تجلیات جذب کے زمان ومکان

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
خزائن السنن:
تجلیات جذب کے زمان ومکان
مفتی شبیر احمد حنفی
حدیث مبارک ”ان لربکم فی ایام دھرکم نفحات“ میں نفحات کی جو تشریح عارف باللہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم نے فرمائی وہ ہدیہ قارئین ہے جو نفحات کے معنیٰ ومفہوم اور مصداق کو واضح کرتی ہے۔
عارف باللہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا:سرورِعالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ
ان لربکم فی ایام دھرکم نفحات، فتعرضوا لہ لعلہ ان یصیبکم نفحۃ منہا فلاتشقون بعدہا ابدا۔
اے لوگو! تمہارے رب کی طرف سے تمہارے زمانے ہی کے دنوں میں نفحات آتے ہیں، ان کو تم تلاش کرو، اگر ان کو پاگئے تو اس کے بعد تم کبھی بدنصیب نہیں ہوگے۔تمہاری شقاوتِ ازلی سعادتِ ابدی سے تبدیل ہوجائے گی یعنی دائمی خوش نصیبی نصیب ہوجائے گی۔ نفحات کے کیا معنیٰ ہیں؟دیہاتی زبان میں اس کا ترجمہ ہے:” اللہ پاک کی رحمت کی ہواؤں کے جھونکے “اور ”شہری زبان میں اللہ تعالیٰ کی نسیم کرم“ اور بزبان محدث عظیم ملاعلی قاری رحمہ اللہ شرح مشکوٰۃ میں نفحات کے معنیٰ ہیں:”جذبات“ یعنی اللہ کی جذب کرنے کی تجلیات۔”
اللَّهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَنْ يَشَاءُ “۔
[الشوری:13]
یہاں وہ جذبات مراد ہیں۔یہ حدیث اس آیت کی شرح ہے۔
”الاجتباء من الجبی والجبی ہو الجذب“جبی کے معنیٰ ”جذب“ کے ہیں۔اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے اپنی طرف کھینچ لیتاہے، مقناطیس کا خالق ہے۔جو اتنا زبردست مقناطیس پیدا کرسکتاہے کہ زمین کا چوبیس ہزار میل کا گولہ جس کے نیچے کوئی کالم نہیں فضاؤں میں معلق ہے۔ ؎
ارض و سماء کیسے ہیں معلق کوئی ستوں ہے اور نہ

کوئی تھم

سارا عالم ہے بے کالم واہ رے میرے

رب العالم

اسی طرح بے شمار عالم سیارات ونجوم اور ہزاروں شمس وقمر سب بلاستون فضاؤں میں معلق ہیں اور اپنے راستوں میں تیر رہے ہیں۔ تو اتنا زبردست مقناطیس پیدا کرنے والا جس کو کھینچے گا وہ کیسے بغیر کھنچے رہ سکتا ہے۔بندے کو جذب کرنا ان کے لیے کیا مشکل ہے۔ تو نفحات کے معنی ہیں: جذبات یعنی کھینچنے کی مقناطیسی لہریں۔اور حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے نفحات کا ترجمہ کیا ہے: التجلیات المقربات۔ اللہ کی وہ تجلیات جو بندوں کو اللہ سے قریب کر دیتی ہیں۔ وہ تجلیات جو بندہ پر پڑ جائیں تو وہ اللہ کا پیارا اور مقرب ہوجاتا ہے۔ اب سوال یہ ہوتا ہے کہ ان تجلیات کا زمانہ تو معلوم ہوگیا، لیکن مکان بھی تو معلوم ہو کہ ان تجلیات کو کہاں ڈھونڈیں،کدھر جائیں؟اس کا جواب اللہ تعالیٰ نے میرے قلب کو عطا فرمایا کہ ان کا مکان بخاری شریف کی حدیث میں ہے کہ”ہم الجلساء لایشقیٰ جلیسہم“ ہمارے پیارے اور خاص بندوں کی یعنی ہمارے اولیاء کی شان یہ ہے کہ جو ان کے پاس بیٹھ جاتاہے،جو ان کا جلیس وہم نشین ہوتاہے کبھی شقی اور بدنصیب نہیں رہ سکتا،اپنے پیاروں کے صدقہ میں ہم اس کی شقاوت کو سعادت سے بدل دیتے ہیں،شقی کو سعید کردیتے ہیں۔معلوم ہوا کہ اہل اللہ کی صحبت اور مجالس ان تجلیات کا مکان ہیں۔شقاوت کو دور کرنے کے لیے اور سعادت دائمی حاصل کرنے کے لیے اہل اللہ کی صحبت میں یہ ہوائیں ملتی ہیں جہاں یہ تجلیات نازل ہوتی ہیں۔
(مواہب ربانیہ ص361تا363)