استحکامِ پاکستان میں مدارس کا کردار

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
استحکامِ پاکستان میں مدارس کا کردار
……محمد طیب گجر ، ٹوبہ
آج کل پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیاپر لکھااور کہاجارہاہے کہ مدارس دہشت گردی اور فرقہ واریت کی تعلیم دے رہے ہیں۔ دہشت گردی کی بُو مدارس سے آرہی ہے برائی کی جڑیں مدارس میں ہیں یہ اور اس طرح کے دیگر حقائق سے بر عکس جملے نشتر بن کر اہل مدارس کے دلوں کوچھلنی کر رہے ہیں۔ یہ حقیقت روزِروشن کی طرح دنیاپر عیاں ہے کہ وطن عزیزپاکستان میں سینکڑوں نہیں ہزاروں مدارس اور ان میں پڑھنے والے لاکھوں طلباء مذہبی، سیاسی ،تاریخی اور تہذیبی حوالے سے پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ یہ مدارس ہی ہیں جنہیں بلا مبالغہ پاکستان کی سب سے بڑی غیر سرکاری تعلیمی این جی او ہونے کا اعزازحاصل ہے۔ ہزاروں مدارس لاکھوں طلباء کوبغیرکسی حکومتی فنڈ کے مفت تعلیم ،رہائش، کھانا اور دوسری ضروریات زندگی فراہم کرتے ہیں۔ طلبہ کوپڑھنے کے لیے کتابیں بھی بلامعاوضہ مستعار دی جاتی ہیں۔ آج مدارس میں جدیدترین سہولتوں سے لے کر اعلیٰ ترین تعلیم کے ڈپارٹمنٹ موجود ہیں۔ تمام مدارس میں میڑک تک عصری تعلیم لازم ہے ، درسِ نظامی کے نصاب میں تفسیر، حدیث، فقہ، سمیت آٹھ سال کے عرصہ میں ایک درجن سے زائد علوم و فنون کی تقریباً پچاس قدیم و جدید کتابیں پڑھائی جاتی ہیں۔ آپ کو حیر ت ہو گی کہ اہل السنت والجماعت احناف دیوبند ی مدارس کے اس نصاب میں نصف کےقریب کتابیں غیر حنفی علماء کی ہیں جوکہ فرقہ واریت کےالزام کویکسر مسترد کرتی ہیں۔ دینی مدارس کے فضلاء کی ایک بہت بڑی کھیپ نے نمایاں سیاسی ومعاشرتی خدمات سرانجام دیں ہیں۔ 1857ء کی جنگِ آزادی ،تحریک سیداحمد شہید اور تحریک ریشمی رومال، تحریک ختم نبوت ، تحریک ناموس صحابہ وغیرہ جیسی بے شمار تحریکوں میں انہی مدارس کے ہزاروں علماء نے جان ومال کی قربانیاں دیں۔تحریک پاکستان میں مولانااشرف علی تھانوی، علامہ شبیر احمد عثمانی، علامہ ظفر احمدعثمانی رحمہم اللہ اور ان کے رفقاء وتلامذہ کاکردار کسی سے مخفی نہیں ہے۔ یہ اعتراف خدمت ہی تھاکہ علامہ ظفر احمد عثمانی رحمہ اللہ نے مشرقی پاکستان اور علامہ شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ نےمغربی پاکستان میں سب سے پہلے پاکستان کاپر چم لہرایااور قائد اعظم محمد علی جناح مرحوم کے انتقال پر ان کی وصیت کے مطابق علامہ شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ نے ان کی نمازجنازہ پڑھائی۔ 1973ءکے آیئن ِپاکستان کی تشکیل اوراس میں اسلامی دفعات کوشامل کروانے میں انہی مدارس ِ دینیہ کےفرزندقائد انقلاب مفتی محمودرحمہ اللہ، مولانا عبدالحق رحمہ اللہ اکوڑہ خٹک اور مولاناغلام غوث ہزاروی رحمہ اللہ کاپارلیمنٹ میں کردار ناقابل فراموش ہے۔ اسلامی بینکنگ کی بنیاد بھی انہی مدارس سے رکھی گئی انہی مدارس میں فیض حاصل کر نے والے مفتی تقی عثمانی کی تصنیف ” جدید اسلامی بینکنگ“ یونیورسٹیوں کے M.B.A) (کے نصاب میں شامل ہے انہی اصولوں پر کام کرتے ہوئے کینیڈا کے اسلامی بینکوں نے دو سو فیصد تک ریکارڈ منافع کمایا۔اگر سیاسی پہلو کی طرف نظر دوڑائی جائے تودور حاضر میں قائدجمیعت مولانا فضل الر حمان کا پاکستان کی سیاست میں کلیدی کردار ہے۔ جمعیت علماء اسلام پاکستان سے لاکھوں علماء بلاواسطہ منسلک ہیں اور مدارس کو جمعیت کی سب سے بڑی طاقت تصور کیا جاتا ہے۔ ایوان بالا ) سینٹ ( میں ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری کی شکل میں مدارس کی خدمات موجود ہیں۔ جوکہ مدارس کے مثبت اور تعمیری کردار کی عکاسی کر رہی ہیں۔ وفاق المدارس کی چھتری تلے تمام مدارس متحد اور اکابر کے راستے پر رواں دواں ملکی شرح خواندگی میں اضافے معاشی ،سیاسی ،ثقافتی اور اخلاقی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