نماز اہل سنت قسط نمبر 2

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط نمبر2:
نماز اہل السنت والجماعت
مولانا محمد الیاس گھمن
ایسے اوقات کا بیان جن میں نماز پڑھنا ممنوع ہے
نماز فجر اور نماز عصر کے بعد :
-1 عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ یَقُوْلُ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ:لَاصَلٰوۃَ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتّٰی تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ وَلَا صَلٰوۃَ بَعْدَ الْعَصْرِحَتّٰی تَغِیْبَ الشَّمْسُ۔
(صحیح البخاری ج1 ص82.83 باب لا تتحری الصلوۃ، صحیح مسلم ج 1ص275 باب الاوقات التی نھی عن الصلوۃ فیھا)
ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : ”میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ صبح کی نمازکے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ سورج بلند ہو جائے اور عصرکی نماز کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ سورج غروب ہو جائے۔“
نوٹ : اس مضمون کی احادیث حضرت عمر بن خطاب، حضرت عبد اللہ بن عباس او ر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہیں۔
(صحیح البخاری ج1 ص 82 باب الصلوۃ بعد الفجر، صحیح مسلم ج1ص275 باب الاوقات التی نھی عن الصلوۃ فیھا،جامع الترمذی ج1 ص45 باب ما جاء فی کراھیۃ الصلوۃ ( بعد العصر)
.2 عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ؛ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ یُصَلِّ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِفَلْیُصَلِّھِمَابَعْدَ مَاتَطْلُعُ الشَّمْسُ۔
(جامع الترمذی ج 1ص96 باب ما جاء فی اعادتہما بعد طلوع الشمس )
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس شخص نے فجر کی دو رکعتیں (سنت موکدہ) نہ پڑھی ہوں تو وہ انہیں سورج نکلنے کے بعد پڑھ لے۔
صبح صادق کے بعد :
صبح صادق کے بعد فجر کی دو سنتوں کے علاوہ کوئی اور سنت یا نفل پڑھنا مکروہ ہے۔
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا عَنْ حَفْصَۃَ قَالَتْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَاطَلَعَ الْفَجْرُ لَا یُصَلِّیْ اِلَّارَکْعَتَیْنِ خَفِیْفَتَیْنِ۔
(صحیح مسلم ج1 ص250 واللفظ لہ باب استحباب رکعتی الفجر،صحیح البخاری ج 1 ص 157 باب التطوع بعد المکتوبۃ، جا مع الترمذی ج 1ص96 باب ما جاء لا صلوۃ بعد الفجر الا رکعتین)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہما ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہاسے روایت کرتے ہیں کہ ” رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طلوع صبح صادق کے بعد صرف دو رکعتیں ہلکی پھلکی پڑھتے تھے۔ “
غروب آفتاب کے بعد :
غروب آفتاب کے بعد مغرب کے فرائض سے پہلے نفل پڑھنا ممنوع ہے:
-1 عَنْ طَاؤسٍ قَالَ سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَاعَنِ الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ فَقَالَ مَارَأَیْتُ اَحَدًا عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّیْھِمَا۔
(سنن ابی داؤد ج 1ص189 باب الصلوۃ قبل المغرب، مسند عبد بن حمید ص256 رقم الحدیث 804، الکنی والاسماء للدولابی ج1ص463 رقم الحدیث 1640 )
ترجمہ: حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ سے نماز مغرب سے پہلے دو رکعتوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ رضی اللہ عنہمانے فرمایا :’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کسی کو نہیں دیکھا کہ یہ دو رکعتیں پڑھتا ہو۔ ‘‘
-2 عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ طُفْنَا فِیْ نِسَائِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْنَاھُنَّ ھَلْ رَاَیْتُنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّیْ ھَاتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ حِیْنَ یُؤَذِّنُ الْمُؤَذِّنُ فَقُلْنَ لَا۔
(مسند الشامیین للامام الطبرانی ج 3ص 212)
