ٹیکسی ڈرائیور

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
ٹیکسی ڈرائیور
……مولانا محمد علی ڈیروی
رات بارہ بجے کا وقت تھا عامر ٹیکسی کی تلاش میں باہر روڈ پر کھڑا تھا، دور سے آتی ٹیکسی کی لائٹوں نے عامر کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ عامر نے ہاتھ کے اشارہ سے گاڑی کو رکنے کا کہا۔ بابا جی! ریلوے اسٹیشن جانا ہے ,کتنے پیسے لیں گے؟عامر نے پوچھا۔
150 روپے دے دینا بیٹا آپ!ٹیکسی والے بابا جی نے جواب دیا، عامر نے کہا ٹھیک ہے چلو!
وہ فرنٹ سیٹ پر بیٹھ گیا ٹیکسی چلتی ہوئی گلی کے نکڑ پر پہنچی تو عامر نے رکنے کا اشارہ کیا ٹیکسی رکتے ہی عامر نیچے اترا، سامنے والے گھر کا گیٹ کھلا وہاں سے ایک لڑکی باہر آئی اس کے پاس ایک ہینڈ بیگ تھا عامر اس لڑکی کو ساتھ لے کر آیا وہ دونوں ٹیکسی میں بیٹھ گئے اور ڈرائیور کو چلنے کا اشارہ کیا۔
ٹیکسی روڈ پر دوڑ رہی تھی اور عامر اس لڑکی کے ساتھ پچھلی سیٹ پر بیٹھ کر گپیں ہانک رہا تھا۔ لڑکی خوفزدہ اور بجھے چہرے کے ساتھ اس کی باتوں کا جواب دے رہی تھی۔ عامر نے پوچھا بیگ میں کیا کیا ڈال کر لائی ہو؟ گھر سے زیور اور نقدی جو بھی ہاتھ لگی ہے سب لے کر آئی ہوں۔ لڑکی نےجواب دیا۔ عامر نے ہنستےہوئے اس کے ہاتھ پر ہاتھ مارا اور کہا بہت خوب۔
ڈرائیور ان کی ساری باتیں غور سے سن رہا تھا چلتے چلتے ٹیکسی اسٹیشن پر رکی تو عامر نے کہا :بابا جی! میں ٹرین کا پتہ کرلوں آپ میرا انتظار کریں۔ ٹھیک ہے بیٹا! جلدی آنا۔ ڈرائیور نے جواب دیا۔
ڈرائیور نے لڑکی سے پوچھا: بیٹی! میں نے آپ کی ساری باتیں سنی ہیں مجھے لگتا ہے کہ آپ اس لڑکے ساتھ بھاگ کر کہیں جارہی ہیں۔ پہلے تو لڑکی پریشان بھی ہوئی اور خاموش بھی ،لیکن پھر ڈرائیور نے اس کی پریشانی کو بھانپتے ہوئے مزید کہا :بیٹی! دیکھو آپ کا یہ قدم آپ کے والدین کو معاشرے میں جینے کا نہیں چھوڑے گا۔ آپ کے بھائی اپنے دوستوں میں رشتہ داروں میں اپنے گلی محلے کو لوگوں میں ساری زندگی شرمسار رہیں گے سر اٹھا کر جینے کے قابل نہیں رہیں گے۔ خدا کا خوف کرو ،اپنے باپ اور بھائیوں کی عزت کا خیال کرو۔ میں خود دو بیٹیوں کا باپ ہوں آپ میری بات کو سمجھو اور اپنے فیصلے پر غور کرو۔ والدین کو اولاد کے غلط فیصلے موت سے پہلے ماردیتے ہیں۔ لڑکی پر ڈرائیور کی باتوں کا کچھ اثر ہوا تو کہنے لگی :بابا جی! اب تو میں گھر سے نکل آئی ہوں، اب تو واپسی مشکل ہے اگر واپس گئی تو میرے بھائی میرا قیمہ بنادیں گے، ڈرائیور نے کہا بیٹی!ابھی تک آپ کا بھی کچھ نہیں بگڑا اور نہ ہی آپ کے بھائیوں کی عزت خراب ہوئی ہے۔
