نماز اہل السنت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط نمبر:3
نماز اہل السنت
مولانامحمد الیاس گھمن
اذان کے کلمات :
عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ زَیْدرَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ لَمَّا اَمَرَرَسُوْلُ اللّٰہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالنَّاقُوْسِ یُعْمَلُ لِیُضْرَبَ بِہٖ لِلنَّاسِ لِجَمْعِ الصَّلٰوۃِ طَافَ بِیْ وَاَنَا نَائِمٌ رَجُلٌ یَحْمِلُ نَاقُوْسًا فِیْ یَدِہٖ فَقُلْتُ یَاعَبْدَاللّٰہِ اَتَبِیْعُ النَّاقُوْسَ فَقَالَ وَمَاتَصْنَعُ بِہٖ فَقُلْتُ نَدْعُوْا بِہٖ اِلَی الصَّلٰوۃِ قَالَ اَفَلَا اَدُلُّکَ عَلٰی مَاھُوَخَیْرٌ مِنْ ذَالِکَ فَقُلْتُ لَہٗ بَلٰی قَالَ فَقَالَ تَقُوْلُ:اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ۔اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ۔اَشْھَدُ اَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اَشْھَدُ اَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ۔ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًارَّسُوْلُ اللّٰہِ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًارَّسُوْلُ اللّٰہِ۔حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ۔ حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُلَا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ فَلَمَّا اَصْبَحْتُ اَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَاَخْبَرْتُہٗ بِمَارَأَیْتُ فَقَالَ اِنَّھَالَرُئْ یَاحَقٌّ اِنْ شَائَ اللّٰہُ۔فَقُمْ مَعَ بِلَالٍ فَاَلْقِ عَلَیْہِ مَارَأَیْتَ فَلْیُؤَذِّنْ بِہٖ فَاِنَّہٗ اَنْدَی صَوْتًا مِّنْکَ فَقُمْتُ مَعَ بِلَالٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فَجَعَلْتُ اُلْقِیْہِ عَلَیْہِ وَیُؤَذِّنُ بِہٖ قَالَ فَسَمِعَ ذَالِکَ عُمَرُبْنُ الْخَطَّابِ وَھُوَ فِیْ بَیْتِہٖ فَخَرَجَ یَجُرُّ رِدَائَ ہٗ وَیَقُوْلُ وَالَّذِیْ بَعَثَکَ بِالْحَقِّ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَقَدْرَأَیْتُ مِثْلَ مَا اُرٰی فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَلِلّٰہِ الْحَمْدُ۔
(سنن ابی داؤد ج 1ص79 باب کیف الاذان، مسند احمد ج13ص30،31 رقم الحدیث 16430، سنن ابن ماجۃ ج 1ص51 باب بدء الاذان، صحیح ابن حبان ص532 ذکر الخبر المصرح بان النبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہو الذی امر بلالا۔۔ رقم الحدیث1679، صحیح ابن خزیمۃ ج1 ص 223 رقم الحدیث370 )
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز کے لیے جمع کرنے کے لئے ناقوس بجانے کا حکم فرمایا تو میں نے خواب میں ایک آدمی کو دیکھا جو ناقوس اٹھائے ہوئے تھا۔ میں نے اسے کہا: اے اللہ کے بندے !کیا یہ ناقوس بیچو گے؟ اس نے کہا اس کا کیا کرو گے ؟ میں نے کہا نماز کے لئے لوگوں کو بلائیں گے تو اس نے کہا کہ میں تمہیں اس سے بہتر الفاظ نہ بتاؤں ؟ میں نے کہا کیوں نہیں۔ تو اس نے کہا یوں کہا کرو۔ اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ… الخ۔جب میں صبح کو اٹھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور جو کچھ خواب میں دیکھا تھا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنایا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ خواب حق ہے ان شاء اللہ۔
تم بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھڑے ہو کر جو کلمات دیکھے ہیں ان کوسکھلا دو۔ اور وہ ان الفاظ کو اذان کی شکل میں کہتے جائیں۔ کیونکہ وہ تم سے زیادہ بلند آواز رکھتے ہیں۔ تو میں بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھڑا ہو گیا اور ان کو ان کلمات کی تلقین کرنے لگا اور وہ اذان دیتے گئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ آواز سنی۔ آپ رضی اللہ عنہ گھر میں تھے تو جلدی سے چادر کھینچتے ہوئے نکلے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق دے کر بھیجا ہے میں نے بھی یہی خواب دیکھا ہے جو (اذان) اب سن رہا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کا شکر ہے۔
اقامت کے کلمات :
اقامت کے کلمات وہی ہیں جو اذان کے ہیں لیکن اقامت میں حی علی الفلاح کے بعد کلمہ ’’قَدْقَامَتِ الصَّلٰوۃُ‘‘ دو مرتبہ زیادہ کہا جاتا ہے۔

1.

