الہدایہ شرح بدایۃ المبتدی

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
 
تعارف کتب فقہ
الہدایہ شرح بدایۃ المبتدی
مولانا محمدیوسف حفظہ اللہ
ارباب علم ودا نش پریہ بات مخفی نہیں کہ علم فقہ درحقیقت فہم قرآ ن وحد یث کا نام ہے، کو ئی الگ چیز نہیں بلکہ قر آ ن وحد یث ہی کا ثمرہ ہے۔ جیسے مکھن اور گھی دودھ ہی سے بنتے ہیں، دودھ ان کے لئے اصل اور بنیاد کی حیثت رکھتا ہے، ایسے ہی فقہ کاما خذ اور بنیاد قرآن وحد یث ہیں۔
مذاہب اربعہ(حنفیہ، مالکیہ، شافعیہ، حنابلہ )کے فقہا ء کرا م نے اپنے اپنے مذہب پر بے شمار کتب تصنیف کی ہیں، مگر جو بے پناہ مقبو لیت اور عالمگیر شہرت اللہ تعا لیٰ نے فقہ حنفی کو عطاء فر ما ئی وہ روز رو شن کی طر ح عیا ں ہے۔ صدیو ں تک فقہ حنفی کا سکہ چلتا رہا۔آج بھی خطہ ارضی پر نظر کی جا ئے تو احناف اور فقہ حنفی کی مقبولیت کسی سے ڈھکی چھپی نہ رہے گی۔ یہ فقہ حنفی کے مستحکم اور معتدل ہو نے کی واضح دلیل ہے۔
فقہ حنفی کی کتب مختلف ادوار میں تحریر کی گئیں جو وقت تصنیف سے اب تک مشہور و متداول ہیں۔ ان میں سے ایک اہم کتا ب ’’الہدایہ‘‘ہے۔ ماہنامہ ’’الفقیہ‘‘ میں ’’تعارف کتب فقہ ‘‘کے تحت سب سے پہلے ہدا یہ کا تعا رف پیش کیاجا رہا ہے۔
تعارف ’’الہدا یہ‘‘ :
ہدایہ در اصل’’ بدایۃ المبتدی‘‘ کی شرح ہے۔ علامہ ابو الحسن علی بن ابی بکر المرغینانی ؒ(م 593؁ھ) نے ابتداءًکتاب ’’جا مع الصغیر‘‘ اور’’ مختصر القدور ی ‘‘سے مسائل کا انتخا ب کر کے ’’بدا یۃ المبتدی ‘‘نامی کتاب تصنیف کی تھی۔ پھر اس کی شرح ’’کفایۃ المنتہی‘‘ کےنام سے اسی(۸۰) ضخیم جلدو ں میں لکھی۔ یہ شرح چو نکہ بہت طویل تھی اس لئے مختصر شرح لکھنے کا اہتمام فر مایا او ر اس کا نام’’ ہدایہ ‘‘تجویز کیا۔ یہ چار جلدوں میں ہے۔ پہلی دو جلدیں ’’اولین ‘‘اور آخری دو جلدیں ’’اخرین ‘‘کہلا تی ہیں۔ علامہ موصوف نے تیرہ سال کے عر صہ میں ہدا یہ تصنیف کی اور اس مدت میں سوا ئے ایا م منہیہ (جن ایام میں روزہ رکھنا شرعا ممنوع ہے) کے آپ ہمیشہ روزہ دار رہے۔
(حدائق الحنفیہ ص ۲۶۰ ملخصاً)
اسلوب کتاب:
صاحب ہدایہ نے ’’الہدایہ‘‘ میں چند چیزوں کا اہتمام فرمایا ہے:
1: بیان مسائل میں فقہ کی عمومی ترتیب کو ملحوظ رکھا ہے، یعنی عبادات، معاملات، معاشرت اور عقوبات کو بیان فرمایا ہے۔
2: مصنف کا انداز بیان نہایت سلیس، شگفتہ اورفصیح و بلیغ ہے، عربی ادب کے تقاضوں کو ملحوظ رکھا ہے جس کی وجہ سے یہ کتاب عربی ادب کا ایک شاہکار بھی ہے۔
3: مسائل کے ثبوت کے لیے قرآنی آیات، احادیث مبارکہ اور آثار صحابہ سے استدلال کیا ہے۔
4: مصنف رحمہ اللہ نے اس کتاب میں تین قسم کے عنوانات کا اہتمام فرمایا ہے۔ کتاب، باب اور فصل۔ کتاب کے تحت مختلف اجناس، باب کے تحت مختلف انواع اور فصل کے تحت ایک ہی نوع کے مسائل ذکر کرتے ہیں۔
