مقام فقہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 

مقام فقہ

علامہ خالد محمود مد ظلہ العالی
پی-ایچ-ڈی لندن
4: یکسوئی سے عبادت میں لگے رہنا افضل ہے یا دین میں فقہ کی راہیں معلوم کرنا؟اسے حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اللہ(96ھ) سے سنیے:
قال النخعی رحمہ اللہ وغیرہ تفقہ ثم اعتزل ومن اعتزل قبل التعلم فہو فی الاکثر مضیع اوقاتہ بنوم او فکر فی ہوس۔
(احیاء علوم الدین ج2ص232)
ترجمہ: پہلے علم فقہ حاصل کرو ،پھر بے شک عبادت میں یکسو ہوکر بیٹھو۔ جس نے علم حاصل کیے بغیر یکسوئی اختیار کی وہ زیادہ تر اپنے اوقات سونے میں کھوئے گا یا خواہشات کی فکر میں لگا رہے گا۔
5: حضرت ضحاک تابعی کبیررحمہ اللہ (106ھ) جلیل القدر مفسر قرآن ہیں آپ آیت :
Īوَلَكِنْ كُونُوا رَبَّانِيِّينَ بِمَا كُنْتُمْ تُعَلِّمُونَ الْكِتَابَĨ
(پارہ3سورۃآل عمران:79)
کی تفسیر میں فرماتے ہیں:
حَقٌّ عَلَى كُلِّ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ أَنْ يَكُونَ فَقِيهًا۔
(سنن دارمی ج1ص107)
ترجمہ: ہر وہ شخص جو قرآن پڑھ لے اس پر لازم ہے کہ (کسی نہ کسی درجہ میں) فقہ کا بھی علم رکھتا ہو۔
معلوم ہوتاہے کہ تابعین کے دور میں علم،فقہ کو ہی سمجھا جاتاتھا۔ قرآن سمجھنے کے لیے بھی تفقہ کی ضرورت ہے اور حدیث سمجھنے کے لیے بھی فقہ درکار ہوتی ہے۔کتاب وسنت پر فقہی نظر رکھنے والا عالم ہی حوادث ِاحکام میں حکمِ شرعی کا پتہ دے سکتاہے اور یہی وہ حضرات ہیں جو مسائل غیرمنصوصہ کی نظیریں مسائل منصوصہ میں تلاش کرسکتے ہیں۔
6: حضرت حسن بصری (110ھ) کس درجے کے تابعی ہیں اور کس درجے کے امام ہیں؟ یہ کسی سے مخفی نہیں۔ حضرت حسن بصری نے کہا: عمران المنقری نے کسی بات پر کہا: لیس ہکذا یقول الفقہاء (فقہاء تو یوں نہیں کہتے )اس پر حضرت نے اسے کہا۔ویحک ورایت انت فقیہا۔ (شرح السنۃ)
ترجمہ: تجھے کیا ہوگیا، کیا تو نے کبھی کوئی فقیہ دیکھا بھی ہے؟
یعنی تمہیں کیا پتہ فقیہ کیا ہوتا ہے، اس کی تو بڑی اونچی منزلت ہے۔
7: حضرت عطاء بن ابی رباح (115ھ) کی فقہی نظر دیکھیے! عورتوں اور مردوں کی فطری ساخت کے پیش نظر دونوں کی نماز میں کچھ فرق ہونا چاہیے۔ عورتیں کانوں تک ہاتھ نہ اٹھائیں، اس سے ان کی چھاتیاں زیادہ نمایاں ہوں گی۔ ہاتھ بھی اس طرح باندھے کہ چھاتیوں کا پردہ رہے۔ آپ کی فقہی نظر ملاحظہ ہو، فرماتے ہیں: ان للمراءۃ ہیئۃ لیست للرجل،[کہ عورت کی جسمانی ساخت مرد سے مختلف ہوتی ہے]
(المصنف ج1ص239)
[آپ کے فقہی مقام کیا تھا:اس کے بارے میں مروی ہے]: کان من اجل الفقہاء [آپ جلیل القدر فقہاء میں سے تھے]
(اکمال ص615)
8: ابن شہاب زہری (124ھ) دین میں فقہ حاصل کرنے کو بڑی اونچی عبادت کہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ما عبداللہ بمثل الفقہ
(سنن دارمی ج1ص279)
ترجمہ: اللہ تعالیٰ کی عبادت جس طرح فقہ دین سے ہوسکتی ہے اور کسی انداز سے نہیں۔
9: یحییٰ بن سعید الانصاری (143ھ) کس طرح اپنے دور کے فقہاء کا ذکر کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:
ما ادرکت فقہاء ارضنا الایسلمون فی کل اثنتین من النہار
(صحیح بخاری ج1ص155)
ترجمہ: میں نے اپنے علاقے کے فقہاء کو اس طرح پایا ہے کہ وہ دن کی نمازوں میں ہر دو رکعت کے مابین تشہد کرتے تھے۔
10: اعمش (147ھ) تابعی ہیں اور عظیم محدث ہیں۔ آپ نے فقہ وحدیث کا تقابل کرتے ہوئے فقہاء کو کہا:
یا معشر الفقہاء انتم الاطباء ونحن الصیادلۃ
(سنن دارمی ج1ص107)
ترجمہ: اے گروہ فقہاء !تم اطباء ہو اور ہم عطار ہیں۔
علم وہی ہے جس کے پیچھے کوئی گہرائی ہو۔ اس کے سوا جو کچھ ہے وہ ہنر اور تجربہ ہے۔ قرآن وحدیث علم کا چشمہ ہیں ،تو فقہ اس کی گہرائی ہے۔کسی چشمہ کو اس کی گہرائی جانے بغیر جانا نہیں جاسکتا۔ قرآن وسنت میں فقہ سے کام لیں تو علماء ان کی مرادات کو پا لیتے ہیں۔ جس علم میں فقہ نہیں وہ علم ہی کیا ،علم کی سمجھ کا نام ہی تو فقہ ہے۔