گندم کا سیزن

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
گندم کا سیزن
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
مدارس دینیہ کی افادیت ، اہمیت اور ان کے معاشرے پر مثبت اثرات کی حقیقت کو کوئی صاحب عقل شخص نظر انداز نہیں کرسکتا اورقطعاً اس کا انکار نہیں کر سکتا کہ تعلیم و تعلم ، تہذیب و تربیت اور اخلاق و کردار کی بلندی یہیں سے ملتی ہے جبکہ عقائد باطلہ ، رسوم و رواج اور معاشرتی بے راہ روی کی روک تھام بھی انہی مدارس کی مرہون منت ہے۔
مدارس میں زیر تعلیم و تربیت کی ہر طرح کی کفالت منتظمین کے سپرد ہوتی ہے ، طلباء کی بنیادی ضروریات زندگی ،ان کی رہائش ، خوراک ، رہن سہن اور تعلیمی اخراجات کے ساتھ ساتھ عملہ اور اساتذہ کی تنخواہیں اور مدرسہ کے تعمیری اخراجات وغیرہ۔ جسے دوسرے لفظوں میں ان کی مالی و معاشی کفالت بہر صورت ارباب انتظام و اہتمام کو کرنا پڑتی ہے۔
اہلیان مدارس کے سالانہ بجٹ کے حوالے سے بعض ایام کو بہت اہمیت حاصل ہے ، خصوصاً عیدالاضحیٰ ، رمضان المبارک اور گندم کی کٹائی کے دن۔ ان مواقع پر مدارس کے ذمہ داران کی پوری کوشش یہ ہوتی ہے کہ سارے سال کے تمام تر اخراجات کا اندازہ لگا کر اس کو پورا کرنے کی مہم چلائی جائے۔ تاکہ طلباء معاشی فکر سے آزاد ماحول میں رہ کر اپنا تعلیمی و تربیتی سفر جاری رکھ سکیں۔
وطن عزیز پاکستان میں ان دنوں گندم کا سیزن ہے بعض علاقوں میں تو کٹائی کا عمل شروع ہے جبکہ بعض علاقوں میں چند ہی دنوں میں شروع ہو جائے گا۔ دیہی علاقوں میں بسنے والے وہ مسلمان جنہیں اللہ تعالیٰ نے اراضی ) زمین (کی نعمت سے نوازا ہے وہ شریعت کے حکم عشر کی ادائیگی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور بالکل پس و پیش اورلیت و لعل سے ہرگز کام نہ لیں۔
جبکہ شہری زندگی سے وابستہ افراد کو بھی اس بات کا علم ہے کہ مدارس کے پورے سال کی خوراک اور راشن کا انتظام محض عشر سے پورا نہیں ہوتا بلکہ ان کو اجناس اور دیگر ضروریات اس مد میں خرید کرنا پڑتی ہیں اس لیے شہروں میں رہنے والے حضرات کو نقدی کی صورت میں مدارس کی ضروریات پوری کرنی چاہییں۔
کیونکہ مدارس میں ہمارے ہی بچے پڑھتے ہیں ، یہی ہمارا سرمایہ اور اثاثہ ہیں یہی پھول کھلیں گے تو چمن مہکے گا ، یہ ہماری وہ نیکی ہے جس کا اجر ہمیں مرنے کے بعد بھی ملتا رہے گا، قیامت کی صبح تک دین اسلام کی اشاعت اور تحفظ میں ہم سب کا حصہ ہوگا۔ اور صدقہ جاریہ کے طور پر ہمارا یہ عمل روز محشر ہمیں نجات دلائے گا۔
یہی حفاظ ، قراء ، طلباء اور علماء ہوں گے جو روز جزا ہماری بخشش کے لیے سفارش اور شفاعت کریں گے اورحدیث پاک کے مطابق اللہ تعالیٰ ان کی شفاعت کو اپنی بارگاہ میں قبول بھی فرمائیں گے۔
یاد رکھیں !ہماری تعلیمی ،روحانی، فکری ، اخلاقی اور تربیتی ضروریات اہل مدارس پوری کر رہے ہیں اور ہمیں بھی ان کی مالی و معاشی ضروریات کو پورا کرنا چاہیے۔
قرآن ، سنت اور فقہ کی اشاعت و تحفظ کا عالمی ادارہ مرکز اہل السنت والجماعت 87 جنوبی سرگودھا کو بھی اس حوالے سے یاد رکھیں۔ پورے سال میں صرف گندم تقریباً 1100 من استعمال ہوتی ہے جس کی کل لاگت 14,85,000 روپے بنتی ہے۔ اپنے اس ادارے کودعائوں میں بھی یاد رکھیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالی ہم سب کو ایک دوسرے کی باہمی ضروریات سمجھنے اور ان کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ پاک ہمارا حامی و ناصر ہو۔ آمین بجاہ النبی الامی الکریم۔