نماز اہل السنت والجماعت

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
 
قسط نمبر 9
نماز اہل السنت والجماعت
مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ
سجدہ میں جاتے ہوئے پہلے گھٹنے ، پھر ہاتھ، پھر پیشانی کو زمین پررکھنا:
:1 عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَضَعُ رُکْبَتَیْہِ قَبْلَ یَدَیْہِ اِذَاسَجَدَ۔
(صحیح ابن خزیمۃ ج 1ص342 باب البدء بوضع الرکبتین علی الارض قبل الیدین۔۔،رقم الحدیث 626)
ترجمہ: حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو ہاتھوں سے پہلے اپنے گھٹنے زمین پر رکھتے تھے۔
:2 عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَبَّرَفَحَاذٰی بِاِبْھَامَیْہِ اُذُنَیْہِ ثُمَّ رَکَعَ حَتّٰی اسْتَقَرَّکُلُّ مَفْصَلٍ مِّنْہُ وَانْحَطَّ بِالتَّکْبِیْرِحَتّٰی سَبَقَتْ رُکْبَتَاہُ یَدَیْہِ۔
(المستدرک للحاکم ج 1ص 3()(49۔ باب التامین، رقم الحدیث 822)
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے تکبیر کہی اور اپنے دونوں انگوٹھے کانوں کے برابر کر لیے پھر رکوع فرمایا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر جوڑ اپنی جگہ پر درست ہوگیا۔ پھر آپ تکبیر کہتے ہوئے جھکے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنے ہاتھوں سے پہلے زمین پر لگے۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے تکبیر کہی اور اپنے دونوں انگوٹھے کانوں کے برابر کر لیے پھر رکوع فرمایا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر جوڑ اپنی جگہ پر درست ہوگیا۔ پھر آپ تکبیر کہتے ہوئے جھکے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنے ہاتھوں سے پہلے زمین پر لگے۔
سجدہ سات اعضاء پر کرنا :
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا قَالَ اُمِرَالنَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَنْ یَّسْجُدَعَلٰیٰ سَبْعَۃِ اَعْضَائٍ وَلَا یَکُفَّ شَعْرًاوَلاَثَوْباًاَلْجَبْھَۃِوَالْیَدَیْنِ وَالرُّکْبَتَیْنِ وَالرِّجْلَیْنِ۔
(صحیح البخاری ج1 ص112 باب السجود علی سبعۃ اعظم ،صحیح مسلم ج 1ص193 باب اعضاء السجود والنھی عن کف الشعر)
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا تھا کہ سات اعضاء پر سجدہ کریں اور اپنے بالوں اور کپڑوں کو تہ نہ کریں ، (وہ اعضاء یہ ہیں) پیشانی، دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں۔
عدد و الفاظ تسبیح سجدہ :
عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ… وَاِذَاسَجَدَ فَقَالَ فِیْ سُجُوْدِہٖ سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی ثَلٰثَ مَرَّاتٍ فَقَدْ تَمَّ سُجُوْدُہٗ وَذَالِکَ اَدْنَاہٗ۔
(جامع الترمذی ج1 ص60 باب ما جاء فی التسبیح فی الرکوع والسجود ،سنن ابن ماجۃ ج1 ص63 باب التسبیح فی الرکوع والسجود )
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو سجدہ میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی تین بار کہے تو اس کا سجدہ مکمل ہوتاہے اور یہ کم از کم مقدار ہے۔
تکبیر کہہ کر سجدہ سے سر اٹھانا:
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَاقَامَ اِلَی الصَّلٰوۃِ یُکَبِّرُحِیْنَ یَقُوْمُ … ثُمَّ یُکَبِّرُحِیْنَ یَھْوِیْ سَاجِداً ثُمَّ یُکَبِّرُحِیْنَ یَرْفَعُ رَاْسَہٗ۔
(صحیح مسلم ج1 ص169 باب اثبات التکبیر فی کل خفض ورفع فی الصلوٰۃ)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو قیام کرتے وقت تکبیر کہتے (اسی طرح تکبیرات کہتے جاتے) پھر جب سجدہ کے لئے جھکتے تو تکبیر کہتے پھر جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے
