فحاشی اور عریانی کی روک تھام کیسے ممکن

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
فحاشی اور عریانی کی روک تھام کیسے ممکن؟
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
معاشرہ اور سوسائٹی کی اصلاح امن وامان اور عزت وعصمت کی حفاظت کی ضامن ہے۔معاشرتی بگاڑ ایسی”بلا“ہے جو امن کو تباہ کرکے رکھ دیتی ہے۔صالح اور پر سکون معاشرہ میں جو چیزیں بگاڑ کا سبب بنتی ہیں ان میں سے ایک فحاشی اور عریانی کا عفریت ہے۔
نہایت افسوس سے یہ بات کہنی پر رہی ہے کہ ہمارا معاشرےمیں مغربی عناصر اور اغیار کی محنت دھیرے دھیرے اثر انداز ہورہی ہے۔ یہ کہنا بےجا نہ ہوگا کہ معاملہ اگر اسی ڈگر پہ چلتا رہا تو ایک نہ ایک دن رسوائی کا منہ دیکھنا ہی پڑے گا۔
فحاشی کے ذرائع:
موجودہ دور میں انٹر نیٹ ،وسی سی آر اور موبائل فون کا غلط استعمال اس وبا کے پھیلانے میں پیش پیش ہیں۔سکرین کے پردے پر صنف نازک کو جس طرح عریاں دکھایا جارہا ہے ایک شریف انسان کی روح اس کو دیکھ کر کانپ اٹھتی ہے، حوا کی بیٹی جس عزت وتقدس کی مستحق تھی آج وہ تقدس تو درکنار اسے” روشن خیالی“کے نام پر ایسی ذلت کا تحفہ دیا جارہاہے کہ الامان والحفیظ۔دائرہ تہذیب سےخارج ڈرامے، فلمیں اور اسٹیج شوز جب سر پھرا نوجوان طبقہ دیکھتاہے تو اس کی جنسی حس بھڑک اٹھتی ہے جس کی تسکین کے لیے اسے معاشرے کا خیال رہتا ہے نہ آخرت کے عذاب کاڈر، اپنی عزت کی فکر ہوتی ہے نہ دوسروں کے ناموس کا کھٹکا۔
روک تھام کیسے ممکن؟
مندرجہ ذیل تجاویز پر عمل کریں تو ممکن طور پر فحاشی کی روک تھام ممکن ہے۔

علماء کرام اس معاملے میں خصوصی کردار ادا کریں، مساجد وعوامی اجتماعات میں شرعی نقطہ نظر سے اس کی قباحت عوام کو باور کرائیں۔خصوصاً نوجوان طبقہ کو اس کے مہلک اثرات سے باخبر کریں۔

سکول و کالجز میں اساتذہ کرام طلبہ و طالبات کی اخلاقی تربیت پر خصوصی توجہ دیں، اخلاقی رذیلہ سے بچنے کا درس دیں اور ایک صالح معاشرہ کی تشکیل میں اس نوجوان نسل کو بنیاد بنایا جائے تو کافی حد تک اس ”بھوت“ سے نجات ممکن ہو سکے گی۔

حکومتی سطح پر ایسا موثر اقدام کیا جائے کہ ٹی وی چینلز کو سختی سے پابند بنایا جائے کہ وہ ایسے پروگرامز اور مواد پیش نہ کریں جو فحاشی وعریانی کو فروغ دیتے ہیں۔

عوامی سطح پراسٹیج شوزجو گل کھلاتے ہیں وہ ڈھکے چھپے نہیں۔ لہذا علاقائی انتظامیہ کو ایسے شوز بند کرانے چاہیے اور سختی سے ان کا نوٹس لینا چاہیے۔

انٹر نیٹ کیفے جو جابجا نوجوان نسل کو اخلاقی حدود پامال کرنے پر مجبور کر رہےہیں، حکومت کو چاہیے کہ وہ انہیں یکسر بند کرائے کیونکہ ان کے فوائد سے نقصانات زیادہ ہیں۔

حکومتی سطح پر ایسی ویب سائٹس کو بلاک کیا جائے جو ایسا مواد پیش کرتی ہیں۔
اگر ان امور پر اقدامات کیے جائیں تو فحاشی وعریانی کے اس سیلاب سے کافی حد تک نجات ممکن ہوگی۔ان شاء اللہ