درسِ قرآن

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 

درسِ قرآن

      مولانا محمد الياس گھمن
اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں
یا ایھا الذین اتقوا ربکم الذی خلقکم من نفس واحدۃ و خلق منہا زوجہا وبث  منہما رجالا کثیرا ونساء واتقوا اللہ الذی تساءلون بہ والارحام ان اللہ کا ن علیکم رقیبا ۔

ترجمہ:    

لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرتے رہو، جس نے تمہیں پیدا کیا ایک ہی نفس سے اور پیدا کیا ہے اس نے اسی نفس سے اس کی بیوی اور پھیلادیا  ہے ان دونوں سے کثیر مردوں اور عورتوں کو اور اس اللہ سے ڈرتے رہو کہ تم سوال کرتے ہو اس کے واسطے سے اور قرابتوں سے خبردار رہو بے شک اللہ تعالی تمہارے اوپر نگہبان ہے۔

 

تشریح :  

نزول آیت کے وقت جو لوگ موجود تھے ان کو براہ راست خطاب ہے اور قیامت تک آنے والے انسانوں کو ان کے ضمن میں خطاب ہے اتقوا ربکم، یعنی اس کے عذاب سے ڈرو جس کی ظاہری صورت یہ ہے کہ اس کے احکامات کے مطابق زندگی گزارو ۔الذی خلقکم آغاز تخلیق کا ذکر ہے من نفس واحدۃ ایک شخص سے یعنی حضرت آدم علیہ السلام سے وخلق منہا زوجہا اور اس سے پیدا کیا اس کے جوڑے کو یعنی حضرت حوا کو حضرت آدم علیہ السلام کی بائیں پسلی سے پیدا کیا، وبث منہما رجالا کثیرا ونساءا اور حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا سے پھیلا یا بہت مردوں اور عورتوں کو ۔بعض مفسرین کے نزدیک اس کا معنی یہ ہوگا اللہ سے ڈرو جس کے واسطے تم سوال کرتے ہو اور قرابتوں کے واسطے سے بھی سوال کرتے ہو اور عرب کی یہ حالت تھی جب اپنے کسی رشتہ دار کے پاس کوئی ضرورت لے کر جاتے تو اس سے یوں کہتے کہ میں تجھ سے اللہ اور قرابت کا واسطہ دے کر یہ سوال کرتا ہوں۔  

درسِ حدیث

عن معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ قال سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول قال اللہ تعالی وجبت محبتی للمتحابین فییّ والمستورین فییّ والمتباذلین فییّ ۔                                                                                                                   (موطا امام  مالک)

ترجمہ:

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ میری محبت واجب ہے ان لوگوں کے لیے جو باہم میری وجہ سے محبت کریں اور میرے تعلق   سے کہیں جڑ کر بیٹھیں میری وجہ سے ایک دوسرے پر خرچ کریں۔

تشریح:

              اللہ کے جن بندوں نے اپنی محبت و چاہت اور اپنے ظاہری وباطنی تعلق کو اللہ تعالی کی رضا جوئی کے تحت کردیا ہے اور ان کا حال یہ ہے کہ وہ جس سے محبت کرتے ہیں اللہ کے لیے کرتے ہیں جس کے پاس بیٹھتے ہیں اللہ کے لیے بیٹھتے ہیں جس سے ملتے ہیں اللہ کے لیے ملتے ہیں جو کچھ ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں اللہ تعالی کی رضا جوئی کے لیے کرتے ہیں بے شک اللہ کے یہ بندے اس کے مستحق ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی خاص رضا اور محبت ان کو نصیب ہو۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ کے اس بشارتی منشور کا اعلان فرمایا ہے کہ میرے ان بندوں کے لیے میری محبت واجب اور مقرر ہوچکی ہے میں ان سے محبت کرتاہوں ان سے راضی ہوں اور وہ میرے محبوب اور پسندیدہ بندے ہیں۔