متجددین کی غلط فہمی

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
متجددین کی غلط فہمی
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
اللہ تعالیٰ نے علم کی پہچان خدا کا خوف قرار دی ہے اور فرمایاہے کہ اللہ سے صحیح معنیٰ میں ڈرنے والے علماء کرام ہیں۔جب تک علم کے ساتھ خدا کا خوف نہ ہو اس وقت تک اسے معلومات کا ذخیرہ تو کہہ سکتے ہیں مگر علم نہیں کہہ سکتے ہمارے موجودہ دور کے بعض روشن خیال کو متجددین یہ غلط فہمی ہوگئی ہے کہ ہم جو زبان مروڑ مروڑ کر باتیں کر لیتے ہیں شاید ہم علم میں اسلاف سے بھی بڑھ گئے ہیں کیمرے کی چمک اور مجمع کی توجہ نے ان کو اس کی حقیقت سے بے خبر کردیا ہے اور اپنے چند لفظی معلومات پر تکبر کرنے لگ گئے ہیں۔
اپنے کمپیوٹر یا ہارڈ ڈسک میں موجود لاکھوں کتب کے ڈیٹا کے سامنے انھیں وقت کے جلیل القدر ائمہ کا علم بے حیثیت نظر آتاہے اور بڑی بے باکی سے کہتے ہیں ابوحنیفہ ہوں یا شافعی ،مالک ہوں یا ابن حنبل ان بے چاروں کے پاس اتنی سہولیات نہیں تھی کہ سارا علم ان کے پاس جمع ہوجاتا ہماری کثرت کتب اور نیٹ اور انٹر نیٹ کے پروگرامز میں موجود معلومات ان حضرات سے زیادہ ہیں
جو اکابرین قرون اولیٰ کے علم سفینہ ہے ،سفینہ کا علم بالآخر کر ختم ہوسکتاہے مگر ہمارے ائمہ اسلام کا علم جو ان کے سینوں میں محفوظ تھا اس پر آنچ نہیں آسکتی کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے ایسے ناداں لوگوں کے بارے میں جو چند کتب دیکھ کر ہی اسلاف کی علمی خدمات سے بدگمان ہوجاتے ہیں۔
و کم للشیخ من کتب کبار
ولکن لیس یدری ما دھا ھا
شیخ کی کتنی ہی بڑی بڑی کتابیں ہیں وہ نہیں جانتا کہ اس میں کیا کیا مضامین موجود ہیں۔
علامہ ابن حزم نے کیا خوب کہا ہے۔
فان تحرقوا القرطاس لاتحرقوا الذی
تضمنتہ القرطاس بل ہو فی صدری
یسیر معی جئت استقلت رکائتی
ینزل ان انزل ویدفن فی قبری
اگر تم کاغذ جلا بھی دو گے تو کاغذ کے مضمون کو نہیں جلا سکتے اس لیے کہ وہ میرے سینے میں ہے وہ میرے ساتھ چلتا ہے جہاں میرے اونٹ مجھے لے کر چلیں اور اگر میں نیچے اتروں تو وہ بھی اتر تاہے اور میرے ساتھ میری قبر میں دفن ہوگا۔
اسی لیے الحمدللہ اہل حق اہل السنۃ والجماعۃ کبھی ان مسمی متجددین کی ہوائی گپوں سے متاثر نہیں ہوئے بلکہ ہر دور میں اپنے ائمہ اسلاف کی عظمت کے گُن گائے۔
داستان لہو لہو:
گزشتہ ماہ مئی میں پے درپے شہادتوں کا ایسا تسلسل ہوا کہ عقل دنگ تھی کہ یہ ظالم آخر چاہتے کیا ہیں جو علماء کے مقدس خون سے اپنی عاقبت برباد کررہے ہیں۔
جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کے استاد الحدیث مولانا نصیب خان صاحب رحمہ اللہ کی المناک مظلومانہ شہادت اور پھر داعی قرآن استاد محترم مولانا محمد اسلم شیخوپوری رحمہ اللہ کا سانحہ جاں گزار پر صدمہ ایسا ہے کلیجہ چاک کیے دیتاہے۔ راقم نے استاد محترم مولانا شیخوپوری شہید سے شرح مائۃ عامل اور نحومیر پڑھی ہے۔ انداز تدریس سب سے الگ اور عام فہم اتنا کہ ہر طبقے کے طالب علم کی سمجھ میں بآسانی آجائے۔ غم کی اس عظیم گھڑی میں راقم اپنی ٹیم کے تمام افراد کے ساتھ پسماندگان کے غم میں برابر کا شریک ہے اللہ تعالیٰ مرحومین کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات کو بلند فرمائے۔آمین ثم آمین