درس مثنوی

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
 
خزائن السنن
درس مثنوی
مفتی شبیر احمد حنفی
خزائن السنن کے عنوان سے عارف باللہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم کے ملفوظات کو پیش کیا جاتاہے۔بعض علماء نے حضرت والا سے مثنوی کے درس کی درخواست کی تھی۔ان کی خواہش پر حضرت والا نے مثنوی کے چند اشعار کا درس دیا۔افادۂ عام کے لیے ہدیہ قارئین ہے۔
عارف باللہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا:
ہر ولی را نوح کشتی باں شناس
صحبت ایں خلق را طوفاں شناس
ارشاد فرمایا کہ:دنیا کی گمراہی مثلاً ٹی وی،وی سی آر،سینما اور فحاشی وعریانی کے طوفانوں میں ہر ولی اللہ نوح علیہ السلام کی طرح اپنی کشتی چلا رہاہے اور اپنی صحبت کی کشتی میں اپنے متعلقین کو لے کر چل رہاہےاور اللہ سے غافل اور نافرمان مخلوق کی صحبت یہی طوفان ہے۔ لہذا جو اہل اللہ کی کشتی کو چھوڑ کر نافرمانوں کی صحبت اختیار کرے گا وہ اس طوفان میں غرق ہوجائے گا۔تو مولانا رومی رحمۃ اللہ فرماتے ہیں کہ
ضعف قطب درتن بود در روح نے
ضعف در کشتی بود در نوح نے
ارشاد فرمایا کہ:انبیاء اور اولیاء کا جسم ضعیف ہوسکتاہے ،ان کی روح میں ضعف نہیں ہوتا۔کمزوری کشتی میں تھی حضرت نوح علیہ السلام میں نہیں تھی۔ان ظالموں نے کشتی کو دیکھا لیکن کشتی چلانے والے کو نہ دیکھا کہ وہ نبوت سے مشرف ہے۔حضرت نوح علیہ السلام کا نورِ نبوت ان کو نظر نہ آیا اسی لیے ان ظالموں نے کہا کہ ہم ان کا مذاق اڑاتے ہیں۔ بھلا یہ کشتی طوفان سے بچا سکتی ہے، اس لیے سب غرق ہوگئے کیونکہ انہوں نے کشتی کے ضعف پر نظر کی اور کشتی چلانے والے پر نظر نہ کی وہ نبی ہے۔لہذا مولانا نصیحت فرماتے ہیں :
ہیں برادر کشتی بابا نشیں
اے بھائیو!کسی بابا کی کشتی میں بیٹھ جاؤ۔بابا سے مراد متبعِ سنت ومتبعِ شریعت بزرگ ہے نہ کہ بھنگ پی کے سمندر کے کنارے سٹہ کا نمبر بتانے والے شیطان کے متبعین۔مولانا فرماتے ہیں کہ اللہ والوں کی کشتی میں بیٹھنے میں دیر نہ کرو کیونکہ جتنے اولیاء اللہ ہیں یہ سب حضرت نوح علیہ السلام کے نائب ہیں ان کی کشتی تمہیں گمراہی کے طوفان میں غرق ہونے سے بچا سکتی ہے :
ہر کہ خواہد ہم نشینی باخدا
گو نشیند باحضور اولیاء
فرماتے ہیں کہ جس شخص کا دل چاہے کہ وہ اللہ کے پاس بیٹھے تو اس سے کہو کہ اولیاء اللہ کے پاس بیٹھ جائے۔جس طرح اگر کوئی عطر کی شیشی کے پاس بیٹھا ہے تو گویا وہ عطر ہی کے پاس بیٹھا ہے۔اولیاء اللہ کے قلوب حق تعالیٰ کی تجلیات خاصہ سے متجلی ہیں۔ لہذا جو ان کا جلیس ہے گویا وہ اللہ کے پاس بیٹھا ہوا ہے :
چوں شوی دور از حضور اولیاء
در حقیقت گشتئ دور از خدا
