مصافحہ؛ مغفرت کا ذریعہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
آداب معاشرت
مصافحہ؛ مغفرت کا ذریعہ
مولانا محمد ابوبکر اوکاڑوی حفظہ اللہ
عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِىَ اللّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَلْتَقِيَانِ فَيَتَصَافَحَانِ إِلاَّ غُفِرَ لَهُمَا قَبْلَ أَنْ يَفْتَرِقَا
جامع الترمذی: رقم2651
ترجمہ:حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب بھی دو مسلمان ملتے ہیں اور مصافحہ کرتے ہیں تو ان دونوں کے الگ ہونے سے پہلے اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمادیتے ہیں۔
تشریح: ’’مصافحہ‘‘ آپس میں پیار و محبت اور امن و آتشی کو فروغ دینے کا بہترین ذریعہ ہے۔ جب ایک مسلمان اللہ کی رضا کی خاطر دوسرے مسلمان بھائی سے مصافحہ کرتا ہے تو خدائی فرمان’’ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ ‘‘ کی تصویر پیش کر رہا ہوتا ہے ۔ پیار و محبت اور حب فی اللہ کے یہی جذبات دیکھ کر رحمت الہی کو جوش آتا ہے اور اس کا نتیجہ گناہوں کی معافی کی صورت میں نکلتا ہے۔
مصافحہ دو ہاتھ سے کرنا چاہیے۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے مصافحہ فرما کر مجھے تشہد سکھایا، میری ہتھیلی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی دو ہتھیلیوں کے درمیان تھی۔
صحیح البخاری:ج2 ص928
نیز امام حماد بن زید اور امام ابن المبارک نے بھی دو ہاتھ سے مصافحہ کیا [ایضاً]
لہذا دو ہاتھ سے مصافحہ کی اس سنت کو فروغ دینا چاہیے

۔