مولانا محمد الیاس گھمن ……شخصیت و کردار

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
مولانا محمد الیاس گھمن ……شخصیت و کردار
……مولانا محمد کلیم اللہ حنفی
1969ءکی بات ہے شاہینوں کے شہرسرگودھا میں ایک شاہین صفت بچہ پیدا ہوا جس کی قوت پروازنے کمالات کے اوج ثریا تک رسائی حاصل کی۔شروع ہی سے نہایت بیدار مغز ، ذہین ، معاملہ فہم ،باصلاحیت ، ہونہار اور قائدانہ صلاحتیوں کے مالک تھے۔آپ نے پرائمری تک اپنے گاؤں چک نمبر 87 جنوبی سرگودھا میں پڑھا۔
چک نمبر 88جنوبی سے مڈل کی فراغت کے بعد آپ نے اپنے والد حافظ شیر بہادر صاحب رحمہ اللہ سے حفظ قرآن کریم شروع کیا۔ سترہ پارے والد صاحب کے پاس پڑھے اور اس کے بعد گکھڑ منڈی جامع مسجد بوہڑ والی ضلع گوجرانوالہ میں امام اہل السنت حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کے ہاں چلے گئے وہاں قاری عبداللہ کشمیری صاحب کے پاس مکمل قرآن کریم حفظ کیا۔ درس نظامی کے ابتدائی درجات درجہ اولیٰ سے درجہ ثالثہ تک جامعہ بنوریہ سائٹ ایریاکراچی میں پڑھے اور درجہ رابعہ ، خامسہ اور سادسہ جامعہ امدادیہ فیصل آباد میں پڑھے پھر جلالین والے سال افغان جہاد میں شرکت کی۔ مشکوٰة والا سال کے ابتدائی دو ماہ جامعہ خیر المدارس ملتان میں باقی سال جامعہ علوم شرعیہ ساہیوال میں مکمل کیا۔ دورہ حدیث شریف کے لیے جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد تشریف لے گئے۔
دورہ حدیث شریف کے بعد 1993ءمیں آپ نے اپنا پہلا دعوتی سفر جنوبی افریقہ ، کینیا ، ملاوی اور زمبیاکا کیا اور زمیبامیں کچھ عرصہ تدریس کی جہاں آپ نے ہدایۃ النحو، کنزالدقائق ،تفسیر جلالین، ہدایہ شریف وغیرہ کے اسباق پڑھائے۔
1993ءسے1996ءتک آپ کی ساری سرگرمیاں تحریکی رہیں۔ 5اگست1996ءکو پہلی بارآپ کو بے گناہ گرفتار کیا گیا جس کی وجہ سے آپ نے دو سال تک قید و بند کی صعوبتیں جھیلیں۔بعد میں آپ کو عدالت نے باعزت بری کیا۔
1999ءمیں دوبارہ گرفتار ہوئے تین سال قید کاٹ کر الحمد للہ اس کیس سے بھی باعزت طور پر بری ہوئے۔آپ نے دوران اسیری یہ فیصلہ کیا کہ رہا ہو کر عقائد اسلامیہ ومسائل اہل السنت والجماعت کی اشاعت اور تحفظ کا عالمی کام تحریکی صورت میں تجدیدی خطوط پر کریں گے۔ چنانچہ 7 اکتوبر 2002ءکوآپ نے اپنی علمی تحریکی زندگی کا آغاز سے کیا۔اور ایک ادارہ " مرکز اہل السنت والجماعت " کے نام سے تشکیل دیا۔ جس کا مقصد پورے عالم میں قرآن ، سنت اور فقہ کی اشاعت اور تحفظ ہے۔جو علمی درس گاہ بھی ہے اور روحانی تربیت گاہ بھی۔
