مسلمان کی اہمیت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
مسلمان کی اہمیت
………کاشف الرحمان ، پشاور
اللہ رب العزت نے جو مقام ، مرتبہ ، عزت و عظمت، جلال و کمال ،غیرت و حیا مسلمان کو عطا کیا ہے، کسی اور کو نہیں دیا اس کا اندازہ اس آیت سے چلتا ہے:
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُوْلَئِكَ هُمْ خَيْرُ الْبَرِيَّةِ
بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک اعمال کیے یہ وہ ہی بہترین لوگ ہیں
اس آیت میں اللہ رب العزت نے پہلے ایمان کو ذکر کیا اس کےبعد اعمال صالحہ کو۔ جو ایمان والا بھی ہو اور نیک اعمال بھی کرتا ہو تو اللہ رب العزت کی طرف سے اعلان آتا ہے کہ یہ لوگ بہترین ہے۔
بہترین کا مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ اللہ سے ڈرتے ہیں ، اللہ کے ہر حکم پر جان دینے کو تیار ہوتے ہیں ،اپنی پسند کو اللہ رب العزت کی پسند پر قربان کرتے ہیں دن کو بھی اللہ کی رضا کی کوشش کرتے ہیں رات کو بھی گڑ گڑا کر رونے سے اللہ سے سرخروئی تسلیم کرتے ہیں۔ پھر اللہ رب العزت نے بھی ان لوگوں کے لیے اعزاز و اکرام کا بندوبست کیا ہوا ہے:
وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ
جو اللہ کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا اس کے لیے دو باغ ہیں۔
کیسے باغ ہیں جواب آتا ہے:
ذَوَاتَا أَفْنَانٍ
جن میں بہت سی شاخیں ہیں۔
اور کیا ہے؟ جواب آتا ہے:
فِيهِمَا عَيْنَانِ تَجْرِيَانِ
ان دونوں میں چشمے بہتے ہیں۔
اور کیا ہے؟ جواب آتا ہے:
فِيهِمَا مِنْ كُلِّ فَاكِهَةٍ زَوْجَانِ
ان دونوں میں ہر قسم کے میوے ہوں گے۔
اور کیا ہے؟ جواب آتا ہے:
مُتَّكِئِينَ عَلَى فُرُشٍ بَطَائِنُهَا مِنْ إِسْتَبْرَقٍ وَجَنَى الْجَنَّتَيْنِ دَانٍ
تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے بچھونوں پر جن کا استر ریشم کا ہوگا۔
اگر ہم اپنے مقام و مرتبہ کو پہچان لیں اپنی قیمت کو پچان لیں تو ہم سے کبھی کوئی کام ایسا سرزد نہیں ہوسکتا ہے جس سے اللہ رب العزت ہم سے ناراض ہوجائے۔
اللہ رب العزت نے مسلمان کے لیے بہت سی چیزوں کو پیدا کیا، اگر ہم مسلمان تھوڑا سا بھی سوچ لیں تو ہم سب مسلمان کامیاب ہوسکتے ہیں۔ اللہ رب العزت نے ہم کو پرچہ بھی دیا ہے ان کے اندر جو سوالات ہے وہ بھی بتا دیے اور ان کے جوابات بھی بتا دیے اس کے بعد بھی اگر ہم اللہ کی نافرمانی کریں تو
إِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ
کہ اگر ہم اللہ کی نافرمانی کرتے ہیں تو اللہ ہم کو پکڑے گا بھی اللہ کی پکڑ بہت سخت ہے۔ جب مسلمان دنیا میں کسی بادشاہ کی نافرمانی کرتا ہے تو اس کو کئی طرح کی سزا دیتے ہیں، تو اس سزا کے ڈر سے پھر وہ نافرمانی نہیں کرتا۔ اسی طرح اگر ہم اللہ کی بڑائی کو دل میں جگہ دیں تو پھر ہم سے نافرمانی نہیں ہوگی، اگر ہو بھی جائے تو اس پر ندامت ہو گی اور فوراً توبہ کریں گے۔
مومن کی تعریف اللہ کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح بیان کی ہے:
