سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
تذکرۃ المحدثین:
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ
مولانا محمد اکمل راجنپوری حفظہ اللہ
سیدنا جابر بن عبداللہ بن عمرو بن حرام ابوعبداللہ سلمی انصاری رضی اللہ عنہ کو حصول ِعلم کا بہت شوق تھا۔ یہی وجہ تھی کہ آپ کو کسی حدیث کے متعلق علم ہوتا کہ وہ فلاں آدمی کے پاس ہے تو اس کے حصول کے لیے زاد سفر باندھ لیتے، پھر انھیں لمباسفر اس عزم سے مانع ہوتا نہ بڑھاپا۔
ایک حدیث کے لیے مصر کا سفر:
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے صرف ایک حدیث[جوقصاص کے متعلق تھی]سننے کے لیے مصر کا سفر کیا۔ ایک اونٹ خریدا، اس پر سامان سفر باندھا۔ ایک ماہ کا سفر کرکے مصر پہنچے۔حضرت مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ جو اس وقت مصر کے امیر تھے، کو اطلاع دی گئی تو انہوں نے پوچھا کون سا جابر؟
آپ نے فرمایا :سرورِدوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی۔حضرت مسلمہ رضی اللہ عنہ فوراًتشریف لائے اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے ساتھ لپٹ گئے۔ پوچھا :میرے بھائی !اتنی تکلیف کس لیے اٹھائی؟ آپ نے فرمایا کہ صرف ایک حدیث سننے کے لیے، جو آپ نے رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔کیونکہ آج اور کوئی موجود نہیں جس نے یہ حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، میں چاہتا ہوں کہ اپنی زندگی میں آپ سے وہ حدیث سن لوں۔
چنانچہ حضرت مسلمہ رضی اللہ عنہ نے وہ حدیث بیان فرمادی۔ مسند احمد میں ہے کہ آپ نے یہ حدیث عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ سے شام کاایک ماہ سفر کرکے سنی۔
(حسن المحاضرہ ج1ص107،مسند احمد ج3ص495)
امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
ورحل جابر بن عبداللہ مسیرۃ شہر الی عبداللہ بن انیس فی حدیث واحد۔
(صحیح بخاری باب الخروج فی طلب العلم )
ان جابر رحل فی حدیث قصاص الی مصر لیسمعہ من عبداللہ بن انیس رضی اللہ
(سیر اعلام النبلاء ج4ص100)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے سیدنا عبداللہ بن انیس سے حدیث قصاص کو سننے کے لیے ایک ماہ کا سفر کیا۔
آخر عمر میں طلب حدیث :
حضرت عبیداللہ بن مقسم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
رحل جابر بن عبداللہ فی آخر عمرہ الی مکۃ فی احادیث سمعہا ثم انصرف الی المدینۃ
(سیر اعلام النبلاء ج4ص100)
کہ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے آخر عمر میں احادیث رسول کو سننے کے لیے مدینہ سے مکہ کا سفر کیا پھر مدینہ واپس تشریف لے آئے۔اسی شوق اور طلب علم کی بناء پر آپ کا شمار حفاظ محدثین اور مجتہدین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں ہوتا ہے۔
حلقۂ درس حدیث:
حضرت ہشام بن عروہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:رایت لجابر بن عبداللہ حلقۃ فی المسجد یوخذعنہ
(تہذیب الکمال للمزی ج2ص197)
کہ میں نےمسجد میں سیدنا جابر بن عبداللہ کا حلقۂ درس حدیث دیکھا جس میں آپ سے علم حدیث سیکھا جا رہا تھا۔
آپ کا شمار مکثرین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں:
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے کثیرتعداد میں احادیث مروی ہیں۔ اس لیے آپ کا شمار مکثرین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں ہوتا ہے۔
امام ابن اثیر جزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وکان من المکثرین فی الحدیث ، الحافظین للسنن۔
(اسد الغابۃ؛ ج1؛ص330)
اورعلامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے بھی احدالمکثرین عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ سے اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔
(الاصابہ: ج1: ص243)
تعدادمرویات:
علامہ محمد بن احمد ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مسنده بلغ ألفا وخمس مئة وأربعين حديثا، اتفق له الشيخان على ثمانية وخمسين حديثا، وانفرد له البخاري بستة وعشرين حديثا، ومسلم بمئة وستة وعشرين حديثا.
