حقیقی سکون

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
حقیقی سکون
………بنت منظور احمد ،لودھراں
اللہ تبارک وتعالیٰ نے دو روشنیاں بنائی ہیں، ایک عارضی اور دوسری مستقل۔ جو عارضی روشنی پسند کرے وہ مستقل سے محروم رہے گا اور جو مستقل حاصل کرنے کی فکر رکھتا ہو اس کے دل میں عارضی کی فکر ہی ختم ہو جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات ہونے کا خوب صورت اعزاز بخشا ہے ،انسان و جنات کو رہنے کے لیے خوبصورت کائنات عطا فرمائی۔ انسان کو اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا۔
اس کے لیے کائنات کو طرح طرح کی خوبصورت چیزوں سے سجایا، ہر طرح کی نعمت عطا فرمائی، علم و ہنر سے نوازا، عقل و دانش عطا کی اور روحانی و جسمانی سکون کے لیے جوڑے پیدا کیے۔ غرض اس دنیا کو ہر طریقے سے بہت عمدہ سجایا، اتنا کے جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے ،اس لیے کہ بندہ میری دی ہوئی نعمتوں سے لطف اندوز ہو اور اپنے رب کا شکر گزار بن جائے۔
لیکن افسوس! کیونکہ آج کا انسان دنیا میں اس قدر مگن ہے کہ اسے یاد ہی نہیں کہ اس کے پاس جو کچھ بھی ہے وہ اس نے خود نہیں بنایا ،اس کا اس میں کوئی کمال نہیں ہے بلکہ یہ سب کچھ دینے والا تو اللہ رب العزت ہے۔ کیا شان و عظمت ہے اس کی کہ شکر گزاروں کو تو بہت برکتیں دیتا ہے گنہگار کو بھی اتنا دے رکھا ہے لیکن وہ مزید گنہگار بننے کی کوشش میں لگا ہوتا ہے، وہ سمجھنا ہی نہیں چاہتا کہ وہ جس روشنی میں جی رہا ہے وہ بہت قلیل مدت تک اس کا ساتھ دے گی۔ وہ دنیا کی روشنی میں اتنا کھوگیا کہ اسے یہ سوچنے کا موقع ہی نصیب نہیں ہوتا کہ آخر کب تک اس کے ساتھ یہ روشنی رہے گی؟
آخر ایک دن قبر کی تاریکی میں جانا ہے، جہاں تا قیامت رہنا ہے، یہ عبرت ناک مقام کون جانے کتنا دشوار ہے؟ اگر بندہ سوچ لے کہ یہ روشنی ایک دن اندھیرے میں بدل جائے گی اور اس دن صرف اعمال کی روشنی کام آئے گی، اور قبر میں بھی یہی روشنی اس کے لیے کافی ہے، دنیا کی ہر چیز دیکھنے میں روشن ہے اور اندر سے تاریک ہے، ہر چیز کا ساتھ عارضی ہے۔ یہ دولت یہ شہرت یہ محل یہ رشتے یہ منصب کچھ بھی کچھ بھی تو ساتھ نہیں دے گا۔ کوئی دنیاوی شے بھی تو ساتھ نہیں جائے گی ،جائے گا تو انسان اکیلا ،اپنے اس ناپائیدار وجود کے ساتھ جائے گا ،اللہ کا قرآن اور انسان کے نیک اعمال روز قیامت اللہ کا قرآن وفا کرے گا۔
لوگو! قران پاک سے اپنے دلوں کو آباد کرو، پیسوں اور رشتوں سے نہیں کوئی چیز وفا نہیں کرے گی، دنیا مومن کے لیے قید خانہ ہے اور کافر کے لیے جنت۔ کیونکہ مؤمن مستقل روشنی کے حصول کی کوشش میں دنیا میں نیک کام کرتا ہے اور کافر آخرت پر یقین نہ کرتے ہوئے دنیا کی عارضی روشنی کی ہوس میں اپنی ساری عمر اور ساری روزی لگادیتا ہے ،ملتا کیا ہے؟ بے سکونی عارضی خوشی۔
کاش! ہر انسان دنیا کی فانی روشنی سے واقف ہوجائے اور اس بات سے بھی آشنا ہوجائے اسی روشنی کی تپش ہم کو جلا ڈالے گی، دنیا کے دل فریب مناظر انسانی آنکھوں کو تو دھوکہ دے سکتے ہیں لیکن مؤمن کی آنکھ کبھی دھوکے میں نہیں پڑتی۔ یہ مناظر ہمیں حقیقت سے دور کرتے ہیں، اپنے رب سے دور کرتے ہیں، ہمیں احساس سے دور کرتے ہیں۔ کچھ سوچئے!اپنے رب کا راستہ اختیار کرو اور جہاں روشنی ہی روشنی ہے جو مستقل ہے۔ مستقل روشنی بھی حاصل کرو، سکون قلب بھی حاصل کرو، اپنے دینے والے یعنی اللہ رب العزت سے محبت کرو۔