خوراک کا اثر

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 

خوراک کا اثر

مولانا محمد رضوان عزیز حفظہ اللہ
علامہ کمال الدین دمیری رحمۃ اللہ نے جانوروں کے بارے میں ایک کتاب لکھی ہے جس کا نام " حیات الحیوان " ہے۔یہ کتاب جانوروں کی عادات و خواص پر معلومات کا انسائیکلو پیڈیا ہے۔ اس میں مختلف جانوروں کے گوشت ، ان کا دودھ یا انڈے استعمال کرنے کے مختلف فوائد لکھے ہیں۔ مثلاً بطخ کا گوشت کھانے سے آدمی موٹا ہو جاتا ہے۔ ( ج:1، ص: 284 اردو) شیر کا گوشت کھانا فالج کےلئے مفید ہے (ج:1،ص:65) بھینس کا گوشت کھانے سے جوئیں پیدا ہو جاتی ہے
( ج:1 ص:481)
یہ تو خیر بطور نمو نہ کے پیش کیے ہیں، اب ہم اصل مسئلہ کی طرف آتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نےحلت و حرمت کے احکامات بیان فرمائے ہیں، ان میں جانوروں کی نفاست کے ساتھ ساتھ ان کے گوشت کے طبی خواص کو بھی پیش ِنظر رکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: Īحُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ Ĩ
(سورۃ المائدہ:3)
تم پرمردار جانور ار خون اور سوَر کا گوشت اور وہ جانور حرام کر دیا گیا ہے جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا گیا ہو۔
(آسان ترجمہ قرآن از مفتی محمد تقی عثمانی)
مردار کھانے کی حرمت کی علت کو واضح کرتے ہوئے حکیم الامت ،مجدد ملت حضرت مولانا محمداشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: " مردار کے اندر ایک خطرناک زہر ہوتا ہے ، جس کا نتیجہ انسان کے لئے اچھا نہیں ہوتا۔ چنانچہ جتنی مردار خور قومیں ہیں ان کی زبان اور عقل مو ٹی اور بھدی ہو تی ہے "۔
نیز فرماتے ہیں:" جو لوگ مردار خور ہوتے ہیں ان کی صورت و شکل واخلاق ایسے قبیح ہو تے ہیں گو یا ان کا مزاج ہی انسانیت سے خارج ہوتا ہے۔ رذالت طبع وقساوت قلبی ان کی فطرت و جبلت ہو تی ہے "
( احکام اسلام عقل کی نظر میں ص:205 تا 206 )
اسی طرح مردار خور جانوروں اور مردار خور انسانوں کی عادات بھی باہم ملتی جلتی ہیں۔ کتا ، خنزیر اور گدھ مردار خور جانور ہیں۔ ان کی خبیث عادت یہ ہے کہ انہیں بد بو دار غذا بہترین اور عمدہ کھانے سے زیادہ محبوب ہوتا ہے۔
کتا کبھی پھول سونگھتا نظر نہیں آئے گا بلکہ ہمیشہ گندگی سونگھتا ہی نظر آئے گا ، کیونکہ مردار کھانے سے اس کی فطرت خبیث ہو چکی ہے جس کا اثر اس کے دل ودماغ پر چھا یا ہوتا ہے اور وہ ہمیشہ گندگی کی تلاش میں ہی رہتا ہے۔یہ اثرِ بہیمیت و وحشت صرف مردار خوری سے ہی آتی ہے۔
لہذا جس طرح اللہ تعالیٰ نے مردار خوری کو حرام قرار دیا ہے کہ اس سے انسان کی فطرت میں بہیمیت پیدا ہوتی ہے اسی طرح معنوی حرام خوری سے بھی منع کر تے ہوئے فرمایا:
وَلَا يَغْتَبْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا• أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَحِيمٌ
(سورۃحجرات :12)
