نونہالانِ قوم ……تعلیم اور تربیت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
نونہالانِ قوم ……تعلیم اور تربیت
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
31 مارچ کو عصری اداروں میں سالانہ امتحانات کے نتائج کا اعلان ہوتا ہے بچوں کے ٹیچرز اور والدین اپنے نونہالوں کی سال بھر کی محنت کا اندازہ لگاتے ہیں کامیاب ہونے والے بچوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور کمزور بچوں میں حوصلہ پیدا کیا جاتا ہے ، آئندہ سال کے لیے اسے مزید محنت اور پاس ہونے کا ٹاسک دیا جاتا ہے۔
ذہن سازی کے مرحلے میں محنت اور دل لگی سے پڑھائی کرنے پر زور دیا جاتا ہے ، بچے کو پوزیشن ہولڈر بنانے کے لیے اسکول کے علاوہ مختلف محنتی اور لائق اساتذہ کی زیر نگرانی چلنے والے ٹیوشن سنٹرز اور اکیڈمیز کا انتخاب بھی کیا جاتا ہے۔ یا کم از کم کلاس پاس کرانے میں ٹیچرز اور والدین خوب توجہ دیتے ہیں۔ یہ تمام اقدامات خوش آئند ہیں ، لیکن ایک بات جس کی بحیثیت قوم کوشش نہیں کر پا رہے یا پھر یوں سمجھ لیجیے کہ ہم اپنی کوشش میں کامیاب نہیں ہو پارہے وہ ہے تربیت۔
تربیت کے حوالے سے ہمارے معاشرے میں بہت سستی پائی جا رہی ہے ، اکثر والدین تو اپنے کاروبار زندگی میں اتنے مصروف ہو گئے ہیں کہ ان کے پاس اپنے بچوں کو سمجھانے بجھانے کا” وقت“ ہی نہیں۔ ایسے والدین کی خدمت میں گزارش ہے کہ اپنے بچوں کے مستقبل کو برباد ہونے سے بچائیں ، بچوں کو تربیت کے لیے وقت دینا آپ کا دینی اور اخلاقی فریضہ ہے۔ جس میں کوتاہی کرنا اخلاقا و شرعا جرم ہے۔
ماضی قریب تک دیکھ لیجیے کہ ہمارے آباء و اجداد نے ہمیں پالا پوسا بھی ہے اور ہماری تربیت میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ہمیں بھی کوشش کرنی چاہیے کہ مستقبل میں قوم کی امانت کو صحیح معنوں میں علمی ، عملی اور اخلاقی اقدار کا حامل بنائیں۔ اس حوالے سے بچوں کوجیسے حب الوطنی کے جذبے سے سرشار کرنے کی ضرورت ہے اس طرح بلکہ اس سے کہیں زیادہ انہیں اطاعت نبوی کا خوگر بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ انہیں سائنس، جدید ٹیکنالوجی ، معاشیات ،طب وغیرہ سے بھی روشناس کرائیں اور قرآن ، سنت اور فقہ سے بھی بہرہ ور بنائیں۔
ان باتوں سے آگاہی بھی کرائیں جن کی بدولت معاشرے میں امن و امان، راحت،سکون اور شعور نصیب ہوتا ہےاور معاشرے میں ایک بااخلاق ، سنجیدہ ، محب وطن اور نیک سیرت انسان وجود میں آتاہے۔
المیہ یہ ہے اکثر والدین؛ بچوں کی دینی اور اخلاقی تربیت میں غفلت برتتے ہیں،دینی احکام بالخصوص عبادات )نماز ، روزہ ، زکوٰۃ(وغیرہ ، تلاوت قرآن ، صوم وصلاۃ کی پابندی کرانا اور اخلاقیات میں بری سوسائٹی سے اپنے بچوں کو دور کرنا ضروری ہے اور انہیں نیک صحبت میسر کرانا کسی اللہ والے سے اخلاقی تربیت دلانا ضروری ہے تاکہ یہ غلط کاموں اور بری باتوں سے بچ جائے۔
جب ہم اپنی اولادوں کو نیکی کی طرف رغبت نہیں دلائیں گے تو نتیجہ بعد میں بھگتنا پڑے گا۔ یہی بچے کل کو والدین کا سہارا بننے کی بجائے ان کے لیے وبال جان بن جاتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ دینی تعلیمات، اخلاقی اقدار اور اسلامی شعائر کو اجنبیت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
سالانہ نتائج یا نئے سال کے داخلوں کے شروع ہونے کی تقریبات اور گاہے بگاہے عصری اداروں میں فنکشنز کے موقعوں پر ٹیچرز کو اور گھروں میں والدین کو اپنے بچوں کی اسلامی ، دینی اور دنیاوی تربیت کرتے رہنا چاہیے۔ تاکہ قوم کا مستقبل اپنے ملک اور والدین کا نام روشن کرے اور دنیوی و اخروی کامیابیوں سے بھی ہمکنار ہو۔ اللہ پاک ہمارا حامی و ناصر ہو۔ آمین بجاہ النبی الامی الکریم۔