ملاقات کا ادب

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
آداب معاشرت:
 
مولانا محمد ابوبکر اوکاڑوی حفظہ اللہ
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
جو شخص کسی کے گھر میں اجازت ملنے سے پہلے پردہ اٹھا کر اندر جھانکےاور گھر کی پوشیدہ چیز کو دیکھ لے تو بلا شبہ اس نے جرم کا ارتکاب کیا جو اس کے لیے درست نہیں۔لہذا اگر وہ شخص گھر کے اندر دیکھ رہا ہو اور کوئی شخص اس کے سامنے آئے اور اس کی آنکھ پھوڑ دے تو میں اس جھانکے والے کو کوئی بدلہ نہ دلواؤں گا، لیکن اگر کوئی شخص کسی دروازے کے پاس سے گزرے جس پر کوئی پردہ بھی نہ ہو اور وہ بندہ اندر دیکھ لے تو اس کا کوئی قصور نہیں بلکہ قصور گھر والوں کا ہے۔
[سنن الترمذی:رقم2631]
تشریح: اس حدیث مبارک میں مسلمان بھائی سے گھر پر ملاقات کرنے کا ادب بیان کیاگیا ہے۔مسلمان کو چاہیے کہ دروازہ کھٹکھٹائے، آواز دے پھردروازے سے ذرا ہٹ کر کھڑا ہو، اپنی نظروں سے سوراخوں کے ذریعے یا پردہ کو ہٹا کر نہ جھانکے۔اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صاحب مکان کے آنکھ پھوڑنے والے عمل پر کوئی قصاص نہیں مقرر فرمایا۔ دراصل آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم یہ فرمانا چاہتے ہیں کہ یہ عمل انتہائی قبیح ہے۔ ہاں اگر گھر کا دروازہ بند نہیں اور پردہ وغیرہ بھی نہیں تو احتیاط بہرحال پھر بھی کرنی چاہیے، لیکن اگر گھر کے اندر ایسی صورت میں نظر چلی گئی تو یہاں قصور گھر والوں کا ہوگا جنہوں نے خود کو محفوظ نہیں کیا ،نہ کہ آنے والے کا

۔