سب پریشانیوں کا حل

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
سب پریشانیوں کا حل
ام محمد جویریہ پلوسی
افلاطون نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے پوچھا کہ اگر آسمان کمان ہو ، حوادث تیر ہوں اور زمین نشانہ ہو تو آدمی کہاں جائے؟ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ تیر انداز کے پاس جا کر کھڑا ہو جائے۔ افلاطون نے کہا یہ جواب بجز نبی کے اور کوئی نہیں دے سکتا۔
پریشانیاں کیسی ہی ہوں اللہ کے پاک ذکر سے ختم ہو جاتی ہیں۔ لیکن ہماری بدقسمتی کہ ہم رجوع الی اللہ سے غافل ہیں۔ جب اپنے گریباں میں جھانکتے ہیں تو اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔ دنیا کی رنگینیوں میں مست مسلمان نے آخرت کو یکسر بھلا دیا ہے۔ موج مستی ، حلال وحرام کی تمییز ختم ، جتنی بے ہودگیاں ہیں وہ اس کے ہاں ٹینشن کا علاج ہیں۔ دنیا کی زندگی ایک نا ایک دن ختم ہونے والی ہے ، سب یہیں رہ جائے گا۔ جس اولاد کو ہم اپنا سہارا سمجھ رہے ہیں یہ تو ہمیں دنیا ہی میں چھوڑ دیتی ہے۔ سب رشتے فانی ہیں۔ کسی میں وفا نہیں۔ بلکہ اللہ رب العزت نے محشرکی ہولناکیوں میں اس کا ذکر بطور خاص فرمایا ہے کہ روز قیامت بندہ اپنے بھائی کے پاس جائے گا۔ اپنی ماں کے پاس، اپنے باپ کے پاس ،اپنی بیوی اور اپنی اولاد کے پاس جائے گا کہ میں مشکل میں مجھے نیکی کی ضرورت ہے۔ لیکن سب اسے مایوس کر دیں گے۔ اس لیے ہمیں اللہ سے محبت کرنی چاہیے ، جو اللہ ہمیں عدم سے وجود بخشتا ہے ، اس کے بعد ماں کے پیٹ میں زندہ سلامت رکھتا ہے ، ماں کے پیٹ سے باہر لاتا ہے ، حسن ، عقل ، رزق ، عزت، دانائی دیتا ہے ،ہمارے جسم کا ایک ایک عضو اس کی رحمت کا عکاس ہے۔ کل قیامت کو وہی ہم کو بخشے گا۔ اس لیے ہمارا حق بنتا ہے کہ ہم اس کے احکامات کو دل و جان سے تسلیم کریں۔