الْمُؤْمِنُ غرٌّ كَرِيمٌ رواہ احمد والترمذی
کہ مسلمان سادہ شریف ہوتا ہے
التودد الی الناس نصف العقل۔۔۔۔ رواہ البیہقی
لوگوں سے محبت کرنا آدھا عقل ہے۔
آگے اللہ کے پیارے حبیب علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں :
الْمُؤْمِنُ مَأْلَفٌ وَلاَ خَيْرَ فِيمَنْ لاَ يَأْلَفُ وَلاَ يُؤْلَفُ۔۔۔۔البیہقی
مومن محبت کی جگہ ہے اور ایسے شخص میں کوئی بھلائی نہیں ہے جو خود بھی کسی سے محبت نہ کرے اور دوسرے بھی اس سے محبت نہ کریں۔
ایک روایت میں اس کی مزید وضاحت آئی ہے ، فرمایا:
ان اقربکم منی مجلسا احسنکم اخلاقا الموطون اکنافا الذین یالفون ویولفون۔۔۔۔ طبرانی باب مکارم اخلاق
تم میں سے مجھ سے سب سے زیادہ قریب نشست میں وہ لوگ ہیں جو اخلاق میں اچھے ہیں اوران کےپہلو دوسرے کے لیے نرم ہیں اور وہ اوروں سے محبت کرتے ہیں اور دوسرے ان سے محبت کرتے ہیں۔
اگر اس محبت کو درمیان سے نکال دیا جائے تو دنیا کی زندگی جہنم کا نمونہ بن جاتی ہے اور پھر تفرقہ بازی کی ایسی آگ بھڑکتی ہے جو ختم ہونے کا نام نہیں لیتی۔
آج ہم اپنے ارد گرد دیکھ لے کہ کیا ہم بھی اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ محبت کرتے ہیں کہ نہیں؟ آج کل ہمارا معاشرہ اپنے ہی مسلمان بھائی کا قاتل بن جاتا ہے ،اس کی عزت کو لوٹتا ہے، اس کی بے عزتی کرتا ہے۔
وجہ اس کی کیا ہے؟
وجہ یہ ہے کہ ہمارے دلوں میں اللہ اور اس کے آخری نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت نہیں ہے، جب ہمارے دلوں میں اللہ کی محبت اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت آئے گی تو ہم اپنے مسلمان بھائی کی عزت کریں گے ، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
الْخَلْقُ عِيَالُ اللهِ، فَأَحَبُّ الْخَلْقِ إِلَى اللهِ مَنْ أَحْسَنَ إِلَى عِيَالِهِ۔
تمام مخلوق اللہ کا کنبہ ہے پس اللہ کے نزدیک مخلوق میں بہترین شخص وہ ہے جو اللہ کے کنبہ کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔
ہم سب کو چاہیے کہ ہر مسلمان کی قدر کریں اس لیے دل سے جو آہ نکلتی ہے اثر رکھتی ہے۔ پتہ نہیں اگر خدانخواستہ ہم کسی مسلمان کو حقارت کی نظر سے دیکھیں اور اللہ رب العزت اس وجہ سے ناراض نہ ہوجائے۔
چنانچہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
الْمُؤْمِنُ مِرْآةُ الْمُؤْمِنِ وَالْمُؤْمِنُ أَخُو الْمُؤْمِنِ يَكُفُّ عَلَيْهِ ضَيْعَتَهُ وَيَحُوطُهُ مِنْ وَرَائِهِ۔۔۔۔۔۔ رواہ مسلم
ایک مومن دوسرے مومن کا آئینہ ہے اور ایک مومن دوسرے مومن کا بھائی ہے جو اپنے مومن کو نقصان سے بچاتا ہے اور اس کی عدم موجودگی میں بھی اس کی حفاظت کرتا ہے۔
ہم سب نے مل کر خیر خواہی کے جذبے کے ساتھ اپنے معاشرے کو عمدہ اور پر سکون بنانا ہے۔ محبتیں بانٹنیں ہیں ، الفت و مودت کے ماحول کو پروان چڑھانا ہے ، ہمدردی اور ایثار کی فضا قائم کرنی ہے۔ نفرتوں اور عداتوں سے دلوں کو پاک کرنا ہے ، کدورت اور کینہ پروری سے خود کو بچا بچا کر چلنا ہے۔ ورنہ ہم سب جس آگ میں جل رہے ہیں یونہی جلتے رہیں گے۔