امام بخاری کے بچپن کا ایک واقعہ

User Rating: 1 / 5

Star ActiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
امام بخاری کے بچپن کا ایک واقعہ
اہلیہ مفتی شبیر احمد حنفی
ایک معززخاتون کی شادی اسماعیل نامی شخص سے ہوئی۔ اسماعیل ایک متقی شخص اور جلیل القدر عالم تھے۔ انہوں نے امام مالک رحمتہ اﷲ علیہ کی شاگردی اختیار کی۔ اس مبارک شادی کا پھل میاں بیوی کوایک نامی گرامی بچےکی صورت میں ملاجس کا نام انہوں نے "محمد" رکھا۔
شادی ہوئے ابھی کچھ ہی سال گزرے تھے کہ اسماعیل بیوی اور چھوٹے بچے کو داغ مفارقت دے گئےاور وراثت میں کافی دولت چھوڑگئے۔
والدہ انتہائی انہماک کے ساتھ اپنے بیٹے کی تربیت میں جت گئیں۔ ان کی خواہش تھی کہ ان کا بیٹا ایک جلیل القدر عالم بن کر افق عالم پر چمکے اوراپنے علم سے تاریک دنیا کو منور کردے لیکن ان کی حسرت و یاس کا اس وقت کوئی ٹھکانا نہ رہا جب ان کے بچے کے مستقبل میں ترقی اور ان کی تمناؤں کی تکمیل میں ایک بڑی رکاوٹ پیدا ہوگئی۔ بچپن ہی میں یہ بچہ اپنی بینائی سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
اب نابینا ہونے کی صورت میں یہ بچہ حصول تعلیم کے لیے علماء کے دروس میں شرکت سے معذور تھا اور نہ وہ حصول علم کے لیے دوسرے شہروں کا سفر اختیار کر سکتا تھا۔ ماں کو یہ غم کھائے جا رہا تھا کہ آخر اس بچےکا کیا ہوگا۔؟
عالم دین کیوں کر بن سکےگا۔؟
بینائی کےبغیرعلم کاحصول کیسےممکن ہے؟
اس خواہش کی تکمیل کے لیےایک ہی ذریعہ باقی تھا۔ایک ہی راستہ تھااور وہ راستہ دعا کا تھا، چنانچہ اﷲتعالیٰ نے اس پر دعا کے دروازے کھول دیے اور پورے اخلاص اور سچی نیت کے ساتھ دربار الہی میں گڑگڑا کر رونے لگی اور اﷲ رب العزت کے سامنے دست سوال دراز کرکے بچے کی بینائی کے لیے دعائیں مانگنے لگی، یہ دعائیں نجانے کتنی مدت تک ہوتی رہیں۔
ایک رات اس نے عجیب وغریب خواب دیکھا، حضرت ابرہیم خلیل اﷲ علیہ السلام خواب میں نظر آئے،وہ کہہ رہےتھے:
"اے بی بی!تیری دعاؤں کی کثرت کے سبب اﷲ رب العالمین نے تیرے بیٹے کی بینائی واپس کردی ہے"
جب محمد کی بیدار ہوئے تو دیکھاواقعی اس کے بیٹے کی بینائی بحال ہوگئی ہے،ان کی زبان سے بے ساختہ یہ الفاظ نکلے:
ام من یجیب المضطر اذا دعاہ ویکشف السوء ویجعلکم خلفاء الارض ءالہ مع اﷲ۔
اے پروردگار!!پریشان حال کی دعائیں تیرے علاوہ کون سن سکتاہےاور کون ہے جو بندوں کی تکلیفوں کو دورکرتاہے۔
یہ عظیم خاتون جو مسلسل دعائیں مانگتی رہیں؛امام المحدثین محمد بن اسماعیل بخاری رحمتہ اﷲعلیہ کی والدہ محترمہ تھیں جنہوں نے بیٹے کی بینائی لوٹ آنےکےبعد اس کی تعلیم وتربیت اس قدر محنت سے کی کہ اﷲ تعالی نے ان کے بیٹے پرعلوم وفنون کے دروازے کھول دیے۔
یہی بچہ زندگی کے مختلف مراحل طے کرتا کرتا بہت بڑا محدث بنا اور قرآن پاک کے بعد دنیا کی صحیح ترین کتاب مرتب کی جو "صحیح البخاری" کےنام سے مشہور ہےاور بچے کو لوگ "امام بخاری" کے نام سے جانتے ہیں جن کا پورا نام محمدبن اسماعیل البخاری رحمۃ اﷲعلیہ ہے۔