علماء اجتماع

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
 
مفتی شبیراحمد حنفی حفظہ اللہ
مرکز اہل االسنۃ و الجماعۃ سرگودھاکے قیام کا بنیادی مقصد اہل السنۃ و الجماعۃ کے عقائد و نظریات اور مسائل کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ان کی اشاعت کرنا ہے۔ بحمد اللہ اپنے ان مقاصد کی طرف گامزن یہ ادارہ ساتویں سال میں قدم رکھ رہا ہے۔ عقیدے کی ضرورت و اہمیت کے حوالے سے اندرون و بیرون ملک نہایت وقعت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
مزید اس کام کو بڑھانے اور علماء کرام کو اس کار خیر میں شریک کرنے کے لیے 9 دسمبر 2012ء بروز اتوار”علماء اجتماع“ کے نام سے ایک تقریب کا انعقاد ہوا، جس میں ملک کے مختلف اضلاع سے علماء کرام تشریف لائے۔علماء کرام کی کثیر تعداد میں آمد ان کی اصلاح عقائد کے حوالے سے فکرمندی کی غمازی کر رہی تھی۔
علماء اجتماع دس بجے سے شروع ہو کر سہ پہر تین بجے تک جاری رہا۔تلاوت کلام پاک اور نعت رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے شروع ہونے والے اس اجتماع میں جن حضرات نے گفتگو کی ان میں متکلم اسلام سفیر احناف مولانا محمد الیاس گھمن ، مولانا عبد الشکور حقانی، مولانا محمد ابو ایوب قادری، مولانا محمد رضوان عزیز، مولانا مقصود احمد اور مفتی عبد الواحدقریشی شامل ہیں۔
مفتی عبد الواحدقریشی نائب امیر صوبہ خیبر پختونخواہ نے اپنی گفتگو میں ڈیرہ اسماعیل خان میں اتحاد اہل السنۃ و الجماعۃ کی مختلف گوشوں سے کارگزاری سنائی۔ دوران گفتگو انہوں نے عقیدہ حیاۃ النبی صلی اللہ علیہ و سلم کی اہمیت اور اس پر منکرین کی جانب سے وارد بعض شبہات کا ازالہ بھی کیا۔ متکلم اسلام حفظہ اللہ کے مرتب کردہ ”صراط مستقیم کورس“ میں سکول و کالجز اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے حضرات کی شرکت اور انتہائی دلچسپی کا بھی ذکر کیا۔
مولانا مقصود احمد استاذ مرکز اہل االسنۃ و الجماعۃ سرگودھا نے ”تقلید کی عقلی ضرورت“ پر دلنشین گفتگو فرمائی۔ مجتہد کے لیے قرآن، سنت، اجماع اور قیاس میں ملحوظ ترتیب کو دلائل سے ثابت کیااوراہل بدعت کے بعض اشکالات کا بھی جائزہ لیا۔
مولانا عبد الشکور حقانی امیر اتحاد اہل االسنۃ و الجماعۃ لاہور نے سامعین سے گفتگو کے دوران قرآن مقدس کی چند آیات پیش کیں جن سے اہل باطل کی مختلف کارستانیوں کے رد پر استدلال کیا۔ ایک اہم بات جو انہوں نے اپنی گفتگو میں بیان کی وہ یہ تھی کہ اپنے اکابر کے ساتھ تعلق قائم رہنا ضروری ہے، اس کی وجہ سے انسان گمراہی سے محفوظ رہتا ہے۔
پہلی نشست کا آخری بیان مولانا محمد ابو ایوب قادری کا تھا۔اہل بدعت کے فاسد عقائد اور اہل حق پر ان کے بے بنیاد بہتانوں کا پردہ چاک کرتے ہوئے انہوں نے اہل بدعت کو ایک عظیم فتنہ قراد دیا۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں متکلم اسلام حفظہ اللہ کی تازہ ترین تالیف ”حسام الحرمین کا تحقیقی جائزہ “ کا بھی تعارف کرایا کہ اہل بدعت کی جانب سے علماء دیوبند پر جو بے جابہتان باندھا جا رہا تھا بحمد اللہ متکلم اسلام حفظہ اللہ نے اسے دلائل کے ساتھ رد فر مادیا ہے۔
دوسری نشست کا پہلا بیان مولانا محمد رضوان عزیزکا تھا۔آپ مرکز اہل االسنۃ و الجماعۃ سرگودھا کے استاذ ہیں۔ انہوں نے جماعتی کارگزاری، مرکز کے قیام و مقاصد اور مرکز میں پائے جانے والے مختلف شعبوں سے سامعین کو متعار ف کروایا جن میں شعبہ تخصص، شعبہ حفظ، شعبہ نشرو اشاعت وغیرہ شامل ہیں۔ دوران گفتگو انہوں نے کہا کہ کسمپرسی کے عالم میں بننے والا یہ ادارہ پہلے ایک چھوٹی سی مسجد اور چند ایک کمروں پر مشتمل تھا، لیکن سات سال کے عرصہ میں یہ آپ کو پوری دنیا میں متعارف نظر آرہا ہے، اس میں متکلم اسلام سفیر احناف مولانا محمد الیاس گھمن کی مساعی کو دخل ہے جو دن رات عقائد و نظریات کی ترجمانی میں کوشاں ہیں۔ انہوں نے متکلم اسلام کی تالیفات کا بھی تعارف کروایا جن کی تعداد 16 تک پہنچ چکی ہے۔
اجتماع کا آخری بیان متکلم اسلام سفیر احناف مولانا محمد الیاس گھمن کا تھا۔ آپ نے سامعین علماء کرام کا شکریہ ادا کیا جو دور دراز سے تشریف لائے تھے۔ گفتگو کے دوران سورۃ العصر سے زندگی کے ان اصولوں کی نشاندہی کی جو خسارے سے بچا کر حیات انسانی کو نافع بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عقیدہ انسان کی کامیابی کی بنیاد ہے،اس پر انسان کی نجات کا مدار ہے۔ اگر عقیدہ درست ہو تو انسان کامیاب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کامیاب انسان کی چار شرطیں بیان کی ہیں؛ عقیدہ درست ہو، عمل سنت کے مطابق ہو، عقیدہ اور سنت عمل کی تبلیغ بھی کرے اور اگر اس کی وجہ سے مصائب و آلام کا سامنا کرنا پڑے تو صبر کرتے ہوئے برداشت کرے۔ انہوں سے علماء کرام سے فرمایا کہ آپ حضرات اصلاح عقائد کے حوالے سے بھر پور محنت کریں اور ہر باطل کے فاسد عقائد و نظریات کے رد کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہیں۔
تین بجے سہ پہر یہ اجتماع بر وقت اختتام پذیر ہوا۔