترین گاڑی خریدلی توآنے جانے میں اورزیادہ آسانی ہوگئی۔
وقت اچھاکٹ رہا تھا کہ میرے والدین کومیرے سرپرسہراسجانے کی خواہش ہوئی تومیں نے بھی سرتسلیم خم کردیااورایک مہینے کے اندراندرمیری چچازاد میری بیوی کے روپ میں میرے سامنے تھی وہ زیادہ پڑھی لکھی تونہ تھی مگرسمجھ داربہت تھی میرے دن رات مزید سہانے ہوگئے۔
شادی کوایک ہفتہ ہوچکاتھاکہ ایک دن میں شام کوگھرواپس آیا تو میرے والدصاحب نے مجھے بلایااورکہابیٹامیں چاہتاہوں کہ اب تم شہروالے مکان میں شفٹ ہوجاؤاپنی بیوی کوبھی ساتھ لے جاؤروزانہ آٹھ دس کلومیٹرسفرکی مشقت سے بھی بچ جاؤگےاوربیوی بچے بھی چلوتمہارے ہی پاس رہیں گے کسی بھی تم ہسپتال سے گھرچکرلگاسکوگےیہاں توتم شام کوہی آتے ہووالدصاحب کے کہنے پرپہلے تومیں نے کہاسفرکاکوئی مسئلہ نہیں گاڑی پہ آناجاناہےاورجب روزانہ ہی آجاتاہوں تویہ کوئی دوری بھی نہیں ہےمگروالدصاحب کے اصرارپرمیں شہرجانے کیلئے تیارہوگیا۔
اگلے دن میں نے ہسپتال سے چنددنوں کی چھٹی لی اوراپنے شہروالے مکان میں جاکراس کی مناسب سیٹنگ کروانے لگاضرورت کی چیزیں منگوائیں اورتیسرے دن ہی میں اپنے بیوی کولیکرشہروالے مکان میں شفٹ ہوگیازندگی ایک دم سہانی ہوگئی وقت اچھاکٹنے لگامیں صبح سے دوپہرتک ڈیوٹی پر رہتا پھر دوپہر کو گھر آ کر کھانا کھاتااورپھراپنے کلینک پرچلاجاتا۔
ایک دن میں ڈیوٹی کیلئے گھرسے نکلاتودیکھاکہ ہمارے گیٹ کی سیڑھیوں میں سے سب سے اوپروالی سیڑھی پرایک لاغر بیمارسا کتا بیٹھا ہوا ہےمیں نے پہلے اس کو بھگانے کاارادہ کیاپھریہ سوچ کرکہ یہ خودبخودچلاجائے گا میں نے اس کو نظر انداز کر دیااورچلاگیادوپہرکوجب واپس آیاتووہ واقعتانہیں تھا لیکن اگلے دن ڈیوٹی پرجاتے ہوئے جیسے ہی میں نے گھرسے باہرقدم رکھااس کوپھرسیڑھی پربیٹھے ہوئے پایا پھر تو اس کاروزانہ کامعمول بن گیاکہ وہ صبح کے وقت وہاں موجودہوتاتھااس کے اس معمول سے میں تنگ آگیا۔
اس بات کاذکرایک دن میں نے اپنی بیو ی سے کیاتووہ کہنے لگی کہ جی اگلے دن مجھے یکدم کوئی چیزلینے کی ضرورت پڑی تومیں نے جلدی سے برقع کیااورباہرآئی کہ وہ چیزمارکیٹ سے خریدآؤں مگرجیسے ہی میں گیٹ سے باہرقدم رکھا گیٹ پراس کتے کوبیٹھاپایاتومجھے اس کی حالت دیکھ کراس پربڑاترس آیامیں نے بازار جانے کاارادہ ترک کردیااورگھرسے گوشت لے آئی اس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے اس کے آگے ڈال دیے اس نے ان کوایسے کھاناشروع کردیاگویاوہ صدیوں کا بھوکا تھا کھا کراس نے تشکربھری نظروں سے مجھے دیکھاتومیرادل خوشی سے بھرگیاکہ آج اللہ کی توفیق سے اس کی مخلوق میں سے ایک جانورکاپیٹ بھرنے کاموقع ملا ہے۔
