پردے کے فائدے
پردے کے فائدے
حافظ محمد ذوالقرنین،سلانوالی
1.
پردہ عورت کی عزت و آبرو کا محافظ ہے۔
2.
پردہ دار خاتون کا نسب محفوظ ہے۔
3.
پردہ سے شرمگاہ اور نظر کی حفاظت رہتی ہے۔
4.
پردہ دلوں کی پاکیزگی اور طہارت کا ذریعہ ہے۔
Read more ...
اتفاق میں برکت ہے
اتفاق میں برکت ہے
ابن انشاء
ايک بڑے مياں جنہوں نے اپنی زندگی میں بہت کچھ کمايا بنايا تھا۔ آخر بيمار ہوئے، مرض الموت میں گرفتار ہوئے۔ ان کو اور تو کچھ نہیں، کوئی فکر تھی تو يہ کہ ان کے پانچوں بيٹوں کی آپس میں نہیں بنتی تھی۔ لڑتے رہتے تھے کبھی کسی بات پر اتفاق نہ ہوتا تھا حالانکہ اتفاق میں بڑی برکت ہے۔آخر انہوں نے بيٹوں پر اتحاد و اتفاق کی کے لئے ايک ترکيب سوچی۔ اپنے پا س بلايا اور کہا۔ ديکھو اب میں کوئی دم کا مہمان ہوں سب جا کر ايک ايک لکڑی لاؤ۔ايک نے کہا۔ لکڑی؟ آپ لکڑيوں کا کيا کريں گے؟ دوسرے نے آہستہ سے کہا۔ بڑے مياں کا دماغ خراب ہو رہا ہے۔ لکڑی نہیں شايد ککڑی کہہ رہے ہیں، ککڑی کھانے کو جی چاہتا ہوگا۔ تيسرے نے کہا نہیں کچھ سردی ہے شايد آگ جلانے کو لکڑياں منگاتے ہوں گے۔ چوتھے نے کہا بابو جی کوئلے لائيں؟ پانچويں نے کہا نہیں اپلے لاتا ہوں وہ زيادہ اچھے رہيں گے۔باپ نے کراہتے ہوئے کہا ارے نالائقو! میں جو کہتا ہوں وہ کرو۔ کہیں سے لکڑياں لاؤ جنگل سے۔ ايک بيٹے نے کہا۔
Read more ...
اورنگزیب کی چوّنّی
اورنگزیب کی چوّنّی
معظمہ کنول
مُلا احمد جیون ہندوستان کے مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کے استاد تھے۔ اورنگزیب اپنے استاد کابے حد ادب اور بہت احترام کرتے تھے اور استاد بھی اپنے شاگرد پر فخر کرتے تھے۔
جب اورنگزیب ہندوستان کے بادشاہ بنے تو انہوں نے اپنے غلام کے ذریعے استاد کو پیغام بھیجا کہ وہ کسی دن دہلی تشریف لائیں اور خدمت کا موقع دیں۔ اتفاق سے وہ رمضان کا مہینہ تھا اور مدرسہ کے طالب علموں کو بھی چھٹیاں تھی، چنانچہ ملا احمد جیون نے دہلی کا رُخ کیا۔
استاد اور شاگرد کی ملاقات عصر کی نماز کے بعد دہلی کی جامع مسجد میں ہوئی۔ استاد کو اپنے ساتھ لے کر اورنگزیب شاہی قلعے کی طرف چل پڑے۔ رمضان کا سارا مہینہ اورنگزیب اور استاد نے اکھٹے گزارا۔
Read more ...
مولوی نامہ
مولوی نامہ
سہیل باوا (لندن(
مولویوں کے کارناموں کی فہرستیں زبان زدِ عام ہیں۔ ان کے لطیفے، حماقتیں، بیچارگی، غربت، کم مائیگی، جہالت ہر چیز کو عیاں کرنا ہماری محفلوں کا ایک لازمی جزو بنتا جا رہا ہے، معاشرے کے لیے غیر موزوں، کفر کے فتوے لگانے والا، غیر اہم اور دہشت گردی کے فروغ کا ذریعہ کہلانے والے یہ مولوی مسلمان معاشرے کا چارلی چپلن اور مسٹر بین ہے۔ جس کا کسی پر بس نہ چلے، اس کا مولوی پر چلتا ہے۔ مولوی پر رائے دینا سب سے آسان ہے۔ اس پر طعنہ زنی سب سے دلچسپ لگتی ہے۔ یہ ایک کھلونا ہے، جس سے ہر کوئی کھیل سکتا ہے، ایک بچہ اپنے قاری صاحب کی نقل اتارنے سے یہ سلسلہ شروع کرتا ہے، باپ اس کی ادا پر مسکراتا ہے اور ماں صدقے واری جاتی ہے اور یوں مولوی فٹبال بن جاتا ہے اور مختلف عمروں کے ڈیوڈ بیکھیم اس کو کھیلتے رہتے ہیں۔
Read more ...
ساتویں بیٹی
ساتویں بیٹی
اہلیہ مولانا عابد جمشید
ایک شخص کے ہاں صرف بیٹیاں تھیں ہر مرتبہ اس کو امید ہوتی کہ اب تو بیٹا پیدا ہوگا مگر ہر بار بیٹی ہی پیدا ہوتی اس طرح اس کے ہاں یکے بعد دیگرے چھ بیٹیاں ہوگئیں اس کی بیوی کے ہاں پھر ولادت متوقع تھی وہ ڈر رہا تھا کہ کہیں پھر لڑکی پیدا نہ ہو جائے شیطان نے اس کو بہکایا چنانچہ اس نے ارداہ کرلیا کہ اب بھی لڑکی پیدا ہوئی تو وہ اپنی بیوی کو طلاق دے دے گا۔ اس کی کج فہمی پر غور کریں بھلا اس میں بیوی کا کیا قصور۔
رات کو سویا تو اس نے عجیب وغریب خواب دیکھا اس نے دیکھا کہ قیامت برپا ہو چکی ہے اس کے گناہ بہت زیادہ ہیں جن کے سبب اس پر جہنم واجب ہوچکی ہے۔ لہٰذا فرشتوں نے اس کو پکڑا اور جہنم کی طرف لےگئے پہلے دروازے پر گئے۔ تو دیکھا کہ اس کی ایک بیٹی وہاں کھڑی تھی جس نے اسے جہنم میں جانے سے روک دیا۔ فرشتے اسے لے کر دوسرے دروازے پر چلے گئے وہاں اس کی دوسری بیٹی کھڑی تھی جو اس کے لئے آڑ بن گئی۔ اب وہ تیسرے دروازے پر اسے لے گئے
Read more ...