دعا کی قوت

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
دعا کی قوت
انعم چودھری
ایک حدیث پاک میں ارشاد ہے کہ الدعا ھو العبادۃ کہ دعا کرناعبادت ہے اور ایک دوسری حدیث میں ہے کہ الدعا مخ العبادۃ دعا ہی عبادت ہے۔ دعامانگنا جس کو آگیا اس نے دنیا و آخرت حاصل کر لی۔ دعا مومن کا ہتھیار ہے۔ اس لیے شریعت کا مزاج ہے کہ انسان کو ہر موڑ پر دعا کی تلقین کی گئی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے ہمیں اس بات کا احساس ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ ہماری دعائیں سنتے بھی ہیں اور اپنی رحمت سے قبول بھی فرماتے ہیں۔ تاریخ میں ایک واقعہ لکھا ہے کہ
حضرت بو علی سینا ایک بہت مشہور حکیم گزرے ہیں۔ حکمت کے ساتھ ساتھ وہ اپنے مریض پر روحانی توجہ بھی ضرور دیتے۔ ان کے ہزارہا مریضوں کو یقین تھا کہ علاج میں دوا سے زیادہ ان کی دعا کارگر ہوتی ہے۔ ان کی یہ شہرت بادشاہ وقت تک بھی پہنچ چکی تھی۔
ایک بار بادشاہ کا اکلوتا بیٹا بیمار ہو گیا۔ اس کے علاج کے لئے بادشاہ نے پورے ملک سے ہندو، سکھ، عیسائی، عطار طلب کر لئے۔ بہت دن علاج کروایا مگر بادشاہ کے بیٹے کا جس قدر علاج کیا گیا مرض اتنا ہی بڑھتا گیا۔
کسی نے بادشاہ کو بو علی سینا کے بارے میں یاد کروایا۔ بادشاہ نے فوراً ایک قاصد حکیم صاحب کی خدمت میں بھیجا، جو نہایت عزت واحترام سے بوعلی سینا کو بادشاہ کے دربار تک لایا۔
جب آپ وہاں پہنچے تو بادشاہ کے بیٹے کے ارد گرد قسم قسم کے حکیم، عطار، جادوگر اور کہنہ مشق سنیاسی بیٹھے تھے وہ سب کے سب بو علی سینا کو دیکھ کر متفکر ہو گئے اور آپس میں سرگوشیاں کرنے لگے۔
ایک نے دوسرے سے کہا سنا ہے کہ یہ دوا کے ساتھ ساتھ کوئی دم درود بھی پڑھتا ہے جس سے مریض ٹھیک ہو جاتا ہے۔ ان دونوں نے آپس میں مشورہ کر لیا کہ آج بو علی سینا کو اس بات پر شرمندہ کر کے بھرے دربار میں خوار کریں گے۔
بادشاہ نے بو علی سینا سے درخواست کی کہ وہ شہزادے پر خصوصی توجہ عنایت فرمائیں۔
بو علی سینا نے شہزادے کی نبض اپنے ہاتھ میں پکڑی اور آنکھیں بند کر کے کچھ پڑھنا شروع کر دیا۔ وہ کافی دیر آنکھیں بند کر کے قرآنی آیات پڑھتے رہے۔
ایک ہندو عطار نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا۔ حکیم صاحب! دوا کیجئے۔ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ یہ جو الفاظ آپ پڑھ رہے ہیں ان الفاظ کا شہزادے پر کوئی اثر بھی ہو گا؟ آپ نے قرآنی آیات کو روک کر اس شخص کے چہرے کی طرف دیکھتے ہوئے کہا:”آپ نہایت احمق اور جاہل ہیں“
یہ دو الفاظ سن کر اس شخص کا رنگ پہلے خجالت سے پیلا پڑ گیا، پھر غصے سے سرخ ہو گیا اور پھر اپنی حالت پر واپس آگیا اس تبدیلی کو وہاں بیٹھے ہر شخص نے محسوس کیا۔ آپ نے انتہائی انکساری سے فرمایا۔
میرے ان دو لفظوں میں اتنی طاقت تھی کہ تمہارا رنگ پہلے پیلا اور پھر سرخ ہو گیا تو کیا وہ کلام الٰہی جو میں پڑھ رہا ہوں وہ بے اثر ہو جائےگا؟
خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ اسی کلام الٰہی کی طاقت سے شہزادہ تھوڑی دیر میں اٹھ کر بیٹھ گیا۔ بادشاہ وقت بو علی سینا کے پیروں میں گر پڑا۔
باقی تمام معالجوں سے معذرت کر لی اور بو علی سینا نے دوا اور دعا دونوں طریقوں سے شہزادے کا علاج کیا اور اللہ کے حکم سے شہزادہ صحت یاب ہو گیا۔