اگلے دن میں نے ویسے ہی باہردیکھاتووہ کتاپھرموجودتھاتومیں نے اس کودوبارہ گوشت ڈال دیاپھراب تواس کاروزانہ کامعمول بن چکاہےوہ روزانہ صبح کے وقت آتاہے اورمیں اس کوگوشت ڈال دیتی ہوں اوروہ چلاجاتاہےبیوی کی بات سن کراب میری سمجھ میں آیاکہ کتے کے روزانہ آنے کی وجہ کیاہےبہرحال میں چپ ہو گیا چند دنوں کے بعدمیرے کچھ دوست بمع فیملی میری دعوت پرمیرے گھرآئے اگلے دن صبح سویرے میرے ایک دوست نے جیسے ہی گھرسے باہرقدم نکالاتواس کوحسب معمول کتابیٹھاہوانظرآیاپہلے تواس نے حیرت سے اس کودیکھا۔
اس کومذاق سوجھا وہ گھرآیااس نے دوسرے دوستوں کے ساتھ ساتھ مجھے بھی بلالیامیں حیران کہ اس کو کیا ہوگیاہے کیاکہناچاہتاہے؟مجھے کہنے لگافیصل بھئی ہم توسمجھتے تھے کہ آپ ظاہری مال داری کے ساتھ ساتھ دل کے بھی مال دارہوں گے مگرآپ توکنجوس نکلے اس کی بات میری سر کے اوپرسے گزرگئی میں نہ سمجھ سکاکہ وہ کیاکہناچاہتاہے؟تومیں نے اس کو کہا یارسیدھی طرح بات بتاؤ پہلیاں مت بھجواؤتووہ کہنے لگاکہ تم نے جواپنے گھرکی حفاظت کیلئے کتارکھاہواوہ توایساہے کہ چورآجائیں تووہ ان کےساتھ مل چوری کروائے گاباقی دوست بھی حیرت بھری نظروں سے مجھے دیکھنے لگے یارہم نے تونہیں دیکھا فیصل کاکتا۔
ایک دوسرے دوست نے کہاآؤمیں تمہیں دکھاتا ہوں ثمرمیرے دوست نے کہااورباقی دوست بھی اٹھ کھڑے ہوئے اور جا کرخوداس کتے کامعاینہ کرنے لگے وہ بدستوراپنی جگہ پربراجماں تھاجیسے اس کو انتظار ہو کہ ابھی اس کی غذا اس کوملے گی اورمیراسرشرم سے جھک گیااس دن میری بہت سبکی ہوئی میں بہت زیادہ شرمندہ ہوا میرے دوست سمیرنے توبطورمذاق یہاں تک کہہ دیافیصل بھئی یہ تومجھے کسی اعلی ترین نسل کاکتالگتاہے ایساکرومیراکتاٹونی ہے وہ بھی بڑی ہی اعلی نسل کاکتاہےتم لے لواوریہ مجھے دے دواوراوپرجتنے پیسے مانگوگے میں تمہیں دینے کیلئے تیار ہوں اس کی بات سن کرباقی دوست بھی ہنسنے لگے اورمیں شرمندگی سے پھیکی مسکراہٹ کے ساتھ ان کے پاس بیٹھارہامگرمیرادل چاہ رہاتھاکہ ابھی جاکراس کتے کوختم کردوں جس کی وجہ سے آج میری اتنی سبکی ہورہی ہے مجھے اپنی بیوی پربھی رہ رہ کربڑاغصہ آرہاتھاکہ یہ ساراکیادھرااسی کاتھااگروہ اس کوروزانہ گوشت نہ ڈالتی تووہ عادی نہ ہوتااورآج میری اتنی سبکی نہ ہوتی۔
