عشق رسول کے تقاضے

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
عشق رسول کے تقاضے
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق و محبت عین ایمان اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و فرمانبرداری کامیابی و کامرانی کا ذریعہ ہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت پر عمل نجات کا ضامن اور آپ کی کامل اتباع محبت خدا کے حصول کی کنجی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّهَ فَاتَّبِعُوْنِي يُحْبِبْكُمُ اللّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ
[آل عمران: 31]
ترجمہ: (اے پیغمبر! لوگوں سے) کہہ دو کہ تم اللہ سے محبت رکھتے ہوتو میری اتباع کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمھاری خاطر تمھارے گناہ بخش دے گا۔ (آسان ترجمہ)
حدیث مبارک میں ہے کہ ایک بار آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ میری امت کا ہر شخص جنت میں جائے گا سوائے اس شخص کے جس نے انکار کیا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! انکار کرنے والا شخص کون ہے؟ فرمایا: جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں جائے گا اور جس نے میری نافرمانی کی وہ انکار کرنے والا ہے۔ [صحیح البخاری: رقم الحدیث7280]
اہل عقل کے نزدیک عشق کا دعویٰ اور محبت کی باتیں اگر عمل و اطاعت سے خالی ہوں تو بالکل ناقابل قبول ہیں۔ محبت و مودت کے ساتھ اگر فرمانبرداری کی چاشنی مل جائے تو یقیناً کارگر ثابت ہوتی ہے۔ ہمارے معاشرے میں ربیع الاول کے مہینہ میں بعض لوگوں کا چوک و چوراہوں پر جلوس و محافل کا انعقاد اور بے دھڑک سڑکوں پہ آ جانا ”عشق و محبت“ کے نام پر زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہیں۔ روضہ مبارکہ علی صاحبہا السلام کی شبیہ بنانا، سڑکوں پہ اس کی نمائش کرنا، ”عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و سلم“ کے نام پر ایک تیسری عید وضع کرنا اور بعض علمی یتیموں کا اس روز نماز عید ادا بھی کرنا اسلام کے نام پر شریعت سازی نہیں تو اور کیا ہے؟ آہ! کیا عشق رسول یہی تعلیم دیتا ہے کہ جس رسول کی بعثت زمینی خداؤں کی بنائی ہوئی فرسودہ اقدار و رسومات کے قلع قمع کرنے لیے ہوئی تھی آج اسی کی محبت کے نام پر ایک نئی رسم کو فروغ دیا جائے۔بلکہ عیسائیت کی مشابہت اختیار کرتے ہوئے کیک بھی کاٹا جائے اور کرسمس ڈے کی طرح اسے بھی تہوار بنالیا جائے۔پھر ان جلوسوں میں مختلف مسالک کی دل آزاری کی ایسی مسموم فضاء قائم ہوتی ہے کہ الامان و الحفیظ۔۔۔۔ یہی عمل بنیاد بنتا ہے معاشرہ میں فرقہ واریت کے فروغ کا۔امت مسلمہ کی خدمت میں درد مندانہ اپیل ہے کہ اپنی زندگی آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی اطاعت میں گزاریں، اپنی خواہشات کو شریعت محمدیہ علی صاحبہا السلام کے تابع کر دیں، معاشرے میں امن و سکون کے فروغ اور دہشت گردی کے عفریت سےچھٹکارہ پانے کے لیے باہمی نفرتوں اورکدورتوں کو یکسر ختم کر دیں تو یقیناً یہ معاشرہ اپنی مثال آپ ہو گا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم سے حقیقی عشق ومحبت کا تقاضا یہی ہے کہ آپ کی کامل اتباع کی جائے۔ اگر انسان دو دن خوشی منا لے، محبت کے زبانی جمع خرچ کےدعوے کر لے اور پوری زندگی گناہوں میں گزار دے، اپنی حیات کے شب و روز نافرمانی کی نظر کر دے تو اس سے بڑا ضیاع کار اورکون ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی رضا اور حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی اتباع نصیب فرمائے۔ آمین