جنت کی قیمت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
جنت کی قیمت
مولانا عظیم گل محمدی
امام ابوداودرحمہ اللہ محدثین کے امام ہیں۔صحاح ستہ میں شامل ان کی سنن ان کے زندہ وجاوید ہونے کے لیے کافی ہے، ایک بار وہ کشتی میں سفر کررہے تھے، دریا کے کنارے ایک آدمی کو چھینکنے کے بعد"الحمدللہ"کہتے ہوئے سنا۔چھینکنے والا"الحمدللہ "کہے تو جواب میں"یرحمک اللہ "کہنا سنت بھی ہے اورمسلمان بھائی کا حق بھی، امام کی کشتی آگے نکل گئی آپ نے ایک دوسری چھوٹی کشتی ایک درہم کے عوض کرایہ پر لی،چھینکنے والے کے پاس آئے اور انہیں "یرحمک اللہ"کہا اس نے جواب میں"یھدیکم اللہ "(اللہ آپ کوہدایت دے)کہا،امام واپس اپنی کشتی پر آگئے،ساتھیوں نے ان سے اس تکلف کی وجہ پوچھی تو فرمانے لگے کہ "مجھے خیال ہوا کہ ہوسکتا ہے یہ آدمی مستجاب الدعوات ہو،اللہ کے ہاں اس کی دعا قبول ہوتی ہو،میرے "یرحمک اللہ "کہنے کے جواب میں وہ"یھدیکم اللہ"کہے گا۔توبہت ممکن ہے اس کی یہ دعا میرے حق میں قبول ہوجائے اس لیے میں کشتی لے کر اس کے پاس گیا۔کہتے ہیں کہ جب سفر کرتے ہوئے رات کو کشتی کے مسافر سوگئے تو سب نے یہ ہاتف غیبی سنی کہ آواز آرہی ہے"

کشتی والو: ابوداود نے ایک درہم کے عوض اللہ سے جنت خرید لی ہے۔"