دوسرے دن شام کومہمان توچلے گئے مگرمیں بیوی پربرس پڑامیری بیوی نے میرایہ روپ دیکھاہی کہاں تھاپہلے تووہ اللہ تعالی کی مخلوق کاخیال رکھنے پرملنے والے اجر کاذکرکرتی رہی مگرمیراغصہ جیسے ہی بڑھاتووہ چپ سادھ گئی کہ مبادامیں اس پر ہاتھ نہ اٹھادوں۔
رات کومیں ایک پلاننگ کرکے سوگیاصبح حسب معمول وہ کتا پھر دروازے پر بیٹھاہواتھامیرااس کودیکھتے ہی پارہ ہائی ہوگیااورمیں نے گھرسے لوہے کا ایک راڈ اٹھایااورباہرکی طرف لپکامیری بیوی میرے ہاتھ میں راڈدیکھ کرمیراارادہ سمجھ گئی اس نے مجھے روکنے کی بہت کوشش کی خداکیلئے اس کونہ مارنابے زبان جانورہے ہم اللہ تعالی کی پکڑمیں آجائیں گے مگراس وقت مجھ پرخون سوارتھامیں نے اس کوایک دھکادیا اور وہ دورجاگری اب اگرتم میرے راستے میں آئی تومیں تمہیں بھی ایک لگا دوں گا، میں نے بیوی سے کہااورراڈلیکرباہرنکل گیا۔
کتاگوشت کی انتظارمیں بیٹھا ہوا تھامیں نے راڈاس کواس زورسے ماراکہ اس نے چیخ چیخ کرگویاپورے آسمان کو سر پر اٹھا لیاایک لمحے کوتومیرے بھی اوسان خطا ہو گئے کتے نے آسمان کی طرف منہ کرکے بلند آوازسے گویاچلانااورفریادکرناشروع کردی میں نے دوبارہ مارنے کیلئے راڈجیسے ہی بلند کیاوہ سیڑھیوں پرسے گھسٹتے ہوئے اپنے آپ کوبچانے کی کوشش کرتے ہوئے بمشکل دوڑنے لگا تومیں نے دیکھاکہ راڈکی وجہ سے اس کی دائیں ٹانگ ٹوٹ چکی تھی پھروہ لنگڑاتاہواچلاگیااس کے بعدوہ کتانہ آیا تومیں نے سکھ کاسانس لیا۔میری بیوی مجھ سے ناراض ہوگئی اس ناراضگی کی وجہ سے دودن تک اس نے مجھ سے بات تک نہ کی میں نے بھی پرواہ نہیں کی کہ آخرکب تک وہ ناراض رہے گی وقت گزرنے کے ساتھ خودہی اس کی ناراضگی ختم ہوجائے گی بات آئی گئی ہوگئی۔ کچھ دنوں کے بعدمیں ایک دن رات کوسوکراٹھاتومیرے دائیں پیرکے انگوٹھے میں شدیددردتھامیں سوچنے لگاکہ یہ دردکیوں ہے؟ لیکن کچھ سمجھ نہ آیامیں نے سمجھاکہ شایدکہیں انگوٹھامڑنہ گیا ہو مگر مجھے یادنہ آیابہرحال میں نے ناشتے کے ساتھ ایک گولی کھالی دردمیں کچھ فرق پڑ گیا مگر دردمکمل طورپرختم نہ ہوامیں نے اس کی پروانہ کی اورڈیوٹی پرچلاگیا۔
اگلے دن جب صبح کواٹھاتودردپہلے سے بھی زیادہ تھامیں نے اپنی بیوی کوبھی بتایاتواس کوبھی تشویش سی ہوئی مگرمیں نے اس کوتسلی دی اور ڈیوٹی پرچلا گیاتیسرے دن جب میں سوکراٹھاتواس انگوٹھے میں دردتوکچھ کم تھا مگر انگوٹھے پرسفیدرنگ کا ایک دانہ سابناہواتھامجھے اطمینان ہواکہ کوئی بات نہیں دردکم ہو گیا ہے یہ بھی ٹھیک ہوجائے گاشام تک میں کام میں مصروف رہااس دن میں نے ہسپتال میں تین آپریشن بھی کیے شام کوجب