اور ایک دوسر ے کی غیبت نہ کرو۔ کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرے گا کہ وہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے؟اس سے تو خود تم نفرت کرتے ہو !اور اللہ سے ڈرو۔ بے شک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا،بہت مہربان ہے۔
(آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی)
اللہ تعالیٰ نے اپنے مسلمان بھائی کی غیبت کرنے کو مردار کھانے سے تشبیہ دی ہے امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کے ذیل میں ارشاد فرماتے ہیں کہ جب حضرت ماعز اسلمی رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنے زنا کا اعتراف کیا اور رجم کر دیے گئے تو دو صحابہ رضی اللہ عنھما نے آپس میں سرگوشی کی کہ اس ماعز کودیکھو کہ اللہ نے اس کا پردہ رکھا تھا مگر اس نے خود ہی پیش ہو کر اپنے اوپر سزا جاری کروائی حتی کہ کتے کی طرح رجم ہوگیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سن کے خاموش ہو گئے۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مردہ گدھے کے پاس سے گزرے تو ان دونوں کو بلا کر کہا: اسے کھاؤ!۔انہوں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول ! اس مردار کو کون کھاتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمھارا اپنے بھائی کی برائی بیان کرنا [غیبت کرنا ] اس مردار کے کھانے سے زیادہ سخت ہے اوکماقال علیہ السلام۔
یعنی غیبت کرنا مردار کھانے کی طرح ہے۔ جیسا کہ سابقہ شمارے میں عرض کیاگیا تھا کہ یہودکی عاداتِ بد میں سے ایک عادت مردار خوری کی بھی تھی اور وہ مردار خوری یہی تھی کہ وہ غیبت کیاکرتے تھے ،جیسے حضرت یعقوب علیہ السلام کے بارے میں ان کے بیٹوں نے کہا
إِنَّ أَبَانَا لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ
(سورۃ یوسف:8)
کہ ہمارا باپ کھلی گمراہی میں ہے۔
بنو اسرائیل کی اس عادت [مردار خوری ]کی طرح اس امت کا ایک طبقہ بھی غیبت کرنا اپنا وطیرہ بنائے ہوئے ہیں۔
صبح شام امتِ مسلمہ کی غیبت کرنا حتی کہ ائمہ اسلاف رحمہم اللہ کے بارے بد گمانی پھیلانا اور بد زبانی کر نا ا ن کا محبوب مشغلہ ہے۔ حتی کہ ائمہ فقہاء رحمہم اللہ کے بارے میں تو وہ بد زبان اس قدر جری ہیں کہ ان کی عظمت و عزت کی پیشنگوئی کر نے والی کو ئی حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی انہیں مل جائے تو اپنے خود ساختہ اصولوں سے اس حدیث کا حلیہ بگاڑ دیتے ہیں اور اس اندھا دھند غیبت میں ان کی زبانیں اور قلم ان کے خواص و عوام سبھی مشغول ہیں۔ اس کثرت ِمردار خوری سے ان کی شکلیں ایسی مسخ ہو ئی ہیں کہ دیکھتے ہی خوف وحشت سا ہونے لگتا ہے۔
داڑھیاں دیکھو تو بغیر خط کے بکھری ہو ئی، سر پر بال دیکھو تو باوجود سنوارنے کے اسباب رکھنے کے بیوہ کی مانگ کی طرح اجڑے ہو ئے ، سر پر شریفانہ پگڑی و ٹو پی کی بجائے اونٹ کی کو ھان کی طرح ننگا سر ،گفتگو محض الزام تراشی اور فقہاء کرام سے بد گمانی پر مبنی ہوتی ہے۔
اس درند گی پر مبنی صفات کی وجہ صرف یہی نظر آتی ہے کہ یہ اسلاف امت کا گوشت کھانے میں مشغول ہیں۔ اللہ انہیں ہدایت نصیب فرمائے اور غیبت کی عادت بد سے نجات نصیب فرمائے۔ آمین