سجدوں کے درمیان جلسہ کرنا:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو نماز کا طریقہ سکھاتے ہوئے فرمایا
: ثُمَّ اسْجُدْحَتّٰی تَطْمَئِنَّ سَاجِداً ثُمَّ ارْفَعْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ جَالِساً۔
) صحیح البخاری ج1ص109باب امر النبی صلی اللہ علیہ وسلم الذی لایتم رکوعہ بالاعادۃصحیح مسلم ج1ص170باب وجوب قراءۃالفاتحۃفی کل رکعۃ(
ترجمہ:پھر سجدہ کرو اطمینان کے ساتھ پھر سجدہ سے سر اٹھاؤ یہاں تک کہ اطمینان سے بیٹھ جاؤ۔
دعاء جلسہ :
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ فِیْ صَلٰوۃِ اللَّیْلِ رَبِّ اغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ وَاجْبُرْنِیْ وَارْزُقْنِیْ وَارْفَعْنِیْ۔ وَمِثْلَہٗ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ۔
(سنن ابن ماجۃ ج1 ص64 باب ما یقول بین السجدتین ، مصنف عبد الرزاق ج2 ص123 باب القول بین السجدتین رقم الحدیث 3014)
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز (تہجد یا نفلی وغیرہ) میں دو سجدوں کے درمیان یہ دعا پڑھتے تھے (ترجمہ دعا) اے میرے رب ! میری مغفرت فرما، مجھ پر رحم فرما، میری کمزوری دور فرما، مجھے روزی عطا فرما اورمجھے بلند فرما۔
تکبیر کہہ کر دوسرا سجدہ کرنا:
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَاقَامَ اِلَی الصَّلٰوۃِ یُکَبِّرُحِیْنَ یَقُوْمُ…ثُمَّ یُکَبِّرُحِیْنَ یَھْوِیْ سَاجِداً ثُمَّ یُکَبِّرُحِیْنَ یرْفَعُ رَاْسَہٗ ثُمَّ یُکَبِّرُحِیْنَ یَسْجُدُ۔
(صحیح مسلم ج1 ص169 باب اثبات التکبیر فی کل خفض ورفع فی الصلوٰۃ)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو قیام کرتے وقت تکبیر کہتے (اسی طرح دیگر اعمال میں تکبیر کہتے جاتے) پھر تکبیر کہتے جب سجدہ کے لئے جھکتے پھر جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے ، پھر جب سجدہ کرتے تو تکبیر کہتے۔
سجدہ میں چہرہ ہاتھوں کے درمیان ہو:
عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَکَانَ اِذَا سَجَدَ وَضَعَ وَجْھَہٗ بَیْنَ کَفَّیْہِ
(شرح معانی الآثار ج1 ص182 باب وضع الیدین فی السجود این ینبغی ان یکون )
ترجمہ: حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی ، جب آپ سجدہ کرتے تھے تو اپنا چہرہ دونوں ہتھیلیوں کے درمیان رکھتے۔
ہاتھوں کی انگلیوں کو ملانا:
عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ اِذَاسَجَدَضَمَّ اَصَابِعَہٗ۔
(صحیح ابن خزیمۃ ج1 ص347 باب ضم اصابع الیدین فی السجود، رقم الحدیث 642 ،صحیح ابن حبان ص 593 ذکر مایستحب للمصلی ضم الاصابع فی السجود، رقم الحدیث 1920 )
ترجمہ: حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنی انگلیوں کو ملا لیتے تھے۔
ہاتھوں کی انگلیوں کا قبلہ رخ ہونا:
:1 قَالَ اَبُوْحُمَیْدِ السَّاعِدِیُّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَاکُنْتُ اَحْفَظَکُمْ لِصَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَاَیْتُہٗ اِذَاکَبَّرَجَعَلَ یَدَیْہِ حِذَائَ مَنْکِبَیْہِ… فَاِذَا سَجَدَ وَضَعَ یَدَیْہِ غَیْرَمُفْتَرِشٍ وَلَاقَابِضِھِمَاوَاسْتَقْبَلَ بِاَطْرَافِ اَصَابِعِہِ الْقِبْلَۃَ۔
(صحیح ابن خزیمۃ ج1 ص347 باب استقبال اطراف اصابع الیدین من القبلۃ فی السجود، رقم الحدیث 643 )
ترجمہ: حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تم سے زیادہ جانتا ہوں۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب تکبیر کہتے تو اپنے ہاتھوں کو کندھوں کے برابر کر لیتے۔ پھر جب سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھوں کو اس طرح زمین پر رکھ دیتے کہ نہ انہیں خوب پھیلاتے اور نہ ہی ان کو سکیڑتے (بلکہ اعتدال سے رکھتے) اور انگلیوں کو قبلہ کی جانب کر دیتے تھے۔
