تجارت اور سود میں فرق

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
تجارت اور سود میں فرق
مفتی رئیس احمد
شریعہ ایڈوائزر حلال فوڈز
قرآن کریم کی ایک آیت کریمہ ہے کہ احل اللہ البیع وحرم الربواللہ نے تجارت کو حلال اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔
سود کی تعریف؛
قرض پر لیا گیا منافع )سود (کہلاتا ہے۔
تجارت اور سود میں فرق ؛

1.

سود میں طے شدہ شرح کے مطابق منافع یقینی ہوتا ہے جبکہ تجارت میں نفع کے ساتھ نقصان کا احتمال بھی ہوتاہے۔

2.

مضاربت یا مشارکت کی شکل میں فریقین کو ایک دوسرے سے ہمدردی پید اہوتی ہے کیونکہ ان کا مفاد مشترکہ ہوتا ہے جبکہ تجارتی سود کی صورت میں سودخور کو محض اپنے مفاد سے غرض ہوتی ہے۔

3.

اسلامی نظام صدقات میں مال کا رخ غریب کی طرف ہوتا ہے جبکہ سودی معاشرے میں غریب سے امیر کی طرف ہوتا ہے گویا طبقات کی خلیج مزید وسیع ہوجاتی ہے اسلام جس معاشرے کو اخوت کے رشتے میں باندھا چاہتا ہے سود اسے متحارب گروہوں میں تقسیم کرتا ہے اور اس سے قومی پیدا وار تباہ ہوتی ہے اس کے علاوہ سود کی وجہ سے کرنسی کی قیمت بھی مسلسل گرتی رہتی ہے جس معاشرے میں جتنی شرح سود زیادہ ہوتی ہے وہاں اتنی ہی قیمت گرتی رہتی ہے۔ غریب طبقے پہ سود کے ذریعے دوسرا حملہ ہے۔
سودی قرضے۔۔۔ ذاتی اورتجارتی :
سودی قرضے دوطرح کے ہوتے ہیں ذاتی قرضے ذاتی ضروریات کے لیےاورتجارتی یاصنعتی قرضے جوکہ بینکوں سے لیے جاتے ہیں۔
آج کل کچھ مسلمان جہالت سے سود کے جواز کی نمائندگی کرتے ہیں کہ جس سود کو قرآن نے حرام قرارد یا ہے وہ ذاتی قرضے ہیں۔
جن کی شرح سود انتہائی ظالمانہ ہوتی ہے جبکہ تجارتی سود حرام نہیں ہے۔ کیونکہ اس دور میں ایسے تجارتی سودی قرضوں کا رواج ہی نہیں تھا۔ نیز ایسے قرضے جوکہ باہمی رضامندی سے لیے اور دیے جاتے ہیں اور ان کی شرح سود بھی مناسب ہوتی ہے اور اس طرح کسی پر ظلم نہیں ہوتا۔ لہذا یہ تجارتی سود اس سے مستثنی ہیں جنہیں قرآن نے حرام قرار دیا ہے
مذکورہ استدلال مندرجہ ذیل دلائل کی بنا پر غلط ہے:

1.

دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی تجارتی سود موجود تھا۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سود کی حرمت سے قبل یہی کاروبار کرتے تھے۔

2.

قرآن میں ربو کا لفظ علی الاطلاق استعمال ہوا ہے جوکہ ذاتی اور تجارتی دونوں قسم کے قرضوں کو حاوی ہے۔
قرآن نے تجارتی قرضوں کے مقابل یہ آیت پیش کی ہے واحل اللہ البیع وحرم الربو اللہ تعالی نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام سورۃ البقرہ پارہ دو آیت 275 اور ذاتی قرضوں کے مقابل یوں فرمایا یمحق اللہ الربو ویربی الصدقات اللہ سود کو مٹاتاہے اور صدقات کی پرورش کرتا ہے سورۃ البقرہ پ 2 آیت 276۔