ابتداءمیں آپ نے سب سے پہلے اپنے گاؤں کا انتخاب کیا اپنے گاؤں میں” صراط مستقیم کورس“ شروع کیا۔اللہ رب العزت کو منظور یہی تھا کہ کام آگے بڑھے پھرامام اہل السنت حضرت مولانا شیخ سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ اور وکیل اہل السنت حضرت مولانا قاضی مظہر حسین رحمہ اللہ کی مشاورت سے مدارس کے طلباءکے لیے شعبان اور رمضان میں دورہ تفسیر کا اہتمام کیا۔ اور تفسیر پڑھانے کے لیے حضرت مولانا منیر احمد منور کا انتخاب کیا۔ اور اب عرصہ پانچ سال سے دورہ تفسیر کی بجائے دورہ تحقیق المسائل شروع کیا۔ جس میں اہم اسباق بذات خود جبکہ باقی اسباق آپ کے شاگرد پڑھاتے ہیں۔
بعد ازاں فار غ التحصیل علماءکرام کے لیے ایک سالہ تخصص فی التحقیق والدعوة کے نام سےمرکز اہل السنت والجماعت میں تخصص شروع کرایا۔ آپ نے اس طرز پر علماءکرام کی فکری تربیت کی جو وقت اور حالات کے عین مطابق زمانے کی شدید ضرورت تھی۔جسے اب دس سال ہونے کو ہیں آپ کی سرپرستی میں پورے ملک میں علماءکرام کی ایسی کھیپ تیار ہو چکی ہے جو مثبت اندازاور شائستہ زبان میں عقائد و مسائل کی اشاعت و تحفظ کے مبارک فریضے کو بڑی جوانمردی سے سر انجام دے رہے ہیں۔
چونکہ اللہ کریم نے آپ کو تحریکی ، تربیتی ،تعلیمی ، تدریسی، تعمیری، تنظیمی، تحقیقی، تصنیفی ، تقریری ،تبلیغی، تجدیدی اور جہادی ذوق جیسی نعمتوں سے خوب خوب نوازا ہے۔ اس ہمہ جہتی کے باوجود سادگی اورتواضع کے آپ پیکر ہیں۔آپ کی مسلکی محنت، عقائد ونظریات، اساسیاتِ اسلامیہ کا تحفظ، حرمت قرآن، سنت اور اس کی پاسداری ، ختم نبوت ، صحابہ و اہل بیت کرام رضوان علیہم اجمعین کا دفاع، فقہاءملت خصوصاًحضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی پاسبانی، اکابرین امت خصوصاً علمائے دیوبند ، علم و دیانت کی پہرے داری اور مسلک اہل السنت والجماعت کے فروغ، اشاعت اور نفاذ کی کوششیں آپ کی زندگی کا مقصد اور حرزِ جان ہیں۔ اس سلسلے میں قید وقفس کی صعوبتیں ، ایام اسارت کی مشکلات، قاتلانہ حملے اوراہل باطل کے منفی پرو پیگنڈے سب کچھ برداشت کیا ہے۔
اپنے وطن پاکستان میں کراچی تا خیبر تمام چھوٹے بڑے شہروں ، قصبوں اور دیہاتوں کو آپ اپنے علوم سے فیض یاب کر رہے ہیں۔آپ نے اپنے کاز ، مشن اور کام کا دائرہ محدود نہیں رکھا بلکہ پورے عالم کی فکر لے کر دیوانہ وارمسلسل مصروف عمل ہیں۔ دنیا کے اکثر خطوں میں اسلام کی ترجمانی کا فریضہ بڑی حکمت عملی جوانمردی اور دینی بصیرت سے انجام دے رہے ہیں۔بیشتر بیرون ممالک [جن میں سعودی عرب ، عرب امارات ، ساؤتھ افریقہ ، زمبیا ،کینیا، ملاوی، یمن ،افغانستان ، برما ، بحرین ، ہانگ کانگ ، ملائیشیا، سنگاپور وغیرہ شامل ہیں] کے باضابطہ اسفار کیے۔