:2 عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ صَلَّیْتُ اِلٰی جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فَفَرَّجْتُ بَیْنَ اَصَابِعِیْ حِیْنَ سَجَدْتُّ فَقَالَ یَاابْنَ اَخِیْ اُضْمُمْ اَصَابِعَکَ اِذَا سَجَدْتَّ وَاسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ وَاسْتَقْبِلْ بِالْکَفَّیْنِ الْقِبْلَۃَ فَاِنَّھُمَا یَسْجُدَانِ مَعَ الْوَجْہِ۔
(مصنف عبد الرزاق ج 2ص112 باب السجود، رقم الحدیث 2938)
ترجمہ: حضرت حفص بن عاصم رضی اللہ عنہما سے مروی ہے فرماتے ہیں:’’ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پہلومیں کھڑے ہوکر نماز پڑھی جب میں نے سجدہ کیا تو اپنی انگلیوں کو کشادہ کیا تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا : اے بھتیجے ! جب سجدہ کرو تواپنی انگلیوں کو ملا لو اور انہیں قبلہ کی طرف کر لیا کرو اور اپنی ہتھیلیوں کو بھی قبلہ کی طرف کیا کرو کیونکہ یہ بھی چہرے کے ساتھ سجدہ کرتی ہیں۔ ‘‘
پاؤں کی ایڑیاں ملانا:
عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَتْ فَقَدْتُّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَکَانَ مَعِیْ عَلٰی فِرَاشِیْ فَوَجَدْتُّہٗ سَاجِداً رَاصّاً عَقِبَیْہِ مُسْتَقْبِلاً بِاَطْرَافِ اَصَابِعِہِ الْقِبْلَۃَ۔
(صحیح ابن خزیمۃ ج1 ص351 باب ضم العقبین فی السجود، رقم الحدیث 654،صحیح ابن حبان ص595 باب ذکر ما یستحب للمصلی ان یتعوذ برضاء اللہ۔۔، رقم الحدیث 1932)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں:’’میں نے ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایا حالانکہ آپ میرے ساتھ میرے بستر پر تھے پھر میں نے آپ کو اس حالت میں پایا کہ آپ سجدہ کر رہے تھے اور اپنی ایڑیوں کو ملا کر انگلیوں کا رخ قبلہ کی جانب کئے ہوئے تھے۔ ‘‘
پاؤں کی انگلیوں کا قبلہ رخ ہونا:
عَنْ اَبِیْ حُمَیْدِالسَّاعِدِیِّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ اَنَاکُنْتُ اَحْفَظَکَمْ لِصَلٰوۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَاَیْتُہٗ اِذَاکَبَّرَجَعَلَ یَدَیْہِ حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ… وَاِذَا سَجَدَ وَضَعَ یَدَیْہِ غَیْرَمُفْتَرِشٍ وَلَاقَابِضِھِمَاوَاسْتَقْبَلَ بِاَطْرَافِ اَصَابِعِ رِجْلَیْہِ الْقِبْلَۃَ۔
(صحیح البخاری ج1 ص114 باب سنۃ الجلوس فی التشہد )
ترجمہ: حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تم سے زیادہ جانتا ہوں۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب تکبیر کہتے تو اپنے ہاتھوں کو کندھے کے برابر کر لیتے۔ پھر جب سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھوں کو اس طرح زمین پر رکھتے کہ نہ انہیں پھیلاتے نہ سکیڑتے اور پاؤں کی انگلیوں کو قبلہ کی جانب کر دیتے تھے۔
کہنیاں؛ پہلو سے جدا رکھنا:
عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَالِکِ ابْنِ بُحَیْنَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ اِذَا صَلّٰی فَرَّجَ بَیْنَ یَدَیْہِ حَتّٰی یَبْدُوَ بَیَاضُ اِبْطَیْہِ… وَفِیْ رِوَایَۃٍ … وَیُجَافِیْ عَنْ جَنْبَیْہِ۔
(صحیح البخاری ج 1ص112 باب یبدی ضبعیہ ویجا فی فی السجود ،صحیح ابن خزیمۃ ج 1ص349 باب التجا فی فی السجود، رقم الحدیث 648)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مالک ابن بحینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو اپنے بازو کشادہ رکھتے حتی کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی ظاہر ہوتی تھی اور ایک روایت میں ہے کہ اپنے بازو پہلو سے جدا رکھتے تھے۔ ‘‘