5: ’’الہدایہ‘‘ کی ایک انفرادی خصوصیت یہ بھی ہے کہ مصنف ر حمہ اللہ نے مسائل کو عقلی و نقلی ہر دو دلائل سے ثابت کیا ہے، اس اعتبار سے یہ کتاب دیگر کئی کتب پر فائق ہے۔
6: مصنف رحمہ اللہ پہلے متن’’بدا یۃ المبتدی ‘‘ ذکر فرماتے ہیں جو ’’جا مع الصغیر‘‘ اور’’ مختصر القدور ی ‘‘کے مسائل کا انتخا ب ہے،پھر اس کی جامع مانع شرح کرتے ہیں۔
7: مصنف کا عمومی طرز یہ ہے کہ حضرات فقہاء رحمہم اللہ کے اقوال بیان کر کے ان کے دلائل کو ذکر فرماتے ہیں۔ جو قول ان کے نزدیک راجح ہوتا ہے اسے آخر میں ذکر کرتے ہیں اور اس کی دلیل بھی آخر میں ذکر کرتے ہیں جو دیگر دلائل کا جواب ہوتی ہے۔
ہدایہ کی مقبولیت واہمیت:
ہدایہ فقہ حنفی کی نہایت مشہور، معتبر اور جا مع کتا ب ہے۔ اپنی جا معیت، کثرتِ مسائل، حسن تر تیب اور منفرد اسلو بِ بیان کے لحا ظ سے انفرادی خصوصیت کی حا مل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صدیو ں سے پا ک وہند کے مدارس دینیہ کی زینت بنی ہو ئی ہے۔ اس کی شان و شو کت کا اندا زہ اس با ت سے لگا یا جا سکتا ہے کہ جو لو گ علم فقہ کو غیر ضرروی سمجھتے ہیں اور فقہ حنفی سے ان کا عنا د ضر ب المثل ہے ان کے مدارس میں بھی ہدا یہ بطور نصاب شامل ہے۔ والفضل ما شہدت بہ الاعدا ء۔
شروحا ت وترا جم:
ہدا یہ کی اہمیت ومقبو لیت کے پیش نظر اس کی بہت سی شروح لکھی گئیں اور مختلف زبانوں میں اس کا تر جمہ کیا گیا۔ ذیل میں چند معروف شروح، ترا جم، حواشی اورتخاریج کا مختصر ساتعارف پیش کیا جا رہا ہے۔
شروحا ت :
۱: العنا یہ شرح الہدایہ ازشیخ اکمل الدین محمد بن محمود البا برتی (م 786؁ھ)
۲: البنا یہ شرح الہدا یہ از علا مہ بدر الدین محمودبن احمد العینی (855؁ھ)
۳: فتح القدیر للعا جز الفقیر از شیخ کمال الدین محمد بن عبد الوہاب المعروف بہ ابن الہمام الحنفی (م861؁ھ)
تراجم :
۱: عین الہدایہ (اردو)....مولوی امیر علی صاحب۔ مترجم غیر مقلد تھے اور مولوی نذیر حسین دہلوی کے شاگرد تھے۔ موصوف نے تر جمہ میں جگہ جگہ حنفی مسلک کے خلا ف زہر اگلا ہے۔ اصل کتا ب دیکھنے سے معلوم ہوجا تا ہے کہ مولانا پہلے تر جمہ کرتے ہیں، پھر’’ف‘‘ کی سرخی لگا کر تشریح کر تے ہیں اور اسی تشریح میں اپنا مقصد پورا کر جا تے ہیں۔
۲: سرا ج الہدا یہ (اردو).... یہ ترجمہ مولانا محمد مالک کا ندھلو ی اور ان کے چھوٹے بھائی مولانا محمد میاں نے مل کر کیا ہے اور احادیث کی تخریج ان کے والد محترم حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلوی ؒ نے خود فرمائی ہے۔
۳: السعایہ (اردو).... مولانا محمد حنیف گنگو ہی فاضل دار العلوم دیو بند۔
۴: ترجمہ ہدایہ (انگریز ی).... متر جم ہملٹن۔ یہ تر جمہ لند ن سے شا ئع ہو چکا ہے۔
۵: ترجمہ ہدایہ( فا رسی)..... متر جم مولانا غلام یحیٰ خا ن۔
حواشی:
۱: حا شیہ ہدا یہ ...شیخ جلا ل الدین عمر بن محمد الخبا زی (م691؁ھ)