اِنَّ ابْنَ مُحَیْرِیْزٍ۔۔۔۔ سَمِعَ اَبَامَحْذُوْرَۃَرَضِیَ اللہُ عَنْہُ یَقُوْلُ عَلَّمَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْاِقَامَۃَ سَبْعَ عَشَرَۃَ کَلِمَۃً۔
(شرح معانی الآثار ج 1ص102 باب الاقامۃ کیف ھی )
ترجمہ: ابن محیریز رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابو محذورہ رضی اللہ عنہ سے سنا آپ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اقامت کے سترہ کلمات سکھائے۔
سنن ابن ماجہ اور مصنف ابن ابی شیبہ میں اقامت کے ان سترہ کلمات کا ذکر یوں ہے:

2.

اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُاَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُاَشْھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اَشْھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًارَّسُوْلُ اللّٰہِ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًارَّسُوْلُ اللّٰہِ حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِحَیَّ عَلَی الْفَلاَحِ حَیَّ عَلَی الْفَلاَحِ قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃُ قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃُاَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُلَا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہ۔
(مصنف ابن ابی شیبۃ ج2ص320 من کان یشفع الاقامۃ ویری ان یثنیھا، رقم الحدیث 2150،شرح معانی الآثار ج 1ص102 باب الاقامۃ کیف ھی؟)
حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی روایت جس میں فرشتے کے اذان و اقامت سکھانے کا ذکر ہے۔ اس کے بعض طرق میں یہ الفاظ ہیں:
’’ثُمَّ اَمْھَلَ ھُنَیَّۃً ثُمَّ قَامَ فَقَالَ مِثْلَھَا اِلَّااَنَّہٗ قَالَ: زَادَ بَعْدَ مَاقَالَ حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃُ قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃُ۔
(شرح معانی الآثار للطحا وی ج 1ص101 باب الاقامۃ کیف ھی؟، مصنف عبد الرزاق ج 1 ص346 باب بد ء الاذان، حدیث 1794)
ترجمہ : اذان کہنے کے بعد فرشتہ تھوڑی دیر رکا پھر کھڑا ہوا اور اذان کی مثل کلمات کہے لیکن
حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ کے بعد قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃُ قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃُ کے کلمات زیادہ کہے۔

3.

عَنْ عُبَیْدٍ مَوْلٰی سَلْمَۃَ بْنِ الْاَکْوَعِ اَنَّ سَلْمَۃَ بْنَ الْاَکْوَعِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کَانَ یُثَنِّی الْاِقَامَۃَ۔
(مصنف ابن ابی شیبۃ ج2ص320 من کان یشفع الاقامۃ ویری ان یثنیھا، رقم الحدیث 2150،شرح معانی الآثار ج 1ص102 باب الاقامۃ کیف ھی؟)
ترجمہ : حضرت عبید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ اقامت کے کلمات دوہرے کہا کرتے تھے (یعنی اَشْھَدُ اَنْ لاَّاِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہ ُسے آخر تک تمام کلمات دو دو مرتبہ کہتے تھے)

4.

مؤذن رسول حضرت بلالرضی اللہ عنہ سے مروی اقامت بھی مثنیٰ مثنیٰ (دوہری) ہے۔
(شرح معانی الآثار للطحا وی ج 1ص101 باب الاقامۃ کیف ھی؟، مصنف عبد الرزاق ج 1 ص346 باب بد ء الاذان، حدیث 1794)
فجر کی اذان میں’’ اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ ‘‘ کا اضافہ:

1.

حضرت ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
فَاِنْ کَانَ صَلٰوۃُ الصُّبْحِ قُلْتَ اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ۔
(سنن ابی داؤد ج 1ص79 باب کیف الاذان، السنن الکبری للبیھقی ج 1ص422 باب التثویب فی اذان الصبح)
ترجمہ: جب صبح کی نماز کے لئے اذان دو تواَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ کہا کرو۔

2.

عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ مِنَ السُّنَّۃِ اِذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ فِیْ اَذَانِِ الْفَجْرِحَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ قَالَ اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ۔
(السنن الکبری للبیہقی ج 1ص423 باب التثویب فی اذان الصبح،صحیح ابن خزیمۃ ج 1ص 233باب الثتویب فی اذان الصبح، رقم الحدیث 386)
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سنت یہ ہے کہ مؤذن جب فجر کی اذان میں حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِِکہے تو’’ اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ‘‘ بھی کہا کرے
اذان و اقامت کا طریقہ :

1.

عَنْ جابِرٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لِبِلاَلٍ یَابِلاَلُ!اِذَا اَذَّنْتَ فَتَرَسَّلْ فِیْ اَذَانِکَ وَاِذَا اَقَمْتَ فَاحْدُرْ۔
(جامع الترمذی ج 1ص48 باب ماجاء فی الترسل فی الاذان، مسند عبد بن حمید ص310 رقم الحدیث 1008، السنن الکبری للبہیقی ج 1ص428 باب ترسیل الاذان و حذم الاقامۃ )
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو فرمایا۔اے بلال ! جب تو اذان کہے تو ٹھہر ٹھہر کر کہا کر اور جب اقامت کہے تو جلدی جلدی کہا کر۔

2.

