نماز اہل السنت والجماعت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
نماز اہل السنت والجماعت
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
امام کی قراء ت ہی مقتدی کی قراء ت ہے :
:1 عَنْ جَابِرٍ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ کَانَ لَہٗ اِمَامٌ فَقِرَائَ ۃُ الْاِمَامِ لَہٗ قِرَائَ ۃٌ۔
( اتحاف الخیرۃ المھرۃ ج 2ص216 باب ترک القراء ۃ خلف الامام، رقم الحدیث1832 )
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو امام کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہو تو امام کی قراء ت ہی اس کی قراءت ہے۔
:2 عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہ کَانَ اِذَا سُئِلَ ھَلْ یَقْرَئُ اَحَدٌ خَلْفَ الْاِمَامِ؟ قَالَ اِذَا صَلّٰی اَحَدُکُمْ خَلْفَ الْاِمَامِ فَحَسْبُہٗ قِرَائَ ۃُ الْاِمَامِ وَاِذَاصَلّٰی وَحْدَہٗ فَلْیَقْرَئْ۔۔۔۔ وَکَانَ عَبْدُاللّٰہِ رضی اللہ عنہ لَایَقْرَئُ خَلْفَ الْاِمَامِ۔
(موطا امام مالک ص 68باب ترک القراء ۃ خلف الامام فیما جھر فیہ ،مصنف عبد الرزاق ج2 ص 91باب القراء ۃ خلف الامام رقم الحدیث 2818.2817 ،شرح معانی الآثار ج1 ص160 باب القراء ۃ خلف الامام )
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے جب یہ سوال کیا جاتا کہ اگر کوئی امام کے پیچھے ہو تو کیا وہ قراءت کرے؟ تو آپ یہ فرماتے تھے کہ جب کوئی امام کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہو تو اسے امام کی قراءت کافی ہے اور اگر اکیلا پڑھ رہا ہو تو پھر قراءت کرے اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ خود امام کے پیچھے قراءت نہیں کرتے تھے۔ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ مقتدی کو امام کے پیچھے قراءت نہیں کرنی چاہئے، بلکہ خاموشی سے کھڑے ہونا چاہئے۔
امام ’’ولاالضآ لین‘‘ کہے تو آمین کہنا:
:1 عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اِذَا قَالَ الْاِمَامُ وَفِیْ رِوَایَۃٍ اِذَاقَالَ الْقَارِیُٔ غَیْرِالْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّالِّیْنَ فَقُوْلُوْا اٰمِیْنَ۔
(صحیح البخاری ج 1ص108 باب جھر الما موم بالتامین ،صحیح مسلم ج 1ص176 باب التسمیع و التحمید والتامین )
ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب امام غیر المغضوب علیہم ولا الضالین کہے تو تم آمین کہا کرو۔
:2 عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اِذَااَمَّنَ الْاِمَامُ فَاَمِّنُوْا۔
(صحیح البخاری ج 1ص108 باب جھر الامام بالتامین ،صحیح مسلم ج 1ص176 باب التسمیع والتحمید والتامین )
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو۔
امام ، مقتدی اور منفرد کا آمین آہستہ کہنا:
:1 عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رضی اللہ عنہ قَالَ اِنَّہٗ صَلّٰی مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَلَمَّاقَرَئَ غَیْرِالْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَاالضَّالِّیْنَ قَالَ اٰمِیْنَ خَفَضَ بِھَا صَوْتَہٗ۔
(مسند ابی داؤد الطیالسی ج1ص577 رقم الحدیث 1117 ،مسند احمد ج14ص285 رقم الحدیث 18756،المعجم الکبیر للطبرانی ج9 ص138رقم الحدیث 17472)
ترجمہ: حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر المغضوب علیہم ولا الضالین کہا تو آمین آہستہ آواز سے کہا۔
:2 عَنْ اَبِیْ وَائِلٍ رضی اللہ عنہما قَالَ کَانَ عُمَرُوَعَلِیٌّ رضی اللہ عنہ لَا یَجْھَرَانِ بِبِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ وَلَابِالتَّعَوُّذِ وَلَابِالتَّامِیْنِ۔
(شرح معانی الآثار ج 1ص 150باب قراء ۃ بسم اللہ الرحمن الرحیم فی الصلوٰۃ )
ترجمہ:حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر اور حضرت علی رضی اللہ عنہ بسم اللہ الرحمن الرحیم,تعوذ اور آمین اونچی آواز میں نہیں کہتے تھے
:3 عَنْ اِبْرَاہِیْمَ قَالَ خَمْسٌ یُخْفِیْنَ سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَالتَّعَوُّذُ وَبِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ وَاٰمِیْنَ وَاَللّٰھُمَّ رَبَّنَالَکَ الْحَمْدُ۔
(مصنف عبد الرزاق ج 2ص57 باب ما یخفی الامام)
ترجمہ: حضرت ابراہیم نخعی رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ پانچ چیزیں آہستہ آواز میں کہی جائیں۔
سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِک، تعوذ ، َبِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ، آمین اور اَللّٰھُمَّ رَبَّنَالَکَ الْحَمْد۔
رکوع کرنا:
:1 اللہ تعالی کا فرمان ہے۔
وَارْکَعُوْامَعَ الرَّاکِعِیْنَ۔
(سورۃ البقرۃ : 43)
ترجمہ: رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔
:2 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کونماز سکھاتے ہوئے فرمایا :
اِذَاقُمْتَ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَکَبِّرْثُمَّ اقْرَئْ مَاتَیِسَّرَمَعَکَ مِنَ الْقُرْاٰنِ ثُمَّ ارْکَعْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ رَاکِعاً۔
( صحیح البخاری ج1 ص 109باب امر النبی صلی اللہ علیہ وسلم الذی لا یتم رکوعہ صحیح مسلم ج 1ص170 باب وجوب قراء ۃ الفاتحۃ فی کل رکعۃ )
ترجمہ: جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو جاؤ تو تکبیر کہو ،پھر جو تمہیں آسان ہو قرآن پڑھو ،پھر رکوع کرو اطمینان کے ساتھ۔
تکبیر کہتے ہوئے رکوع کرنا:
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَاقَامَ اِلَی الصَّلٰوۃِ یُکَبِّرُحِیْنَ یَقُوْمُ ثُمَّ یُکَبِّرُحِیْنَ یَرْکَعُ۔
(صحیح البخاری ج 1ص109 باب التکبیر اذا قام من السجود ،صحیح مسلم ج 1ص169 باب اثبات التکبیر فی کل خفض ورفع )
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نمازکے لیے کھڑے ہوتے تو قیام کی حالت میں تکبیر کہتے پھر جب رکوع میں جاتے تو تکبیر کہتے۔