نماز اہل السنت والجماعت

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
قسط نمبر 10
نماز اہل السنت والجماعت
متکلمِ اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ
جلسہ استراحت نہ کرنا:
:1 عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَنْھَضُ فِی الصَّلٰوۃِعَلٰی صُدُوْرِقَدَمَیْہِ۔
(جامع الترمذی ج1 ص64 باب کیف النھوض من السجود )
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اپنے قدموں کے کناروں پر کھڑے ہو جاتے تھے۔
:2 عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ یَزِیْدَقَالَ رَمَقْتُ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فِی الصَّلٰوۃِ فَرَاَیْتُہٗ یَنْھَضُ وَلَایَجْلِسُ قَالَ یَنْھَضُ عَلٰی صُدُوْرِ قَدَمَیْہِ فِی الرَّکْعَۃِ الْاُوْلیٰ وَالثَّانِیَۃِ۔
(مصنف عبد الرزاق ج 2ص 117باب کیف النھوض من السجدۃ الاخرۃ)
ترجمہ: حضرت عبد الرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا نماز میں غور سے مشاہدہ کیا۔ میں نے دیکھا کہ آپ کھڑے ہو جاتے تھے اور بیٹھتے نہ تھے آپ پہلی اور دوسری رکعت میں اپنے قدموں کے کناروں پر کھڑے ہو جاتے تھے۔
:3 عَنِ الشَّعْبِیِّ اَنَّ عُمَرَ وَعَلِیًّا رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا وَاَصْحَابَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانُوْا یَنْھَضُوْنَ فِی الصَّلٰوۃِ عَلٰی صُدُوْرِاَقْداَمِہِمْ۔
(مصنف ابن ابی شیبۃ ج 3ص330،من کان ینھض علی صدور قدمیہ،رقم الحدیث 4004 )
ترجمہ: جلیل القدر تابعی حضرت امام شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر، حضرت علی رضی اللہ عنہم اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نماز میں اپنے قدموں کے کناروں پر کھڑے ہو جاتے تھے۔
بوجہ عذر یا ضعیف العمری کے جلسہ استراحت کرنا:
:1 عَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُوْتِرُ بِتِسْعٍ فَلَمَّابَدَّنَ وَکَثُرَ لَحْمُہٗ اَوْتَرَبِسَبْعٍ وَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ وَھُوَجَالِسٌ۔
(شرح معانی الآ ثار ج1 ص204 باب الوتر)
ترجمہ: حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 9 رکعت وتر پڑھتے تھے (یعنی 3 وتر اور6 نفل) جب آپ کا بدن بھاری ہوا اور لحیم ہوئے تو سات وتر (یعنی تین وتر اور چار رکعت نفل) پڑھتے اور دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے تھے۔
:2 عَنْ اَیُّوْبَ عَنْ اَبِیْ قِلَابَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا قَالَ جَائَ نَامَالِکُ بْنُ الْحُوَیْرِثِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فِیْ مَسْجِدِنَا ھٰذَا فَقَالَ اِنِّیْ لَاُصَلِّیْ بکُمْ َو مَا اُرِیْدُ الصَّلٰوۃَ اُصَلِّیْ کَیْفَ رَاَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّیْ فَقُلْتُ لِاَبِیْ قِلَابَۃَ کَیْفَ کَانَ یُصَلِّیْ قَالَ مِثْلَ شَیْخِنَاھٰذَا وَکَانَ الشَّیْخُ یَجْلِسُ اِذَارَفَعَ رَاْسَہٗ مِنَ السُّجُوْدِ قَبْلَ اَنْ یَّنْھَضَ فِی الرَّکْعَۃِ الْاُوْلیٰ۔
(صحیح البخاری ج1 ص93 باب من صلی بالناس وھولا یرید الاان یعلمھم صلوٰۃ النبی)
ترجمہ: حضرت ایوب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’ ابو قلابہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضرت مالک بن الحویرث رضی اللہ عنہ ہماری اس مسجد میں تشریف لائے۔انہوں نے فرمایا کہ میں تمہارے سامنے نماز پڑھتا ہوں، میرا مقصود نماز پڑھنا نہیں ہے بلکہ جس طرح میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا ہے اسی طرح (تمہیں دکھانے کے لیے) پڑھتا ہوں۔ایوب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو قلابہ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نماز پڑھتے تھے ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ہمارے اس شیخ کی طرح۔ شیخ (کی عادت تھی کہ) پہلی رکعت میں جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے تھے تو کھڑے ہونے سے پہلے بیٹھ جاتے تھے۔
دو رکعتوں کے درمیان رفع یدین نہ کرنا:
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں یہ الفاظ آتے ہیں:
’’وَلَا یَفْعَلُ ذٰلِکَ حِیْنَ یَسْجُدُ وَلَا حِیْنَ یَرْفَعُ رَاْسَہُ مِنَ السُّجُوْدِ‘‘
(صحیح البخاری ج1ص 102باب الی این یرفع)
ترجمہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے اور سجدوں سے سر اٹھاتے تو رفع یدین نہیں کرتے تھے۔
فائدہ:1 اس سے ثابت ہوا کہ نمازی (دو رکعتوں کے درمیان)جب دوسری اور چوتھی رکعت کے لیے سجدہ سے سر اٹھائے تو رفع یدین نہ کرے۔
(فتح الباری لابن حجر ج 2ص288 ملخصاً)
فائدہ2: مذکورہ روایت کے ابتدائی حصہ میں رکوع کی جس رفع یدین کا ذکر ملتا ہے اس کی نفی خود حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی دیگر روایات سے ثابت ہے جیسا کہ پہلے باحوالہ بات گزر چکی ہے۔
دوسری رکعت کی قرات فاتحہ مع بسم اللہ سے شروع کرنا:
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا اَنَّہٗ کَانَ لَایَدَعُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ قَبْلَ السُّوْرَۃِ وَبَعْدَ ھَا اِذَا قَرَئَ بِسُوْرَۃٍ اُخْریٰ فِی الصَّلٰوۃِ۔
(شرح معانی الآثار ج1 ص146 باب قراء ۃ بسم اللہ الرحمن الرحیم فی الصلوٰۃ)
ترجمہ: ابن عمر رضی اللہ عنہما نماز میں سورۃ فاتحہ سے پہلے اور اس کے بعد دوسری سورت سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنا نہیں چھوڑتے تھے۔
پہلی رکعت بڑی اور دوسری رکعت چھوٹی رکھنا:
عَنْ اَبِیْ قَتَادَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقْرَئُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الْاُوْلَیَیْنِ مِنْ صَلٰوۃِ الظُّھْرِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُوْرَتَیْنِ یَطُوْلُ فِی الْاُوْلیٰ وَیَقْصُرُ فِی الثَّانِیَۃِ وَیُسْمِعُ الْاٰیَۃَ اَحْیَانًاوَکَانَ یَقْرَئُ فِی الْعَصْرِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُوْرَتَیْنِ وَکَانَ یَطُوْلُ فِی الْاُوْلٰی وَکَانَ یَطُوْلُ فِی الرَّکْعَۃِالْاُوْلٰی مِنْ صَلٰوۃِ الصُّبْحِ یَقْصُرُفِی الثَّانِیَۃِ۔
(صحیح البخاری ج1 ص105 باب القرأۃ فی الظہر)
ترجمہ: حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے تھے ، پہلی رکعت لمبی اور دوسری چھوٹی کرتے تھے اور کبھی کبھی کوئی آیت سنا بھی دیتے تھے عصر کی نماز میں فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے اور پہلی رکعت لمبی کرتے اور فجر کی نماز میں بھی پہلی رکعت لمبی اور دوسری چھوٹی کرتے تھے۔
ہر دو رکعت پر قعدہ کرنا:
عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہَاقَالَتْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَسْتَفْتِحُ الصَّلٰوۃَ بِالتَّکْبِیْرِوَالْقِرَائَ ۃَ بِالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ…… وَکَانَ یَقُوْلُ فِیْ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ اَلتَّحِیَّۃُ۔
(صحیح مسلم ج 1ص194 باب مایجمع صفۃ الصلوٰۃ ومایفتح بہ ویختم بہ ،مصنف عبد الرزاق ج2 ص134 باب من نسی التشہد، رقم الحدیث 3086 ،مصنف ابن ابی شیبۃ ج 3ص47 ،قدر کم یقعد فی الرکعتین الاولیین، رقم الحدیث 3040)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ، فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز تکبیر سے شروع فرماتے اور قرات الحمد للہ رب العالمین سے اور یہ فرماتے تھے کہ ہر دو رکعت پر تشہد ہے۔( یعنی قعدہ کرنا ہوتاہے (
کیفیت قعدہ اولیٰ:
:1 عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا وَقَالَ اِنَّمَاسُنَّۃُ الصَّلٰوۃِ اَنْ تَنْصَبَ رِجْلَکَ الْیُمْنٰی وَتُثْنُیَ الْیُسْریٰ
(صحیح البخاری ج 1ص114 باب سنۃ الجلوس فی التشہد )
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں نماز کی سنت یہ ہے کہ تشہد میں دایاں پاؤں کھڑا رکھو اور بایاں پاؤں بچھاؤ۔
:2 حضرت ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
فَاِذَاجَلَسَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ جَلَسَ عَلٰی رِجْلِہِ الْیُسْریٰ وَنَصَبَ الْیُمْنیٰ۔
(صحیح البخاری ج 1ص114 باب سنۃ الجلوس فی التشہد )
ترجمہ: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں کے بعد بیٹھتے تو بائیں پاؤں پر بیٹھتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے۔
