فتنوں کا تعاقب؛ ضرورت اور اہمیت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
فتنوں کا تعاقب؛ ضرورت اور اہمیت
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
معاشرتی بگاڑ کی وجوہات میں سے ایک وجہ علم وعمل سے دوری ہے۔ علم کا فقدان لوگوں میں فتنہ وفساد کا سبب بنتا ہے۔ فتنہ وفساد کی یہ آگ جہاں عقائد ونظریات کو ٹھیس پہنچاتی ہے وہاں اعمال وافعال کو بھی اپنی زد میں لے لیتی ہے۔ حالیہ دور بلامبالغہ سابقہ ادوار سے اس حوالے ابتر ہے کہ اس میں فتنوں کی تعداد سابقہ دور سے کہیں زیادہ ہے۔ عقائد سے اعمال تک،اصول سے جزئیات اور فرائض سے سنن ونوافل تک ہر مرحلہ پر باطل کوششیں حملہ آور ہیں۔باطل کہیں تو دین کے ثابت شدہ مسائل کا انکار کررہا ہے اور کہیں غیرثابت شدہ چیزوں کو دین کا نام دے رہا ہے۔ اول کو ”الحاد“ اور”ثانی“ کو بدعت کہتے ہیں۔ گویا الحاد وبدعت کے فتنے وحدتِ امت اور دینِ کامل میں رخنے ڈالنے میں ہمہ تن مصروف ہیں۔فتنوں کے خلاف کام کرنے کی کتنی اہمیت ہے؟اس کا اندازہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد پیدا ہونے والے حالات سے لگایا جاسکتاہے کہ کہیں مانعین زکوۃ کا فتنہ ظاہر ہوا،کوئی جھوٹی نبوت کا مدعی ہوا،کسی نے مدینہ پر حملہ کی کوشش تھی لیکن سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی وہ ہستی تھیں جو ان فتنوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن گئی۔ان کے خلاف اپنی جان تک کی پرواہ نہ کی اور وہ تاریخی جملہ فرمایا جو تاریخ نے اپنے سینہ میں محفوظ کرلیا:
ا دین وانا حیی [دین میں کتر وبیونت ہو اور میں زندہ رہوں]
ہمارے اکابر حضرات علماء دیوبند کثراللہ سوادہم نے اس الحاد وبدعت کے فتنے کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔قاسم العلوم الخیرات حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ کی پوری زندگی اسی کوشش میں نظر آتی ہیں ہے کہ ہر باطل کا مردانہ وار مقابلہ کیا،ان کے وساوس واعتراضات کا جرات،تدبر اور اعتدال سے جواب دیا اور ان کے بے بنیاد مذاہب ونظریات کو دلائل کی روشنی میں غلط ثابت کیا۔شیخ الہند رحمہ اللہ کی” ایضاح الادلہ “ ملحدین کے فتنہ کے خلاف ایسی علمی کاوش ہے کہ مخالفین سے اس کا جواب آج تک نہ بن پڑا۔مولانا محمد اشرف علی تھانوی ،مولانا محمد انور شاہ کشمیری ،مولانا مرتضیٰ حسن چاند پوری ،مولانا محمد حسین اختر ،مولانا خیر محمد جالندہری ،مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمہم اللہ وغیرہ تمام اکابرین نے علمی طور پر رونما ہونے والے تمام فتنوں کے خلاف کام کرنا ضروری سمجھا اور اسے مٹانے کے لیے تمام تر کوششیں صرف کردیں۔
اتحاد اہل السنۃ والجماعۃ بھی اسی نظریہ ومنہج پر باطل کے خلاف علمی وتحقیقی کام میں مصروف ہے۔ اسلاف واکابر سے جو اعتدال کا درس ملتاہے کسی لمحہ بھی اسے ہاتھ سے جانے نہیں دیتی۔ اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہمارا تخصص فی التحقیق والدعوۃ ہے ،جس میں فاضل علماء کرام کو یک سالہ تخصص کروایا جاتا ہے، جس میں مختلف فنون کے اصول وقواعد اور باطل کے عقائد ونظریات کے محقق ومدلل جوابات سے لیس کراکر میدان میں اتارا جاتاہے کہ جہاں کہیں بھی باطل اہلِ حق معترض ہو امسکت اور دندان شکن جوابات دیے جاسکیں۔تخصص کے ساتویں سال کا افتتاح ہوچکا ہے اس امید پر کہ ہماری یہ کاوش اسلاف واکابر کے منہج پر رہ کر باطل کا راستہ روک سکے اور دینِ متین کی تطہیر کا ذریعہ بن سکے ہم باری تعالیٰ سے دعاگو ہیں کہ اس امت کو فتنوں سے محفوظ فرمائے اور اہل حق کا بول بالا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامی الکریم