عَنْ عَمَّارِبْنِ سَعْدٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَمَرَبِلَالاً اَنْ یَّجْعَلَ اِصْبَعَیْہِ فِیْ اُذُنَیْہِ وَقَالَ اِنَّہٗ اَرْفَعُ لِصَوْتِکَ۔
(سنن ابن ماجۃ ج1 ص52 باب السنۃ فی الاذان)
ترجمہ: حضرت عمار بن سعد رضی اللہ عنہ (مؤذن رسول صلی اللہ علیہ وسلم) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال کر اذان دیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ عمل تمہاری آواز کو بلند کرے گا۔
اذان و اقامت کا جواب:

3.

عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُفَقَالَ اَحَدُکُمْ اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَر۔ ثُمَّ قَالَ اَشْھَدُ اَنْ لَّااِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ۔ قَالَ اَشْھَدُ اَنْ لَّااِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ ثُمَّ قَالَ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًارَّسُوْلُ اللّٰہِ قَالَ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ۔ثُمَّ قَالَ حَیَّ عَلٰی الصَّلٰوۃِ قَالَ لاَ حَوْلَ وَ لاَ قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ۔ ثُمَّ قَالَ حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ قَالَ لاَ حَوْلَ وَ لاَ قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ۔ثُمَّ قَالَ اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ قَالَ اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ ثُمَّ قَالَ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ۔ قَالَ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ مِنْ قَلْبِہٖ دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔
(صحیح مسلم ج 1ص167 باب استحباب القول مثل قول الموذن لمن سمعہ، سنن ابی داؤد ج 1ص85 باب ما یقول اذا سمع الموذن، صحیح ابن خزیمۃ ج1 ص 248باب ذکر فضیلۃ ھذا القول عند سماع الاذان، رقم الحدیث 417، صحیح ابن حبان ص 535 ذکر ایجاب دخول الجنۃ۔۔۔، رقم الحدیث1685)
ترجمہ: حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب مؤذن اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُکہے تو تم اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہو جب مؤذن اَشْھَدُ اَنْ لَّااِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہ کہے تو تم بھی اَشْھَدُ اَنْ لَّااِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہ کہو (اسی طرح آخر اذان تک اس کا جواب ذکر کیا) پھر فرمایا جو یہ دل سے کہے گا جنت میں داخل ہو گا۔
-2 عَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَوْعَنْ بَعْضِ اَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَنَّ بِلاَلاً اَخَذَ فِی الْاِقَامَۃِ فَلَمَّا اَنْ قَالَ قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃُ قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَقَامَھَااللّٰہُ وَاَدَامَھَاوَقَالَ فِیْ سَائِرِ الْاِقَامَۃِ کَنَحْوِحَدِیْثِ عُمَرَفِی الْاَذَانِ۔
(۲)(سنن ابی داؤد ج 1ص85 باب ما یقول اذا سمع الاقامۃ، السنن الکبری للبیہقی ج1 ص411 باب ما یقول اذا سمع الاقامۃ،کنزالعمال ج 8ص 169اجابۃ المؤذن،رقم 23258)
ترجمہ : حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض دیگر اصحاب سے مروی ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اقامت کہنا شروع کی جب قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃُ کہا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اَقَامَھَا اللّٰہُ وَاَدَامَھَا اور پوری اقامت میں اسی طرح کلمات کو دہراتے رہے جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی روایت میں اذان کے جواب میں اسے دہرانے کا ذکر ہے۔
اذان کے بعد کی دعا:
عَنْ جَابِرِبْنِ عَبْدِاللّٰہِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ حِیْنَ یَسْمَعُ النِّدَائَ ’’اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّامَّۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَائِمَۃِ اٰتِ مُحَمَّدَنِِ الْوَسِیْلَۃَ وَالْفَضِیْلَۃَ وَابْعَثْہُ مَقَامًامَّحْمُوْدَنِالَّذِیْ وَعَدْتَّہٗ‘‘حَلَّتْ لَہٗ شَفَاعَتِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔
(صحیح البخاری ج 1ص86 باب الدعاء عند النداء، سنن ابی داؤد ج 1ص85 باب ما جا ء فی الدعاء، جامع الترمذی ج 1ص51 باب منہ[ای ما یقول اذا اذن المؤذن])
ترجمہ : حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اذان سننے کے بعد یہ دعا پڑھی تو قیامت کے دن اس کے لئے میری شفاعت واجب ہوگئی۔ دعا کا ترجمہ یہ ہے۔ اے اللہ ! اے اس دعوت کاملہ اور اس کھڑی ہونے والی نماز کے رب تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ اور فضیلت عطا فرما اور انہیں اس مقام محمود پر پہنچا دے جس کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے ‘‘سنن کبریٰ بیہقی وغیرہ میں’’ اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ‘‘(بے شک تو اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا) کے الفاظ قوی سند سے آئے ہیں۔
(السنن الکبری للبیہقی ج 1ص410 باب ما یقول اذا فرغ من ذلک، کتاب الدعوات الکبیر للبیہقی ج 1ص34،احیاء علوم الدین للغزالی ج 1ص182 کتاب اسرار الصلاۃ، الباب الاول )