مدارس کا نیا تعلیمی سال

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
مدارس کا نیا تعلیمی سال
تقاضے اور ذمہ داریاں
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
شوال المکرم میں ملک بھر کے مدارس دینیہ میں نئے تعلیمی سال کی افتتاحی تقریبات منعقد ہوتی ہیں۔ اس حوالے سے مرکز اہل السنت والجماعت 87 جنوبی سرگودھا میں بھی مؤرخہ 21 جولائی 2016 بمطابق 16 شوال المکرم 1437 ھ کوافتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ سرپرست مرکز اہل السنت والجماعت نے طلباء سے خطاب کیا۔ اس کا خلاصہ قارئین کی نذر ہے۔ ادارہ
بعد از خطبہ مسنونہ!
الحمد للہ !مرکز اہل السنت والجماعت سرگودھا میں نئے تعلیمی سال کا آغاز ہورہا ہے۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ ملک بھر سے ہمارے مشن سے وابستہ ماشاء اللہ کافی تعداد میں طلباء کرام نے مرکز اہل السنت والجماعت سرگودھا کا انتخاب کیا ہے۔ اور یہاں مختلف تعلیمی شعبہ جات حفظ و ناظرہ، درس نظامی اور تخصص فی التحقیق والدعوة میں داخلہ لیا ہے۔ اللہ کریم آپ سب کا آنا اپنے کرم سے قبول فرمائے۔
اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا فرمانے کے بعد اس کی ہدایت کے لیے حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا۔ انبیاء کرام علیہم السلام کا یہ سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک محیط ہے۔ جبکہ انسانیت کا سلسلہ جوں کا توں ابھی باقی ہے اور تاقیامت جاری رہے گا۔
علماء؛ انبیاءکے وارث ہیں۔وارث وہی کام کرے گا جو مورث کرتا ہے۔ مجموعہ نبوت کے بنیادی طور پر تین کام ہوتے ہیں:اشاعت دین ،دفاع دیناور نفاذ دین
اب علماء نے یہی تین کام کرنے ہیں۔ لیکن ان کاموں کو کرنے کے چار طریقے ہیں :تقریر،تحریر،مناظرہ اور جہاد فی سبیل اللہ۔
اگرچہ ہر نبی نے یہ سارے طریقے اختیار نہیں فرمائے لیکن ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ مجموعہ نبوت سے مذکورہ چار طریقے ثابت ہیں۔ ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے تینوں کام چاروں طریقوں سے ثابت ہیں۔ یہاں یہ بات بھی بطور خاص یاد رکھنے کے قابل ہے کہ شریعت کا مفہوم بہت وسیع ہے جس کے اندر عقائد، اعمال، معاملات،اخلاق،معاشرت سب شامل ہیں۔
تقریر: اصحاب سیر نے لکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے صفا پہاڑی پر چڑھ کر کپڑا لہرایا، یہ علامت تھی کہ کوئی خاص بات کہنے کے لیے لوگوں کو جمع کرنا چاہتے ہیں اس لیے اس دن مکہ میں شاید ہی کوئی ایسا ہو جو نہ آیا ہو ،یا وہ خود آیا یا پھر کسی کو اپنے نمائندے کے طور پر بھیجا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس سال میں پہلی مرتبہ ایسا کیا ہے ضرور کوئی خاص بات ہو گی۔ جب لوگ جمع ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے میری قوم ! میں نے تمہارے اندر چالیس سال گزارے ہیں تم نے مجھے کیسا پایا ؟ وہاں پر موجود سب لوگ بیک زبان بول اٹھےجربنا غیر مرۃ ماوجدنا فیک الا صدقا۔اے محمد ہم نے کئی بار تجھے آزمایا ہم نے تمہیں سراپا صداقت پایا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قولوا لا الہ الا اللہ تفلحوا۔اگر یہ بات ہے تو تم میری دعوت کو قبول کرو۔ یہ نبی کا پہلا طریقہ تھا جو کہ تقریر کے ذریعے تھا۔
تحریر: تحریر کا ثبوت خود قرآن کریم میں موجود ہے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے ملکہ صباء کے نام لکھا۔خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خطوط احادیث و سیرت کی کتابوں میں بکثرت ملتے ہیں۔ جن سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ دین کی محنت تحریر کو کتنا دخل ہے۔ یہ نبی کا دوسرا طریقہ ہے۔
مناظرہ: مناظرہ دین کا اہم ترین حصہ ہے۔ قرآن کریم میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا نمرود سے مناظرہ مذکور ہے۔الم ترالی الذی حاج ابراہیم فی ربہ۔ علامہ نسفی رحمہ اللہ نے تفسیرمدارک میں لکھا ہے کہ مناظرہ اگر گناہ ہوتا تو نبی کبھی نہ کرتے اس حوالے سے سورۃ آل عمران کا شان نزول دیکھ لیا جائے جس کے پس منظر میں نفس مناظرہ کا ثبوت موجود ہے۔ یہ نبی کا تیسرا طریقہ ہے۔
جہاد: وکاین من نبی قاتل۔ سابقہ انبیاء نے بھی جہاد کیا اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی جہاد کا حکم دیا گیا۔ یا ایھاالنبی جاھدالکفار والمنافقین۔ آپ کی سیرت میں آپ کے عملی جہاد کا ذکر کثرت کے ساتھ ملتا ہے میرے نزدیک جہاد کا تعلق دلائل سے کم؛غیرت سے زیادہ ہے۔ یہ نبی کا چوتھا طریقہ ہے۔
اشاعت دین والے کام کے لیے فضائل والی محنت ہو رہی ہے۔ دفاع دین کے لیے دلائل والی محنت ہم کر رہے ہیں اور نفاذ دین کے لیے مجاہدین اسلام محنت کر رہے ہیں۔ ایک بات اچھی طرح سن لیں : پاکستان کے اندرجہاد کے نام پرعسکریت پسندی ، تخریب کاری اور دہشت گردی کی قطعاً گنجائش موجود نہیں۔ اور جو لوگ یہ کام کر رہے ہیں وہ پاکستان کے دشمن اور اسلام کی غلط تصویر پیش کر رہے ہیں۔
مرکز اہل السنت والجماعت سرگودھا خالص تعلیمی ادارہ ہے اور تعلیم ہی سے متعلقہ امور سرانجام دے رہا ہے۔اس لیے اس ادارے میں اصلاح عقائد و اعمال ، تعلیم و تربیت ، اخلاق وسلوک اوراسلامی تہذیب و تمدن کا درس دیا جاتا ہے۔