آپ بیک وقت احناف بلکہ تمام اہل السنۃ والجماعۃ کے ماہروکیل ہیں تو ایک شعلہ نوا خطیب بھی ہیں آپ کی سلاست لسانی اور لہجے کی پختگی ، علم میں رسوخ ، دل میں اخلاص سامع کو اپنی طرف موڑ دیتا ہے۔ سامعین ایسے مسحور ہوکر بیٹھتے ہیں کہ جیسے بالکل جامد و ساکت۔ واعظ اور داعی کے مجموعہ صفات کے حامل انسان ہیں ،میدان تدریس کے شاہسوار ہیں ، آپ صاحب قلم ہیں اور آپ کی کئی تحقیقی کتابیں اہل علم میں داد تحسین پا چکی ہیں۔
آپ کے دل کی دنیا آباد رہتی ہے ،اعلیٰ درجے کے ذاکر و شاغل ہیں، تلاوت قرآن ، نوافل ، ذکر و اذکار، وظائف و تسبیحات آپ کے روز مرہ کا معمول ہیں۔
تصوف وطریقت کے سلاسل اربعہ[نقشبندیہ ، قادریہ، چشتیہ اور سہروردیہ ] میں آپ نے کمال ترقی کی ہے مشائخ کے اعتماد کی ایک جھلک دیکھی جائے تو یہ نظر آتا ہے کہ آپ کو خلعت خلافت سے سرفراز کرنے والے وقت کے جلیل القدر شیوخ جن میں شیخ المشائخ عارف باللہ حضرت اقدس شاہ حکیم محمد اختر رحمہ اللہ ، قطب العصر سید امین شاہ رحمہ اللہ ، فضیلۃ الشیخ مولانا عبدالحفیظ مکی مدظلہ اور پیر طریقت مولانا عزیز الرحمان ہزاروی مدظلہ ہیں۔
آپ کے مشہور اساتذہ میں صاحب فضل و کمال امام اہل السنت شیخ التفسیر و الحدیث مولانامحمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ ، مولانا قاضی حمیداللہ جان رحمہ اللہ گوجرانوالہ،شیخ الحدیث مولانا محمد قاسم جامعہ مدنیہ کریم پارک لاہور ، شیخ الحدیث مولانا نذیر احمد رحمہ اللہ جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد ،مولانا عبدالمجید انور ، مولانا نذیر احمد جامعہ علوم شرعیہ ساہیوال ، مولانا سید نذیر شاہ جامعہ فاروق اعظم فیصل آباد اور مولانا غلام یاسین صابرجامعہ خیر المدارس ملتان وغیرہ قابل ذکر ہیں۔آپ جہاں ایک طرف مسلکی اور تحقیقی جماعت کے زیرک قائد ہیں تو وہاں آپ کا اپنے اکابرسے نیازمندانہ رویہ موجودہ دور کے قائدین کی صف میں آپ کو ممتاز رکھتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ مسلک اہل السنت والجماعت کے تمام مشائخ ، دینی اداروں ، تحریکوں اور جماعتوں کے ذمہ دار سربراہان اور کارکنان آپ سے قلبی محبت رکھتے ہیں۔ آپ کی عالمی مسائل پر جہاں کڑی نظر رہتی ہے تو وہاں خانگی مسائل کو بھی کسی اور کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑتے بلکہ احسن انداز میں تمام مسائل کو حل کرنے کی مومنانہ فراست آپ کے چہرے سے ٹپک رہی ہوتی ہے۔
قصہ کوتاہ!!! آپ کے مسلکی خلوص کا یہ عالم ہے کہ آپ زمین پر نہیں بلکہ اہل اسلام کے دلوں میں بستے ہیں لوگ آپ پر جانیں نچھاور کرنا اپنی سعادت اور خوش بختی سمجھتے ہیں۔ مثبت انداز میں اپنے عقائد ونظریات اور مسائل ودلائل کی تعلیم اور اہل السنۃ والجماعۃ سے وابستہ افراد کے لیے آپ کا طریقہ کار مشعلِ راہ ہے۔