میں جوتااتارکربیٹھنے لگاتومیری انگوٹھے پر نظری پڑی وہ دانہ پھیل کرآدھے سے زیادہ انگوٹھے کوگھیرچکاتھاآہستہ آہستہ درد ہونے لگارات کوکچھ سکون ہوامیں سوگیاصبح جب اٹھاتودردبہت زیادہ تھااس دن بھی میں نے دوآپریشن کرنے تھے پہلے تومیں نے آپریشن ملتوی کرنے ارادہ کرلیامگرپیسے کی لالچ میں میں نے آپریشن کرنے کافیصلہ کرلیااورڈیوٹی پرچلاگیابس پھرکیاتھادردکے ساتھ ساتھ زخم بھی بڑاہوتاگیامیں نے ایک دوڈاکٹروں سے بھی مشورہ کیامگرکسی کی سمجھ میں نہ آیاکہ اتناشدیددردکیوں ہے ؟
بسااوقات تومیں کراہنے لگتاایک دن صبح کو میں نے اپنی بیوی کوبتایاکہ دردصبح کے وقت زیادہ ہوتاہے بعدمیں کچھ کم ہو جاتاہےآپ نے کتے کو جو راڈ مارا تھااس کی کون سی ٹانگ ٹوٹی تھی ؟اپنی بات کے جواب میں اس کے اس عجیب غریب سوال پرمجھے حیرت ہوئی کہ میرے دردکے ساتھ کتے کی ٹانگ کاکیاتعلق ہے ؟تووہ کہنے لگی بتائیں توسہی تومیں نے کہادائیں ٹانگ تووہ کہنے لگی مجھے لگتاہے کہ اللہ تعالی کی ناراضگی آپ پرآرہی ہے آپ کی بھی دائیں ٹانگ میں تکلیف ہوئی ہے کتے کی بھی دائیں ٹانگ پرآپ نے ماراتھاپھرآپ نے بتایاکہ آپ کوزیادہ دردبھی صبح کے وقت ہوتاہے اورکتے کوبھی آپ نے صبح کے وقت ہی مارا تھا میں آپ کواسی وجہ سے منع کرتی رہی تھی مگرآپ نے میری بات نہ مانی الٹامجھے دھکا دے دیا۔
مگرمیں نے اس کے اس خیال کوجھٹک دیاوقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میری تکلیف بڑھتی چلی گئی ڈاکٹروں سے مشورہ ہواچیک اپ ہوئے آخرکارڈاکٹروں نے فیصلہ کیاکہ انگوٹھاکاٹ دیاجائے ورنہ زخم بڑھ جائے گااورپاؤں کے گل جانے کا خدشہ ہے پہلے تومیں تیارنہ ہوامگرمرتاکیانہ کرتامیں خودبھی اپنی رپورٹیں دیکھ چکا تھا آخرمیں خودبھی توایک سرجن تھاسب سمجھتاتھالہذامیں آپریشن پرتیارہوگیاایک دن میرا آپریشن طے ہوااس دن میرے والدین بھی شہرآئے میراانگوٹھاکاٹ دیاگیااس دن میں اپنی والدہ کے گلے لگ کربہت رویامیری والدہ نے مجھے تسلی دی۔
وقت گزرتا رہا کچھ سکون ہوگیازندگی پھرمعمول پرآگئی اس کے بعدمیں ڈیوٹی پرجانے لگا پھرمیں نے چندآپریشن بھی کیے چنددن کے بعدہی پھرمیرے پیرمیں دردہونے لگاتوچیک کروانے پرپتہ چلاکہ وائرس انگوٹھاکٹنے سے پہلے ہی آگے پاؤں میں منتقل ہوچکاتھااب پاؤں گھٹنے تک کاٹناپڑے گاورنہ اوپرتک وائرس چلاگیاتوپھرپوری ٹانگ کاٹنی پڑے گی جتنی جلدی سکے اس کوکاٹاجائے۔