(سیر اعلام النبلاء:ج4 :ص101)
کہ ان کی مسند[ مرویات ]کی کل تعداد 1540ہے۔ ان میں سے اٹھاون احادیث پر امام بخاری اور امام مسلم رحمہما اللہ متفق ہیں [یعنی دونوں نے ان کو اپنی اپنی صحیح میں روایت کیا ہے] 26احادیث ایسی ہیں جوصرف امام بخاری نے اور 126ایسی ہیں جو صرف امام مسلم نے (اپنی اپنی کتابوںمیں) روایت کیں ہیں۔
یہی وضاحت خلاصہ تہذیب الکمال [ ج1ص174طبع بیروت] میں بھی موجود ہے۔
آپ کی چند مرویات کا تذکرہ:
1: آپ رضی اللہ عنہ امام کے پیچھے قراءت نہ کرنے کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نقل کرتے ہیں:فقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم من صلی خلف امام فان قراءۃ الامام لہ قراءۃ۔
(کتاب الاثار لابی حنیفہ بروایت القاضی :ص23،24:رقم113)
کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص امام کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہو تو امام کی قراءت مقتدی کی قراءت ہوگی۔(مقتدی کو الگ سے قراءت کرنے کی ضرورت نہیں)
2: آپ رضی اللہ عنہ مرداور عورت کی نماز میں فرق کے متعلق فرماتے ہیں:
سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا أَنْسَانِي الشَّيْطَانُ شَيْئًا مِنْ صَلَاتِي فَلْيُسَبِّحْ الرِّجَالُ وَلْيُصَفِّقْ النِّسَاءُ
(مسند احمد: ج11:ص507:رقم14589)
کہ جب مجھے نماز سے شیطان کچھ بھلا دے تو مرد تسبیح کریں اور عورتیں تصفیق (یعنی ہاتھ پہ ہاتھ مار کے یاد دلائیں)
: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ 20رکعات تراویح کے متعلق فرماتے ہیں:
خرج النبی صلی اللہ علیہ وسلم ذات لیلۃ فی رمضان فصلی الناس اربعۃ وعشرین رکعۃ واوتر بثلاثۃ۔
(تاریخ جرجان ج1ص142رقم556)
کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں ایک رات تشریف لائے تو لوگوں کوچار(فرض)بیس رکعات(تراویح)اور تین وتر پڑھائے۔
4: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ اونٹ کی قربانی میں تعداد ِ شرکاءکے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں:
فأمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نشترك في الإبل والبقر كل سبعة منا في بدنة۔
(صحیح مسلم:ج1: ص424 باب جواز الاشتراک)
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ہم اونٹ اور گائے میں سات سات آدمی شریک ہو جائیں۔
ایک روایت میں ہے:
نحرنا با لحدیبیۃ مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم البدنۃ عن سبعۃ والبقرۃ عن سبعۃ
(مسنداحمد: ج11: ص361: رقم 14059)
کہ ہم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حدیبیہ کا مقام پر قربانی کی تو اونٹ 7 آدمیوں کی طرف سے اور گائے 7کی طرف سے قربان کی۔
سن وفات ومقام وفات:
آپ بیعت عقبہ میں حاضر ہونے والے یا مدینہ میں رہنے والے صحابہ میں سے آخری صحابی ہیں جنہوں نے 73ھ یا74ھ میں اس دنیا فانی کو خیر باد فرمایا۔
(اسد الغابہ ج1ص330،سیراعلام النبلاء ج4ص101،الاصابہ ج1ص244)
آفتاب علم کا جنازہ:
آپ کی نماز جنازہ حجاج بن یوسف یا حضرت ابان بن عثمان رحمہ اللہ نے پڑھائی۔
(اسد الغابہ ج1ص330،سیراعلام النبلاء ج4ص101،الاصابہ ج1ص244)
اللہ تعالی ہم سب کو صحابہ کرام کا سچا غلام بنائے۔