مقام فقہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
مقام فقہ
حضرت علامہ خالد محمود مدظلہ العالی
پی-ایچ-ڈی لندن
قرآن کریم کا یہ فیصلہ کہ اس امت میں "تفقہ فی الدین "کی اشد ضرورت ہے اور "چاہیے کہ ایک جماعت فقہ میں لگی رہے اور دوسرے ان سے ان احکام کو اخذ کریں "یہ بات اب کھل کر آپ کے سامنے آچکی ہے، اس کی رو سے فقہ کتاب وسنت کا غیر نہیں۔انہی کی گہرائی میں لپٹے مضامین کا نمایاں ہوکر سامنے آنا ہے۔ سو فقہ الہی ہدایت اور نبوی شریعت کی ہی ایک استخراجی صورت ہے۔یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم بھی فقہ کا احساس دلاتا ہے اور بتلاتا ہے کہ اسے سمجھنے کے لیےبھی فقہ کی ضرورت ہے ۔
اجتہاد سے جو بات ثابت ہوتی ہے وہ کتاب وسنت کا ایک پھیلاؤہے ۔یہ کتاب وسنت پر کوئی اضافہ نہیں ۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت اس میں جاری وساری ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم جو کچھ صراحت سے فرماگئے وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت ہے اور جو بات نئے حالات کی پیش آمدہ ضرورتوں میں قرآن وسنت کی گہرائیوں میں لپٹی ملے وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی شریعت ہی میں شمار ہوگی ۔البتہ یہ ضروری ہے کہ استنباط کرنے والا مجتہد عام آدمی نہ ہو۔ مجتہد صرف مظہر ہوتا ہے وہ اپنے استنباط کردہ مسائل کا موجد نہیں ہوتا۔
قرآن کریم کی روسے فقہ کا مقام:
" قُلْ كُلٌّ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ فَمَالِ هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ لَا يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ حَدِيثًا "
(پ5آیت78ع11)
ترجمہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیں ہر اچھائی اور برائی اللہ کے فیصلے سے ہے ۔کیا ہوگیا ان لوگوں کو بات سمجھنے کا سلیقہ نہیں۔
حدیث بات ہے اور اسے سمجھنے کا سلیقہ فقہ ہے۔ حدیث کے لیے فقہ درکار ہے بدوں اس کے وہ بات سمجھ نہ پائیں گے ۔اوروں کی بات تو اپنی جگہ رہی پیغمبر کی بات ہو تو بھی اس لیے کہ لوگ اسے سمجھ پائیں انہیں اس کی فقہ حاصل ہونی چاہیے۔ حضرت موسی علیہ السلام کی مشہور دعا کسے یاد نہیں ۔
" قَالَ رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِنْ لِسَانِي يَفْقَهُوا قَوْلِي "
(پ16طہ آیت27،26،25ع2)
"ترجمہ: اے رب کشادہ کر میرا سینہ اور آسان کر میری منزل اور کھول دے گرہ میری زبان کی اور پالیں یہ میری بات میں فقہ(سمجھ)
ذوالقرنین جب دو پہاڑوں کے بیچ پہنچا تو ان سے ورے کچھ ایسے لوگ پائے جو اس کی ایک بات نہ سمجھ سکتے تھے ان کی اس بے چارگی کو قرآن کریم اس طرح بیان کرتا ہے کہ اس کی بات فقہ سے آشنا نہ ہوسکی کچھ سمجھی نہ جاسکی۔
" حَتَّى إِذَا بَلَغَ بَيْنَ السَّدَّيْنِ وَجَدَ مِنْ دُونِهِمَا قَوْمًا لَا يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ قَوْلًا "
(پ16الکہف آیت93)
ترجمہ: یہاں تک کہ جب وہ پہنچا دو پہاڑوں کے مابین تو ان کے ورے ایسی قوم دیکھی جو ایک بات کی فقہ (سمجھ) نہ رکھتے تھے۔
ہمارے جو دوست فقہ کے نام سے چڑتے ہیں اور یہ لفظ تک سننا پسند نہیں کرتے وہ نہیں دیکھتے کہ قرآن کریم عام سمجھ اور دانش کے لیے لفظ فقہ بار بار لاتا ہے پھر ان کے اس لفظ سے چڑنے کے کیا معنی رہ گئے؟ اللہ تعالی کسی قوم کو فقہ ودانش سے محروم نہ کرے۔ اصطلاحاً جسے فقہ کہا جاتا ہے وہ بھی کتاب وسنت کا غیر نہیں ۔کتاب وسنت کی گہرائی میں اتر کر ان کو پا لینے کانام فقہ ہے۔فقہ کوئی نئی ایجاد نہیں کتاب وسنت کا ہی استخراج ہے ۔
فقہ نہ جاننے والوں کی مذمت:
قرآن کریم نے کافروں کو کہا ہے کہ وہ فقہ سے محروم ہیں :
" لَأَنْتُمْ أَشَدُّ رَهْبَةً فِي صُدُورِهِمْ مِنَ اللَّهِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَا يَفْقَهُونَ "
(پ28الحشر آیت13ع2)
ترجمہ: البتہ تمہارا ڈرزیادہ ہے ان کے دلوں میں اللہ کے ڈر سے یہ اس لیے کہ وہ لوگ فقہ نہیں رکھتے ۔
" وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ لَهُمْ قُلُوبٌ لَا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَا يُبْصِرُونَ بِهَا "
(پ9الاعراف آیت179)
ترجمہ: اور البتہ پیدا کیے ہیں ہم نے جہنم کے لیے بہت سے جن اور بہت سے آدمی ،ان کے دل ہیں جن میں فقہ نہیں ،ان کی آنکھیں ہیں مگر وہ ان سے دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں مگر وہ ان سے سنتے نہیں وہ ایسے ہیں جیسے چوپائے ہوں۔
" وَطُبِعَ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَفْقَهُونَ "
(پ28المنافقون آیت3)
ترجمہ: سو مہر لگ چکی ہے ان کے دلوں پر سو اب وہ فقہ سے بالکل بے تعلق ہیں۔
" وَلٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَفْقَهُونَ "
(پ28المنافقون آیت7)
ترجمہ: اور لیکن منافق اپنے پاس فقہ نہیں رکھتے،
"بَلْ كَانُوا لَا يَفْقَهُونَ إِلَّا قَلِيلًا"
(پ26الفتح آیت15)
ترجمہ: بلکہ وہ فقہ نہ رکھتے تھے مگرچند لوگ۔
"بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَا يَفْقَهُونَ "
(پ10الانفال آیت65،پ11التوبۃ آیت127)
ترجمہ: وہ ایسے لوگ جن کے پاس فقہ نہ ہو۔
" مَا نَفْقَهُ كَثِيرًا مِمَّا تَقُولُ "
(پ12ہود آیت91)
ترجمہ: ہم تمہاری کہی باتوں میں کچھ فقہ نہیں پاتے ۔
" لَوْ كَانُوا يَفْقَهُونَ "
(پ10التوبۃ آیت81)
ترجمہ: کاش کہ وہ فقہ پاس رکھے ہوتے۔