:3 عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہَاقَالَتْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَسْتَفْتِحُ الصَّلٰوۃَ بِالتَّکْبِیْرِ… وَکَانَ یَفْرِشُ رِجْلَہٗ الْیُسْریٰ وَیَنْصِبُ رِجْلَہٗ الْیُمْنیٰ۔
(صحیح مسلم ج 1ص195 باب ما یجمع صفۃ الصلوٰۃ ومایفتح بہ ویختم بہ )
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کے ساتھ نماز شروع فرماتے۔ (تشہد میں) آپ بایاں پاؤں بچھا دیتے اور دایاں پاؤں کھڑا کرلیتے۔
قعدہ اولیٰ میں صرف تشہد پڑھنا:
:1 عَنْ عَبْدِاللّٰہِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا قَالَ عَلَّمَنَارَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَنْ نَقُوْلَ اِذَاجَلَسْنَا فِی الرَّکْعَتَیْنِ اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ اَلسَّلَامُ عَلَیْنَاوَعَلٰی عِبَادِاللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ اَشْھَدُاَنْ لَّااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَاَشْھَدُاَنَّ مُحَمَّداًعَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔
(سنن النسائی ج1 ص174 باب کیف التشہد الاولی،السنن الکبری للبیہقی ج2 ص148 باب الصلوٰۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی التشہد)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تعلیم دی کہ جب دو رکعتوں کے بعد بیٹھا کریں تو یہ پڑھا کریں التحیات للہ والصلوات آخر تک۔
-2 عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ َ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ عَلَّمَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلتَّشَھُّدَ فِیْ وَسْطِ الصَّلَاۃِ وَفِیْ اٰخِرِھَا… اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ… قَالَ ثُمَّ اِنْ کَانَ فِیْ وَسْطِ الصَّلَاۃِ نَھَضَ حِیْنَ یَفْرُغُ مِنْ تَشَھُّدِہٖ۔
(مسند احمد ج4 ص238 حدیث نمبر4382 )
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے درمیان نماز اور آخر نماز میں تشہدکی تعلیم دی… فرماتے تھے کہ نمازی اگر درمیان میں ہوتو اپنے تشہد سے فارغ ہونے کے بعد کھڑا ہو جائے‘‘
:3 عَنِ الْحَسَنِ اَنَّہٗ کَانَ یَقُوْلُ لَا یَزِیْدُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الْاُوْلَیَیْنِ عَلَی التَّشَھُّدِ
(مصنف ابن ابی شیبۃ ج 3ص47، قدرکم یقعد فی الرکعتین الاولیین،رقم الحدیث 3038 )
ترجمہ: حضرت حسن رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ نمازی پہلی دو رکعتوں میں تشہد کے علاوہ کچھ زیادہ نہ پڑھے۔
الفاظ تشہد:
عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ کُنَّااِذَاصَلَّیْنَاخَلْفَ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اِنَّ اللّٰہَ ھُوَالسَّلَامُ فَاِذَاصَلّٰی اَحَدُکُمْ فَلْیَقُلْ اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطِّیِّبَاتُ السَّلَاَمُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ اَلسَّلَامُ عَلَیْنَاوَعَلٰی عِبَادِاللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ… اَشْھَدُاَنْ لَّااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّداًعَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔
(صحیح البخاری ج 1ص115 باب التشہد فی الاخرۃ ،صحیح مسلم ج 1ص173 باب التشہد فی الصلوٰۃ)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ اللہ تعالی ہی ’’سلام‘‘ ہے۔ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اسے (تشہد) یوں کہنا چاہئے التحیات للہ آخرتک۔
ترجمہ تشہد:
ساری حمد و ثناء ، نماز یں اور ساری پاک چیزیں اللہ تعالی ہی کے لئے ہیں اے نبی! آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں۔ سلامتی ہو ہم پر اور اللہ تعالی کے نیک بندوں پر۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
تشہد میں انگلی کا اشارہ:
علی بن عبد الرحمن المعاوی فرماتے ہیں کہ میں نماز میں کنکریوں سے کھیل رہا تھا تو حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے دیکھا اور فرمایا:
[بقیہ ص37 پر ملاحظہ فرمائیں]