شہدائے حرم

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
شہدائے حرم
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
بیت اللہ؛ نقطۂِ امن ہے اور دنیا بھر کے اہل اسلام اس کا دائرہ ہیں۔ یہ مرکزِ رشد و ہدایت ہے ، دعائے ابراہیمی کا ثمرہ ہے۔ اللہ کریم نے اسے امن وثواب کا گہوارہ بنایا ہے۔ یہاں لوگ بار بار لَوٹ کر آتے ہیں۔ اس کو دیکھنا عبادت جبکہ اس پر پہلی نگاہ ڈالتے وقت دل کی مرادیں بَر آتی ہیں۔
خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو ایمان کی سلامتی کے ساتھ اس در کی حاضری دیتے ہیں۔ یہاں کے ایمان افروز اور امن افزاء ماحول میں عبادتِ خداوندی سے قربِ الہٰی کی لازوال دولتیں حاصل کرتے ہیں۔ انہی کو تجلیات و انوارات الہٰی کا مشاہدہ نصیب ہوتا ہے ، شمع حقیقی کے یہ پروانے پُرنم آنکھوں ، لرزتے ہونٹوں ، کانپتی زبانوں اور بے قرار دلوں سے دیوانہ وار محبت ، اطاعت ، ہدایت اور امن کی عالمی و مثالی درسگاہ میں جھوم جھوم کر اورگھوم گھوم کرحاضری لگواتے ہیں۔ جب مقام ابراہیم پر پہنچتے ہیں تو ملائکہ ان کو اس بات کی خوشخبری دیتے ہیں :” اے بندگانِ خدا!تمہارے گزشتہ گناہوں کو مٹا دیا گیا ، آئندہ زندگی محتاط گزارو،پاکیزہ اخلاق اور اچھے اعمال اپناؤ۔“
ہاں !کچھ خوش بخت ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی حاضری کو وصالِ حقیقی کی صورت میں قبول کر لیا جاتا ہے۔ قرب و وصل کی دعائیں فوراً اپنا رنگ دکھاتی ہیں۔ معیت کی تمنا جو کبھی ہونٹوں پر مچل رہی ہوتی ہے۔ افلاک کا سینہ چاک کرتی عرش بریں تک جا پہنچتی ہے۔ بے خودی کے عالَم میں بے ساختہ زبان پر آتا ہے۔
کبھی اے حقیقتِ منتظر نظر آ لباسِ

مجاز میں

ہزار سجدے تڑپ رہے ہیں مری

جبینِ نیاز میں

ایسا ہی منظر دکھائی دیا۔ اس سال حرم پاک میں کئی عازمین حج طوفانی بارش کے باعث کرین گرنے کی وجہ سے رب ِکریم کی آغوشِ رحمت میں جا کر سو گئے۔
وہ تو اس کے گھر مہمان بن کر آئے تھے اللہ کریم اپنے وعدے کے مطابق کل بروز قیامت ضرور ان کی میزبانی کریں گے۔ ایسے خوش نصیب افراد کو رسول مکی صلی اللہ علیہ وسلم نے بحکم خدا بے شمار بشارتیں دی ہیں۔ چنانچہ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو شخص حج کے ارادے سے اپنے گھر سے نکلے پھر اس کو کسی وجہ سے موت آگئی تو روز قیامت اس کے نامۂِ اعمال میں حاجیوں والا اجر لکھ دیا جائے گا۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مکۃ المکرمہ کی طرف جاتے ہوئے یا وہاں سے واپسی آتے ہوئے فوت ہوجائے تو اس کی بغیر حساب و کتاب مغفرت کر دی جاتی ہے۔
امام طبرانی نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث ذکر فرمائی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : بیت اللہ اراکین اسلام میں سے ایک رکن ہے حج اور عمرہ کرنے والے اللہ کی ضمانت میں ہوتے ہیں اگر وہ اسی حالت میں مر جائیں تواللہ انہیں جنت میں داخل فرماتے ہیں۔
ایک حدیث پاک میں یہاں تک تذکرہ ملتا ہے کہ ایسا شخص جو حالت ِاحرام میں فوت ہوا کل قیامت کو اس طرح اٹھے گا کہ اس کی زبان سے یہ صدا بلند ہو رہی ہو گی ۔
لبیک اللھم لبیک۔۔۔۔
اللہ کریم تمام شہدائے حرمین کو اپنی جوار رحمت میں جگہ دے۔ اللہ ہمیں بھی اپنے گھر کی حاضری اور اپنے محبوب کے در کی غلامی نصیب فرمائے۔
آمین یارب العالمین