ازدواجی بندھن
ازدواجی بندھن
ڈاکٹر منصور احمد باجوہ
٭ جب کوئی خاوند اپنی بیوی کے لیے کارکادروازہ کھول رہاہوتو سمجھ لیں کہ کارنئی ہے یابیوی
٭ بہترین ازدواجی زندگی کے لیے بیوی کوگونگااورخاوند کواندھاہوناچاہیے۔
٭ بیوی ہر شخص کی ضرورت ہے، اپنے مسائل کی ذمہ داری اس پرڈالنے کے لیے۔
٭ ہر عورت کی خواہش ہوتی ہے کہ اسے اچھی بہوملے تاکہ اسے ان مسائل کاسامنانہ کرنا
پڑے جن کاسامنااس کی ساس کوکرناپڑاتھا۔
Read more ...
پھونک
پھونک
روشن خان 'پشاور
فجر کے بعدمیں جب اپنے بستر پر لیٹا ہوتا تو میری والدہ مجھ پر پھونکتیں اور چلی جاتیں۔ بچپن سے جب سے میں نے ہوش سنبھالا شاید ہی کوئی دن ہو کہ جس دن وہ نہ آئی ہوں۔ اب جب میں یہ سمجھتا تھا کہ میں بہت باشعور ہو چکا ہوں اور مجھے اس بارے میں والدہ سے دریافت کرنا چاہیے کہ اس پھونک میں کیا خاص ہے کہ انہوں نے اسے اپنا معمول بنا لیا۔اس پھونک کے بارے دریافت کرے کی ایک اور وجہ تھی کہ میں جانتا تھا کہ میری والدہ پڑھی لکھی نہیں۔ قرآن کی تلاوت تو بلا ناغہ کرتیں لیکن صرف بسم اللہ سے ہی۔نماز یاد تھی انکو لیکن اس کے علاوہ کچھ نہیں آتا تھا۔ میں نے ایک دن ان سے پوچھا کہ ’ماں جی !جہاں تک میں جانتا ہوں آ
Read more ...
مسائل کا حل
مسائل کا حل
مولانا محمد کلیم اللہ
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
محترم جناب مولانا صاحب !میں نے بنا ت اہلسنت کا رسالہ پڑھا بہت خوشی ہوئی کہ اس میں ملے جلے عنوانات ہوتے ہیں اور مسائل کا حل بھی موجود ہوتا ہے میرا بھی ایک سوال ہے چند دن پہلے ایک ساتھی کے ساتھ میری بات ہوئی تو اس نے مجھ سے ایک ایسی بات کہی کہ میرا دل اس کو نہیں مانتا اس نے کہا ہے کہ صحابہ کرامؓ بھی قرآن کریم میں تحریف یعنی کمی بیشی کے قائل تھے اور اس نے ان میں سے حضر ت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کے بارے میں کہا کہ وہ معوذتین (قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس) کو قرآن نہیں سمجھتے تھے اور ان سورتوں کے قرآن کریم ہونے کے منکر تھے اس پر اس نے چند کتابوں کے حوالہ جات بھی مجھے دکھائے۔
Read more ...
آب حیات
آب حیات
محمد فاروق ضمیر
کار کا پہیہ پنکچر ہوا اور کربی کو جھلستے ہوئے صحرا میں پہیہ بدلنے کی مشقت سے گزرنا پڑا۔ پہیہ بدلتے ہوئے اس کا لباس پسینے کے باعث جسم سے چپک گیا۔ اسے اپنے آپ سے کراہت محسوس ہو رہی تھی۔ اچانک گھوڑے کی ہنہناہٹ سن کر اس نے مڑ کر دیکھا اور پھر وہ کئی لمحوں تک سن ہو کر رہ گیا۔ سو گز کے فاصلے پر کم از کم پچاس گھڑ سوار نیم دائرے کی شکل میں کھڑے تھے۔ ان کی نگاہیں کربی پر گڑی تھیں اور غصے سے سرخ چہروں سے ان کے برے ارادے ظاہر ہو رہے تھے۔اس نیم دائرے سے غصیلی شکل کا ایک شہسوار گھوڑے کو دلکی چال چلاتا اس کی طرف بڑھا،
Read more ...
افسری
افسری
ظہیر احمد صدیقی
ایک روز مجلس جمی ہوئی تھی ایک افسر کے بیٹے شاہ جی کے پاس آئے اورکہنے لگے:”میں نے مقابلے کا امتحان پاس کرلیاہے ایک اچھا افسر بننے کے سلسلے میں آپ کے گرانقدر مشوروں سے فیض یاب ہونا چاہتاہوں۔” فرمایا:”ہاں ! یاں افسر بننا ہے تو پکے افسر بنو یعنی گردن اکڑی ہوئی ہو، آنکھوں میں قہر کے آثارہوں ، چہرے پررعب نمودار ہو اور دبدبہ ایساہوکہ جدھر سے گزرو تہلکہ مچ جائے۔ ایک نظر میں گویا کشتوں کے پشتے لگ جائیں۔
این را بتغافل کشی آن را بنگاھی
Read more ...