پہچان

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
پہچان
مہران عارف
اللہ بندے کو سزا کیوں دیتا ہے؟
مجھے اس سوال کا ایسا جواب ملا کہ آج تک مطمئن ہوں۔
ہمارے ویٹنری ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر ہوا کرتے تھے۔ میرے اُن سے اچھے مراسم تھے۔ یہ یو نیورسٹی میں میرا تیسرا سال تھا۔
اک دفعہ میں ان کے دفتر گیا۔ مجھ سے کہنے لگے: مہران اک مزے کی بات سناؤں تمہیں؟ ؟
جی سر ضرور!
پچھلے ہفتے کی بات ہے۔میں اپنے دفتر میں بیٹھا تھا۔ اچانک ایک غیر معمولی نمبر سے مجھے کال آئی:پندرہ منٹ کے اندر اندر اپنی سراونڈگنز کی کلیئرنس دیں۔
ٹھیک پندرہ منٹ بعد پانچ بکتر بند گاڑیاں گھوم کے میرے آفس کے اطراف میں آکر رکیں سول وردی میں ملبوس تقریباً حساس اداروں کے لوگ دفتر میں آئے۔
ایک آفیسر آگے بڑھا:
امریکہ کی سفیر آئی ہیں۔ ان کے کتے کو پرابلم ہے اسکا علاج کریں۔ تھوڑی دیر بعد اک فرنگی عورت ان کے ساتھ ان کا ایک عالی نسل کا کتا بھی تھا۔
کہنے لگیں :
میرے کتے کے ساتھ عجیب و غریب مسئلہ ہے۔ میرا کتا نافرمان ہوگیا ہے۔ اسے میں پاس بلاتی ہوں یہ دور بھاگ جاتا ہے۔ خدارا کچھ کریے یہ مجھے بہت عزیز ہے اس کی بے اعتنائی مجھ سے سہی نہیں جاتی۔
میں نے کتے کو غور سے دیکھا۔ پندرہ منٹ جائز لینے کے بعد میں نے کہا۔
میم!!
یہ کتا ایک رات کے لیے میرے پاس چھوڑ دیں میں اس کا جائزہ لے کے حل کرتا ہوں۔ اس نے بے دلی سے حامی بھرلی۔ سب چلے گئے۔
میں نے کمدار کو آوز لگائی:
فیضو اسے بھینسوں والے بھانے میں باندھ کے آ۔سن اسے ہر آدھے گھنٹے بعد چمڑے کے لتر مار۔۔ ہر آدھے گھنٹے بعد صرف پانی ڈالنا۔ جب پانی پی لے تو پھر لتر مار!!!کمدار جٹ آدمی تھا۔ ساری رات کتے کے ساتھ لتر ٹریٹ منٹ کرتا رہا۔
دوسری صبح پورا عملہ لئے میرے آفس کے باہرسفیر زلف پریشاں لئے آفس میں آدھمکی۔
Sir what about my pup ?
I said ___Hope your pup has missed you too .....
کمدار کتے کو لے آیا۔ جونہی کتا کمرے کے دروازے میں آیا۔چھلانگ لگا کے سفیر کی گود میں آبیٹھا۔ لگا دم ہلانے منہ چاٹنے!!!کتا مُڑ مڑ تشکر آمیز نگاہوں سے مجھے تکتا رہا۔ میں گردن ہلا ہلا کے مسکراتا رہا۔
سفیر کہنے لگی: سر آپ نے اس کے ساتھ کیا کیا کہ اچانک اس کا یہ حال ہے؟میں نے کہا: ریشم و اطلس ، ایئر کنڈیشن روم، اعلی پائے کی خوراک کھا کھا کے یہ خودکو مالک سمجھ بیٹھا تھا اور اپنے مالک کی پہچان بھول گیا۔
بس اس کا یہ خناس اُتارنے کے لیے اس کو ذرا سائیکولوجیکل پلس فیزیکل ٹریٹمنٹ کی اشد ضروت تھی۔ وہ دےدی۔۔۔ ناؤ ہی از اوکے۔