ابھی میں اسی پریشانی میں تھا کہ ایک دن مجھے فو ن آیا کہ چنددن پہلے جس مریض کامیں نے آپریشن کیاتھاوہ مر گیا ہےمیں بڑاحیران ہواکہ وہ آپریشن توبالکل کامیاب ہواتھاپھروہ کیسے مرگیا؟بہرحال تحقیق پرپتہ چلاکہ آپریشن کے دوران مجھ سے کوئی غلطی ہوگئی تھی جومریض کیلئے جان لیواثابت ہوئی اوریہ غلطی میری سمجھ سے باہرتھی کہ کیسے مجھ سے غلطی ہوگئی۔
یہ ایک اورمصیبت کھڑی ہوگئی مرنے والے کے ورثاءنے مجھ پرپرچہ کر دیانتیجہ یہ نکلاکہ میری نوکری بھی جاتی رہی اورحکومت نے میرے پرائیویٹ ہسپتال کوبھی سیل کردیااسی پربس نہیں بلکہ آپریشن کے دوران غفلت کرنے کی وجہ سے کئی لاکھ کامجھ پرجرمانہ بھی لگادیااس کیس کوبھگتتے ہوئے کافی دن لگ گئے۔
اتنے میں میرازخم بہت ہی خراب ہوگیایہاں تک کہ اب ڈاکٹروں نے فیصلہ کر لیاکہ میری ٹانگ کاٹ دی جائے جب یہ فیصلہ ہواتومیرے والدین یکے بعد دیگرے میرے اس صدمے کوبرداشت نہ کرسکے اورچل بسے پیچھے ہماری زمینوں پر کچھ مزارعوں اور رشتہ داروں نے مل ملاکرقبضہ کرلیا، ان سے بات کی توانہوں نے جعلی کاغذات دکھائے کہ تمہارے باپ نے مرنے سے پہلے ہمیں ساری زمینیں بیچ دی تھیں میں کچھ بھی نہ کرسکامیری ٹانگ کاآپریشن ہوناتھامیرے پاس موجودساری رقم پہلے ہی کیس پرلگ چکی تھی۔ میں نے چنددوست ڈاکٹروں سے رابطہ کیاان سے کچھ رقم ادھارمانگی مگروہ سب طوطاچشم نکلےگویاوہ مجھے جانتے ہی نہیں اس دن مجھے حقیقی طورپرطوطاچشمی کامعنی سمجھ آیامیں نے چندلوگوں سے بات کی کچھ محلے والوں نے مل کرمیرے آپریشن کے لیے کچھ پیسے جمع کیے ادھرگھرمیں فاقوں کی نوبت آگئی۔ ایک دن میرے سسرمیراپتہ کرنے آئے گھرمیں کچھ بھی نہ تھامیری بیوی غم کی وجہ سے اورخوراک کی کمی کی وجہ سے بہت کمزورہوگئی تھی ایسے لگتاتھاکہ صدیوں سے بیمارہومیرے سسرنے اس کواپنے ساتھ لے جاناچاہامگرمیری بیوی نے انکارکردیاکہ وہ مجھے اس حالت میں چھوڑکرنہیں جاسکتی میں نے بھی سسرکی بہت منتیں کیں وہی سسرجومجھ پر فخر کیا کرتاتھامیری مثالیں دیاکرتاتھاآج اس نے میری ایک نہ سنی اورمیری بیوی کو زبردستی لے کرچلاگیااورمیں پیچھے اکیلارہ گیااورابھی تک میری کوئی اولادبھی نہ ہوئی تھی میرے آپریشن کی تاریخ آگئی مجھے کچھ ہمسائے ایمبولینس میں ڈال کرہسپتال لے گئے وہاں آپریشن کے ذریعہ میری ٹانگ گھٹنے سے کاٹ دی گئی۔