کیونکہ رات کا وقت ہے ہر کوئی سورہا ہے آپ کے گھر سے باہر آنے کا کسی کو علم نہیں ہے ،میں آپ کو آپ کے گھر واپس چھوڑ دیتا ہوں اور میں آپ کے گھر کےباہر اس وقت تک رکوں گاجب تک میں اطمینان نہ کرلوں کہ اب آپ آرام سے اپنی چار پائی پر سوچکی ہیں ، اگر آپ کے گھر والوں کو آپ کے باہر جانے کا علم ہوچکا ہوگا تو میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں آپ کے پورے معاملہ سلجھائے بغیر وہاں سے نہیں جاؤں گا۔
لڑکی نے واپس گھر جانے کی حامی بھر لی ڈرائیور نے واپسی کے لیے ٹیکسی موڑی تو سامنے سے عامر ٹکٹ لے کر آتا دکھائی دیا لیکن عامر کے پہنچنے سے پہلے ڈرائیور ٹیکسی کو موڑ کر روڈ پر دوڑا چکا تھا۔
واپس آتے ہوئے ڈرائیور لڑکی سے کہہ رہا تھا: بیٹی! میں آپ کو ایک نصیحت کرتا ہوں کہ یہ موبائل اپنے پاس مت رکھو۔ لڑکی جو ان ہو، کنواری ہو، اس کا کیا کام ہے کہ وہ موبائل رکھے، بیٹی جب سے یہ موبائل والی لعنت آئی ہے بے شمار گھر اجڑتے دیکھے ہیں اور جب تک آپ کے پاس موبائل ہوگا وہ لڑکا آپ سے پھر رابطہ کرنے کی کوشش کرے گا۔
لڑکی نے کہا :بابا جی! آپ کی بات بالکل درست ہے، اسی موبائل سے ہی میرا عامر سے رابطہ ہوا اور اسی کی وجہ سے آج میں یہ قدم اٹھا چکی تھی، میں آپ سے وعدہ کرتی ہوں کہ میں اب اپنے پاس موبائل نہیں رکھوں گی۔ لڑکی نے فوراً سم موبائل سے نکال کر توڑ دی اور موبائل چلتی گاڑی سے روڈ پر پھینک کر توڑ ڈالا۔
گاڑی کے شیشوں سے لڑکی کی نظریں اپنے مکان پر پڑیں تو کافی پریشان ہو گئی۔ ڈرائیور نے کہا :بیٹی آپ اطمینان سے گھر جائیں آپ کو جس رب نے ایک گناہ سے بچا کر واپس گھر لوٹایا ہے وہ رب انشاء اللہ یہاں بھی آپ کی مدد کرے گا۔ جب تک مجھے اطمینان نہیں ہوگا کہ آپ اب بالکل کسی بھی خطرے میں نہیں ہیں۔ میں اس وقت تک یہاں رہوں گا۔
لڑکی نے آہستہ سے ٹیکسی کا گیٹ کھولا اور بوجھل قدموں کے ساتھ اپنے گھر کے گیٹ کی طرف بڑھنے لگی گیٹ پر پہنچ کر دیکھا کہ گھر کا گیٹ اسی طرح کھلا ہوا تھا جس طرح وہ چھوڑ کر گئی تھی اب اس کو کچھ اطمینان ہوا کہ ابھی تک میرے گھر والے میرے سارے معاملے سے بے خبر ہیں۔ چپکے سے گھر میں داخل ہوئی اپنے کمرے میں جاکر اپنا ہینڈ بیگ رکھا اور آہستہ سے اپنی چار پائی پر لیٹ گئی۔ تھوڑی دیر انتظار کرنے کے بعد ٹیکسی ڈرائیور مطمئن ہوگیا کہ لڑکی سوچکی ہوگی اس نے ٹیکسی اپنے گھر کی طرف موڑ لی اور ادھر لڑکی دل ہی دل میں ٹیکسی ڈرائیور کا شکریہ بھی ادا کررہی تھی اور اپنے کیے پر نادم بھی۔