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ہم” امہات المومنین رضی اللہ عنہن کی خدمت میں حاضر ہوتے اور پوچھتے کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے دیکھا جب مؤذن اذان دیتا تھا تو انہوں نے فرمایا نہیں۔“
- 3عَنْ مَنْصُوْرٍعَنْ اَبِیْہِ قَالَ مَاصَلّٰی اَبُوْبَکْرٍوَعُمَرُوَعُثْمَانُ الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ۔
(کنز العمال ج8 ص25 المغرب و ما یتعلق بہ،،اتحاف الخیرۃ المھرۃ ج2 ص 408 باب الصلاۃ قبل المغرب و بعدہا، مصنف عبد الرزاق ج2 ص289باب الرکعتین قبل المغرب)
ترجمہ: منصور اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابو بکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہم مغرب سے پہلے دو رکعتیں نہیں پڑھتے تھے۔
خطبہ کے وقت :
-1 عَنْ سَلْمَانَ الْفَارْسِیْ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؛ لاَ یَغْتَسِلُ رَجُلٌ یَوْمَ الْجُمْعَۃِ وَیَتَطَھَّرُمَااسْتَطَاعَ مِنْ طُھْرٍ وَیُدَھِّنُ مِنْ دُھْنِہِ اَوْیَمُسُّ مِنْ طِیْبِ بَیْتِہٖ ثُمَّ یَخْرُجُ فَلاَ یُفَرِّقُ بَیْنَ اثْنَیْنِ ثُمَّ یُصَلِّیْ مَاکُتِبَ لَہٗ ثُمَّ یُنْصِتُ اِذَا تَکَلَّمَ الْاِمَامُ اِلَّاغُفِرَلَہٗ مَابَیْنَہٗ وَبَیْنَ الْجُمْعَۃِ الْاُخْرٰی۔
(صحیح البخاری ج 1ص 121۔124باب الدھن للجمعۃ )
ترجمہ: حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور حسب استطاعت خوب پاکی حاصل کرے اور تیل یا گھر میں میسر خوشبو لگائے پھر نماز جمعہ کے لئے نکلے (وہاں جاکر) دوبیٹھنے والوں کے درمیان تفریق نہ کرے پھر جو نماز مقرر کی گئی ہے ادا کرے اور جب امام خطبہ دے تو خاموشی اختیار کرے۔ ایسے شخص کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ “
-2 حضرت نبیشہ ا لہذلی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
فَاِنْ لَمْ یَجِدِ الْاِمَامَ خَرَجَ صَلّٰی مَابَدَالَہٗ وَاِنْ وَجَدَ الْاِمَامَ قَدْخَرَجَ جَلَسَ فَاسْتَمَعَ وَاَنْصَتَ حَتیّٰ یَقْضِیَ الْاِمَامُ جُمْعَتَہٗ وَکَلَامَہٗ۔
(مسند احمد ج 15ص 300،غایۃ المقصد فی زوائد المسند للہیثمی ج 1ص 1154 باب حقوق الجمعۃ من الغسل و غیرہ)
ترجمہ: اگر امام خطبہ کیلیے نہیں نکلا تو جو مناسب ہو نماز پڑھ لے اور اگر امام خطبہ کیلیے نکل چکا ہے تو بیٹھ جائے اور غور سے خطبہ سنے اور خاموش رہے یہاں تک کہ امام نماز جمعہ و خطبہ ختم کر لے۔
-3 عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ اِذَا دَخَلَ اَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ وَالْاِمَامُ عَلَی الْمِنْبَرِ فَلاَ صَلَاۃَ وَلَا کَلَامَ حَتّٰی یَفْرُغَ الْاِمَامُ۔
(مجمع الزوائد للھیثمی ج 2ص407 باب فیمن یدخل المسجد والامام یخطب،، جامع الاحادیث للسیوطی ج 3ص 114)
ترجمہ: حضرت ابن عمررضی اللہ عنہما سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا۔” جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو اور امام منبر پر ہو تو نہ کوئی نماز جائز ہے اور نہ بات چیت یہاں تک کہ امام فارغ ہو جائے۔ “
طلوع، غروب، زوال :
عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرِ الْجُھَنِی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ یَقُوْلُ ثَلٰثُ سَاعَاتٍ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَنْھَانَااَنْ نُصُلِّیَ فِیْھِنَّ اَوْ اَنْ نُقْبِرَ فِیْھِنَّ مَوْتَانَاحِیْنَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَۃً حَتّٰی تَرْتَفِعَ وَحِیْنَ یَقُوْمُ قَائِمُ الظَّہِیْرَۃِ حَتیّٰ تَمِیْلَ الشَّمْسُ وَحِیْنَ تَضَیَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوْبِ حَتیّٰ تَغْرُبَ۔
(صحیح مسلم ج 1ص 276 الاوقات التی نھی عن الصلوۃ فیھا، جامع الترمذی ج 1ص200 باب ما جاء فی کراھیۃ الصلوۃ علی الجنازۃ، الجمع بین الصحیحین للحمیدی ج3 ص351 (
ترجمہ: حضرت عقبہ بن عامرجہنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تین اوقات میں نماز پڑھنے یا مردوں کو دفن کرنے سے منع فرمایا ہے >
-1 جب سورج طلوع ہو رہا ہو یہاں تک کہ بلند ہو جاے>
-2 عین زوال کے وقت جب تک کہ سورج ڈھل جائے۔
-3 جب سورج غروب کے قریب ہو یہاں تک کہ غروب ہو جائے۔