چنددن میں ہسپتال میں رہاآخرمیرے پیسے ختم ہوگئے کوئی پوچھنے کیلئے نہ آیا تو ڈاکٹروں نے مجھ سے پیسوں کامطالبہ کیامیں نے کہامیرے پاس توکچھ بھی نہیں تو انہوں نے مجھے ایک خیراتی ادارے کے حوالے کردیاچنددن انہوں نے برداشت کیا مگر پھرمیری ٹانگ میں دردشروع ہوگیاتوانہوں نے یہ کہہ کرمجھے چلے جانے کوکہاکہ تم یہاں سے چلے جاؤکہیں یہی وائرس یہاں پررہنے والوں میں سے کسی اورکونہ لگ جائے میں نے ان کی بہت منتیں کیں کہ میرااب یہاں کوئی نہیں خداکیلئے مجھے یہاں سے نہ نکالومیں اکیلاکسی درخت کے نیچے رہ لوں گاتم میرابستروہاں لگادوکسی اورکونہیں ملوں گامگرانہوں نے میری ایک نہ سنی البتہ انہوں اتناکیاکہ مجھے ایک وہیل چیئردی اوراس پربٹھاکرباہرنکال دیامیں اس چیئرکوگھسیٹتاہوااپنے گھر پر پہنچا تو وہاں کسی اور کے نام کی پٹی لگی ہوئی تھی تومیں اس کوپڑھ کرحیران رہ گیاوہ نام میرے اس رشتہ دار کاتھاجس نے ہماری گاؤں کی زمینوں پرقبضہ کرلیاتھاتومیں بہتی آنکھوں کے ساتھ تھک کررینگتاہواگیٹ کے باہربنی سیڑھیوں پرجابیٹھا۔مجھے فوراوہ کتا یاد آ گیا جوکچھ ہی عرصہ پہلے ایسے ہی ان سیڑھیوں پربے بسی سے بیٹھاکرتاتھاجیساآج میں بیٹھا ہوا تھا مجھے آج اپنے آپ اس کتے سے بھی بدترلگنے لگامجھے میرے گناہ کی سزاکتنی جلدی نقد مل چکی تھی یہ خیال آتے ہی میری آنکھوں سے آنسوجاری ہوگئے اورمیں رونے لگا کافی دیرتک رونے کے بعدمیں آہستہ آہستہ سے وہاں سے اٹھااوراس جگہ آ کر بیٹھنے گیا۔اب میری حالت یہ ہے کہ رات کسی پل کے نیچے گزارلیتاہوں اوردن میں یہاں اس کتے کی انتظارمیں بیٹھ جاتاہوں یہاں بیٹھتے ہوئے مجھے کئی سال ہوگئےمجھے یقین ہیں وہ کتااسی وقت نہیں تواس کے کچھ عرصہ بعد مر چکا ہو گا مگر پھربھی مجھے ہر وقت اس کتے کی تلاش رہتی ہےاس کی انتظاررہتی ہےکہ کاش کہ مجھے وہ ایک بار مل جائے تو میں اس کااپنے ہاتھوں سے علاج کرکے اپنے جرم کاکچھ تدارک کرنے کی کوشش کروں گا۔ میں روزانہ اللہ سے بھی معافی مانگتاہوں بیٹاپتہ نہیں مجھے کب معافی ملے گی ملے گی بھی سہی یانہیں ہاں بیٹامیں ہوں ہی اس قابل کہ مجھے معافی نہ ملے بلکہ میں لوگوں کیلئے عبرت ہی بنارہوں تم بھی میرے لئے دعاکرنا۔یہ کہہ کرباباجی اپنی ٹانگ سے کپڑاہٹایاتووہ بالکل گل چکی تھی جیسے اس میں کیڑے پڑچکے ہوں۔اب بیٹامیں اس کا علاج کہاں سے کرواؤں؟ اب تومیرے پاس کچھ بھی نہیں ہے ،کھانے کونہیں ،تودوا کہاں سے لوں ؟اب تومیں چاہتاہوں کہ مجھے بس اللہ تعالی اٹھالیں لیکن شایدمیرارب مجھ سے بہت زیادہ ناراض ہےمجھے توایسے لگتاہے کہ موت بھی مجھ سے روٹھ چکی ہےیہ کہہ کروہ باباجی پھررونے لگے۔میں خداتعالی کی پکڑکاسوچ کردہل کررہ گیااور باباجی کو کچھ پیسے دے کروہاں سے چل پڑاکہ اللہ تعالی کسی کوایسی آزمائش میں مبتلانہ کرے۔