جو اہل اللہ کی صحبت سے اپنے کو مستغنی قرار دے دے چاہے ،مشغولیت کی وجہ سے یا ان کو حقیر سمجھ کر تو وہ اللہ والوں سے دور نہیں ہوا ،درحقیقت خدا سے دور ہوگیا۔جو عطر کی شیشی سے دور ہوا درحقیقت عطر سے دور ہوگیا۔ کیونکہ عطر اس کو شیشی کے واسطے ہی سے مل سکتاہے۔ لہذا عطر کی شیشی سے استغناء عطر سے استغناء ہے :
طبع ناف آہویست ایں قوم را
از بروں خوں و اندروں شاں مشک ہا
مولانا رومی رحمۃ اللہ فرماتے ہیں کہ اہل اللہ کی شان ایسی ہے جیسے ہرن کی ناف کہ اس کے اوپر خون ہے اور اندر مشک بھراہواہے۔ناف کا ظاہر گوشت اور خون ہے کہ اگر کاٹو تو خون بہے گا لیکن اس کے باطن میں مشک بھراہوا ہے جس کی قیمت لاکھوں کی ہوتی ہے۔ایسے ہی اہل اللہ کے ظاہر کو مت دیکھو کہ ان کے بھی ہماری طرح دو کان اور ایک ناف ہے،یہ بھی ہماری طرح کھاتے پیتے ہیں،ان کو بھی پیشاب پاخانہ کی حاجت ہوتی ہے۔اگر ان کے ظاہر کو دیکھو گے تو گمراہ ہوجاؤگے لہذا ان کے باطن پر نظر رکھو جس میں نسبت مع اللہ کا موتی چھپا ہواہے۔مولانا رومی فرماتے ہیں کہ پہلے زمانے میں دریا کا ایک جانور دریائے گاؤ ہوتا تھا۔ اس کے اندر ایک قیمتی موتی ہوتاتھا جس کو وہ نکال کر رکھ دیتا تھا جس سے رات کے وقت سارا جنگل روشن ہوجاتااور وہ جلدی سے اچھی اچھی گھاس چر لیتا۔تاجر لوگ اس دریائی گاؤ کے موتی لینے کے لیے درخت پر چڑھ جاتے تھے اور ایک مٹکے میں مٹی اور بھوسہ ملا کر اس موتی کے اوپر گرادیتے جس سے اندھیرا ہوجاتا اور دریائی گاؤ اسے تلاش کرنے کے لیے بار بار اس جگہ آتا جہاں موتی چھپا ہوا تھا لیکن مٹی اور کیچڑ دیکھ کر واپس چلا جاتا اور صبح تک مایوس ہوکر دریا میں واپس چلا جاتا۔مولانا فرماتے ہیں کہ جس طرح یہ جانور مٹی اور کیچڑ میں چھپے ہوئےموتی کو نہ پہچان سکا ایسے ہی ابلیس حضرت آدم علیہ السلام کے مٹی کے پتلے میں چھپے ہوئے نبوت کے موتی کو نہ دیکھ سکا ورنہ انکار نہ کرتااور حضرت آدم علیہ السلام کو حقیر نہ سمجھتا۔اسی طرح بعض لوگ اہل اللہ کو حقیر سمجھتے ہیں اور ان کو اپنا ہی جیسا گمان کرتے ہیں :
گفت اینک ہم بشر ایشاں بشر
ما و ایشاں بستہ خوابیم و خور
جیسے ہم بشر ہیں ایسے ہی یہ بھی بشر ہیں، جیسے ہم کھاتے ہیں ایسے ہی یہ بھی کھاتے ہیں،کھانے پینے اور سونے کے محتاج ہیں۔مولانا رومی فرماتے ہیں کہ اللہ والوں کے قلب کے اندر ایک موتی چھپا ہواہے اور اس کا نام ہے تعلق مع اللہ کا موتی،نسبت مع اللہ کا موتی ،اللہ کی محبت کا موتی۔مولانا فرماتے ہیں کہ اللہ والو ں کے جسم کو نہ دیکھو ولایت کے اس موتی کی قیمت کو پہچانو ورنہ تم بھی ابلیس کی طرح گمراہ ہوجاؤگے اور اللہ کی محبت سے محروم مروگے۔
)معارف ربانی ص151تا154 (