کہنیاں زمین پر نہ پھیلانا:
:1 عَنِ الْبَرَائِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَاسَجَدْتَّ فَضَعْ کَفَّیْکَ وَارْفَعْ مِرْفَقَیْکَ۔
(صحیح مسلم ج1 ص194 باب الاعتدال فی السجود ووضع الکفین علی الارض )
ترجمہ:
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم سجدہ کرو تو اپنے ہاتھوں کو (زمین پر) رکھو اور اپنی کہنیوں کو اوپر اٹھا لیا کرو۔
:2 عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اِعْتَدِلُوْا فِی السُّجُوْدِ وَلَایَبْسُطُ اَحَدُکُمْ ذِرَاعَیْہِ اِنْبِسَاطَ الْکَلْبِ۔
)بخاری ج 1ص113 باب لا یفترش ذراعیہ فی السجود،جامع الترمذی ج 1ص63 باب ما جاء فی الاعتدال فی السجود )
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’سجدوں میں اعتدال اختیار کرو اور کوئی اپنے بازو کتے کی طرح زمین پر نہ بچھائے۔ ‘‘
سرین اوپر اٹھا کر سجدہ کرنا:
عَنْ اَبِیْ اِسْحَاقَ قَالَ وَصَفَ لَنَا الْبَرَائُ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ السُّجُوْدَ فَوَضَعَ یَدَیْہِ بِالْاَرْضِ وَرَفَعَ عَجِیْزَتَہٗ وَقَالَ ھٰکَذَارَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَفْعَلُ۔
(سنن النسائی ج1 ص166 باب صفۃ السجود ،سنن ابی داؤد ج 1ص137 باب صفۃ السجود)
ترجمہ: حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں :’’ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے ہمیں سجدہ کرنے کا طریقہ بتایا تو اپنے ہاتھوں کو زمین پر رکھا اور اپنی سرین کو اوپر اٹھا یا اور فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔ ‘‘
سجدہ میں جاتے اور اٹھتے وقت رفع یدین نہ کرنا:
:1 عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ اِذَاافْتَتَحَ الصَّلٰوۃَ … وَکَانَ لَایَفْعَلُ ذٰلِکَ فِی السُّجُوْدِ… وَفِیْ رِوَایَۃٍ …وَلَایَفْعَلُ ذٰلِکَ حِیْنَ یَسْجُدُ وَلَاحِیْنَ یَرْفَعُ رَاسَہٗ مِنَ السُّجُوْدِ وَفِیْ رِوَایَۃٍوَلَایَرْفَعُھُمَابَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ۔
(صحیح البخاری ج 1ص102 باب رفع الیدین فی التکبیرۃ الاولیٰ مع الافتتاح سواء غیرہ،صحیح مسلم ج 1ص168 باب استحباب رفع الیدین حذو المنکبین مع تکبیرۃ الاحرام (
ترجمہ:
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع فرماتے تھے تو کندھوں تک رفع یدین کرتے تھے اور سجدوں میں ایسا نہیں کرتے تھے ایک روایت میں ہے کہ جب سجدہ کرتے تو ایسا نہ کرتے تھے اور نہ ہی جب سجدہ سے سر اٹھاتے اور ایک روایت میں ہے کہ دو سجدوں کے درمیان رفع یدین نہیں کرتے تھے۔
:2 عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا قَالَ رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَاافْتَتَحَ الصَّلٰوۃَرَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی یُحَاذِیَ بِھِمَاوَقَالَ بَعْضُھُمْ حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ وَاِذَااَرَادَ اَنْ یَّرْکَعَ وَبَعْدَمَایَرْفَعُ رَاْسَہٗ مِنَ الرُّکُوْعِ لَایَرْفَعُھُمَاوَقَالَ بَعْضُھُمْ وَلَایَرْفَعُ بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ۔
(صحیح ابی عوانۃ ج1 ص334 باب رفع الیدین فی افتتاح الصلوٰۃ۔۔، رقم الحدیث 1251 )
ترجمہ:
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے فرماتے ہیں :’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب نماز شروع کرتے تو رفع یدین کرتے اور جب رکوع کا ارادہ کرتے تو رکوع سے سر اٹھانے کے بعد رفع یدین نہ کرتے تھے اور نہ ہی سجدوں کے درمیان رفع یدین کرتے تھے۔ ‘‘