۲: حواشی ہدا یہ... نجم الدین ابو الطا ہر اسحا ق بن علی (م 711؁ھ)
تخا ریج احا دیث ہدایہ :
۱:العنا یہ فی تخریج احا دیث الہدا یہ ...شیخ محی الدین عبد القادر محمد بن القرشی(م775؁ھ) ۲:نصب الرا یہ لاحا دیث الہدا یہ ... شیخ جمال الدین یوسف الزیلعی (م762؁ھ)
۳: الدرایہ فی منتخب احا دیث الہدا یہ ...حا فظ احمد بن علی بن حجر العسقلانی (م852؁ھ) یہ علامہ زیلعی کی کتا ب ’’نصب الرا یہ ‘‘کا اختصا ر ہے۔
۴: منیۃ الالمعی فی ما فات الزیلعی ... شیخ علامہ زین الدین قاسم بن قطلوبغا (م879؁ھ)
احادیث ہدا یہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا ازالہ :
صا حبِ ہدا یہ نے مسائل کے سلسلہ میں جن احا دیث وآثا ر سے استدلال کیا ہے ان کو بعض لو گ ضعیف وموضو ع قرار دیتے ہیں اور وجہ یہ بتلا تے ہیں کہ علامہ ابن حجر ؒ نے اپنی تصنیف ’’الدرایہ‘‘ میں بہت ساری روایا ت کے با رے میں’’ لم اجد‘‘ اور’’ لا ادری‘‘ جیسے الفا ظ استعمال کئے ہیں اور یہ کیسے ممکن ہے کہ علا مہ ابن حجرؒ جیسا وسیع النظر اور کثیر المطالعہ محد ث کسی صحیح حد یث سے بے خبر ہو۔ اس طریقے سے وہ لو گ صا حب ہدا یہ پر حدیث سے نا واقفیت کا بے بنیاد الزا م لگا کر سادہ لوح عوام کو مسائل فقہ اور فقہا ء سے بدظن کرتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ منکر ین فقہ کا یہ اعترا ض فقہ دشمنی اور سلف صا لحین سے عدا وت پر مبنی ہے کیو نکہ صا حب ہدا یہؒ بلند پایہ فقیہ ہونے کے ساتھ ساتھ بہت بڑے محدث بھی تھے اور انہو ں نے جو احا دیث اپنی کتا ب میں ذکر کی ہے وہ سب ائمہ متقدمین کی کتا بو ں سے منقول ہیں، جس طر ح امام بغویؒ نے’’ مصابیح السنۃ‘‘ میں اور شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ نے ’’حجۃ اللہ البا لغۃ‘‘ میں اپنے ائمہ کی کتا بو ں پر اعتما د کرتے ہوئے بلا حوالہ احا دیث ذکر کی ہیں۔ بعد میں فتنہ تاتار میں متقدمین حضرات کا بہت بڑا علمی سر ما یہ ضا ئع ہو گیا اور بعد والے اصحا ب تخریج نے ان روا یا ت کو اپنے دور میں مو جود کتا بوں میں تلاش کیا۔ اس لئے متعدد روایات ان کو مطلو بہ الفا ظ میں نہ مل سکیں۔ یہ صر ف ہدا یہ ہی کی خصوصیت نہیں بلکہ صحیح بخا ری کی تعلیقا ت میں بھی بہت ساری روایا ت کے با رے میں علامہ ابن حجرؒ نے یہی تصریح فر ما ئی ہے۔ بہر حال حا فظ ابن حجرؒ کے ’’لا ادری‘‘ کہنے سے کسی حد یث کا ضعیف ومن گھڑت ہو نا لا زم نہیں آتا، بلکہ یہ موصو ف کے عدم علم پر مبنی ہے۔ چنانچہ علامہ قاسم بن قطلوبغاؒ نے’’ منیۃ الالمعی‘‘ میں ان احا دیث کی بھی تخریج کر دی جن کے با رے میں علا مہ ابن حجرؒ نے ’’ لم اجد‘‘ کہا ہے
فقہ حنفی کے خلاف لکھی جا نے والی کتا بوں کاجائزہ :
