وقت کی قدر

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
وقت کی قدر
محمد اسحاق قاسمی
زمانے تین ہیں: ماضی، حال ، استقبال۔ ماضی گزر چکا ہے ،مستقبل میں کیا ہوگا؟ کچھ پتہ نہیں۔ زمانہ حال میں ہم چل رہے ہیں لہذا اس وقت کی قدر کرنی چاہیے جس میں ہماری زندگی گزررہی ہے۔
شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا رحمہ اللہ نے فرماتے ہیں کہ اپنے کاموں کے لیے اوقات مقرر کرو اس کے درمیان چھوٹے بڑے کسی کی پرواہ نہ کرو۔ صوفیائے کرام فرماتے ہیں الوقت سیف قاطع وقت کاٹنے والی تلوار)کی طرح ( ہے۔حکماء کا قول ہے کہ ہر کام کا ایک وقت ہے لیکن انسان کی کوئی موت کا وقت مقرر نہیں۔ وقت کے بارے میں ہوشیار رہو وقت کو برباد نہ کرو وقت کو غیر مفید باتوں میں صرف نہ کرو گھڑی گھڑی سیکنڈ سیکنڈ کا تمہیں حساب دینا پڑے گا۔ تاریخ بھی ہمیں یہی سبق دیتی ہے کامیاب لوگوں کی کامیابی و ناموری کا راز صرف وقت کی قدر اور اس کا صحیح استعمال تھا، وقت ایک ایسی زمین ہے کہ اگر اس میں مکمل کوشش کی جائے تو یہ پھل دیتی ہے بے کار چھوڑ دی جائے تو خار دار جھاڑیاں اگ آتی ہیں۔
حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے : زمانے کی گردش اگرچہ عجیب امر ہے لیکن انسان کی غفلت اس سے زیادہ عجیب ترہے۔ انسان کو اپنی عمر کے اس دن پر آنسو بہانے چاہیے جو گزرجائے اور اس میں اس نے نیکی نہ کی ہو۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے: میری طبیعت پر یہ بات بہت گراں گزرتی ہے کہ میں کسی کو بالکل فارغ دیکھوں نہ وہ دین کا کوئی کام کررہا ہو اور نہ دنیا کا۔