اسلام کامل دین ہے، حتیٰ کہ انسانی زندگی کے وہ افعال جنہیں انسان پر دے میں بجا لا تا ہے مثلاً غسل وغیرہ فقہ ان مسائل میں بھی مکمل رہنما ئی کرتی ہے۔ مگر چند عاقبت نااندیش لو گ فقہ کی ایسی جزئیا ت کو شروط وقیودسے پاک کرکے مذموم مقاصد کے لئے غلط طریقے سے پیش کرتے ہیں اور ان کی طرف سے فقہ حنفی کے خلاف کتا بیں شائع بھی ہوئی ہیں،جن کا بحمد اللہ تعالیٰ علماء حق نے علمی وتحقیقی جواب دیا ہے۔ذیل میں فقہ حنفی کے خلاف لکھی جا نے والی کتا بوں میں سے چند مشہور کا تذکرہ کیا جاتا ہے:
(1) معیار الحق ...مصنف مولانا نذیر حسین دہلوی۔ اس کے جوا ب میں کئی کتا بیں لکھی گئیں جن میں سے تین زیا دہ مشہور ہو ئیں۔۱:مدار الحق مصنف محمد شاہ پنجابی، ۲:انتصا ر الحق مصنف مولانا ارشاد حسین را مپوری، ۳:تنقید فی بیان التقلید از مولانا سد یدالدین دہلوی
(2) الظفر المبین فی رد مغا لطات المقلدین از غلام محی الدین غیر مقلد (سابق نام ہری چندبن دیوان چند کھتری )۔
اس کے رد میں لکھی جا نے والی کتا بوں میں سے تین زیا دہ مشہور ہیں:
۱: فتح المبین بر کشف مکائد غیرالمقلدین مصنف منصور علی خان مراد آبا دی شاگرد حضرت نانوتوی ؒ۔
۲: نصر المقلدین از مولا نا احمد علی بٹا لوی،۳:نصرۃ المجتہدین از مولانا عبد الوکیل سکندر پو ری۔
(3) حقیقۃ الفقہ از محمد یوسف جے پوری۔ اس کابہترین اور مدلل جواب ’’حقائق الفقہ‘‘کتاب ہے جو پیر مشتاق علی شاہ کی تصنیف ہے۔
(4) درایۃ محمدی
(5) سیف محمدی
(6)شمع محمدی... ان تینوں کا مصنف محمد جوناگڑھی ہے۔درایۃ محمدی کا جواب ’’ہدایہ پر اعتراضات کے جوابات ‘‘ کے نام سے مولانا محمد شریفؒ نے دیا ہے، سیف محمدی کا جواب ’’در مختار پر اعتراضات کے جوابات ‘‘نامی کتا ب ہے۔
یہ بھی مولانا محمد شریفؒ کی تصنیف ہےاور شمع محمدی کا جواب پیر جی مشتاق احمد شاہ کی تصنیف ’’حدیث مصطفیٰ اور مسلک احناف‘‘ ہے۔
(7) سبیل الرسو ل از محمد صادق سیالکوٹی۔ اس کا جواب مولانا محمد ابو بکر غازی پوری نے ’’سبیل الرسول پر ایک نظر‘‘ کے نام سے دیا ہے۔
(8) احادیث نبویہ اور فقہ حنفیہ از مولوی اشرف سلیم۔ اس کا جواب پیر جی مشتاق احمد شاہ نے ’’ احادیث نبویہ اور فقہ حنفیہ پر ایک نظر‘‘ کے نام سے دیا ہے۔
یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ ہر منصف مزاج آدمی نے فقہ وفقہاء کی عظمت کا اعتراف کرتے ہو ئے انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔
چنانچہ مشہور غیر مقلد عا لم مولانا محمد ابراہیم میر سیا لکوٹی لکھتے ہیں :
’’ فقہ حنفی میں کتا ب ہدا یہ میں مسائل فقہیہ کی اسناد میں روایات سے جو ثبوت پیش کیا ہے اور ان کی تا ئید میں اصولی ومعقولی با تیں سمجھائی ہیں، اس میں امام بر ھا ن الدین مرغینانی مصنف ہدا یہ کی سعی معاذ للہ بے سود گنی جا ئے گی؟ اور یہ با ت سوا ئے کسی جا ہل اور بے سمجھ کے کو ن کہے گا؟ ‘‘
( تا ریخ اہل حدیث، ص86)
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ فقہ اور فقہاء کرام کا ادب اور ان پر اعتماد نصیب فرمائے۔