نماز اہل السنت والجماعت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط نمبر15:
نماز اہل السنت والجماعت
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ
نماز وتر
وتر واجب ہیں:
:1 عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اِجْعَلُوْا اٰخِرَصَلَا تِکُمْ بِاللَّیْلِ وِتْرًا۔
(صحیح البخاری ج 1ص136 باب لیجعل آخر صلوٰتہ وترا،قیام اللیل للمروزی ص 218،مصنف ابن ابی شیبۃ ج4 ص463 ،من قال یجعل الرجل آخر صلاتہ باللیل وترا، رقم الحدیث 6765)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وتر کو رات کی آخری نماز بنائو۔
فائدہ: اس حدیث میں ’’اِجْعَلُوْا‘‘کا لفظ امر ہے اور اصول فقہ کا مشہور قاعدہ ہے
’’اَلْاَمْرُ لِلْوُجُوْبِ مَالَمْ تَکُنْ قَرِیْنَۃٌ خِلَافَہٗ۔‘‘
( قواعد الفقہ لمحمد عمیم الاحسان ص62 ،الاحکام للآمدی ج 2ص165،کشف الاسرار لعبد العزیز البخاری ج1 ص173 )
کہ شریعت میں جب کسی چیز کا امر کیا جائے تو وہ چیز واجب ہوتی ہے جب تک اس کے خلاف کوئی قرینہ نہ قائم ہو۔ اس سے معلوم ہوا کہ وتر واجب ہے۔
:2 عَنْ اَبِیْ اَیُّوْبَ الْاَنْصَارِیِّ رضی اللہ عنہ مَرْفُوْعاً قَالَ اَلْوِتْرُحَقٌّ اَوْ وَاجِبٌ۔
(مسند ابی داؤد الطیالسی جز ئ1 ص314 رقم الحدیث594 ،شرح معانی الآثٓار ج 1ص204 باب الوتر،سنن الدارقطنی ص283 ،الوتر بخمس اوبثلاث او بواحدۃالخ، رقم الحدیث 1624)
ترجمہ: حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ وتر حق یا واجب ہے۔
:3 عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم یَقُوْلُ اَلْوِتْرُحَقٌّ فَمَنْ لَّمْ یُوْتِرْفَلَیْسَ مِنَّا اَلْوِتْرُحَقٌّ فَمَنْ لَّمْ یُوْتِرْفَلَیْسَ مِنَّا اَلْوِتْرُحَقٌّ فَمَنْ لَّمْ یُوْتِرْفَلَیْسَ مِنَّا۔
(سنن ابی داؤد ج 1ص208 باب فیمن لم یوتر ،مصنف ابن ابی شیبہ ج 4ص505، من قال الوتر واجب عن ابی ہریرۃ، رقم الحدیث 6932)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن بریدہ سے روایت ہے کہ ان کے والد نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا: ’’وتر حق ہیں جس نے وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں (یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار ارشاد فرمائی(
:4 عَنْ اَبِیْ مَرْیَمَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ اِلٰی عَلِیٍّ رضی اللہ عنہ فَقَالَ اِنِّیْ نِمْتُ وَنَسِیْتُ الْوِتْرَحَتّٰی طَلَعَتِ الشَّمْسُ فَقَالَ اِذَا اسْتَیْقَظْتَ وَذَکَرْتَ فَصَلِّ۔
(مصنف ابن ابی شیبۃ ج4ص485 ،من قال یوتر وان اصبح و علیہ قضاء ہ،رقم الحدیث 6869)
ترجمہ: حضرت ابو مریم فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور عرض کی کہ میں سو جاتا ہوں اور وتر پڑھنا بھول جاتا ہوں حتی کہ سورج طلوع ہو جاتا ہے (تو کیا کروں ؟ ) تو آپ نے فرمایا جب تو بیدار ہو اور تجھے (وتر) یاد آجائیں تو انہیں پڑھ لیا کر۔
وتر تین رکعت ہیں:
: 1 عَنْ اَبِیْ سَلْمَۃَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ اَنَّہٗ اَخْبَرَہٗ اَنَّہٗ سَاَلَ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا کَیْفَ کَانَتْ صَلٰوۃُ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم فِیْ رَمَضَانَ فَقَالَتْ مَاکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم یَزِیْدُ فِیْ رَمَضَانَ وَلَافِیْ غَیْرِہٖ عَلٰی اِحْدیٰ عَشَرَۃَ رَکْعَۃً یُّصَلِّیْ اَرْبَعاً فَلَا تَسْئَلْ عَنْ حُسْنِھِنَّ وَطُوْلِھِنَّ ثُمَّ یُصَلِّیْ اَرْبَعاًً فَلَا تَسْئَلْ عَنْ حُسْنِھِنَّ وَطُوْلِھِنَّ ثُمَّ یُصَلِّیْ ثَلَاثًا۔
(صحیح البخاری ج 1ص154۔269۔504 باب قیام النبی صلی اللہ علیہ وسلم باللیل فی رمضان ،صحیح مسلم ج 1ص254 صلوٰۃ اللیل وعدد رکعۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، سنن النسائی ج1 ص248 باب کیف الوتر بثلث)
ترجمہ: حضرت ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز رمضان مبارک میں کیسی ہوتی تھی؟ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ پہلے چار رکعتیں پڑھے ، پس کچھ نہ پوچھو کہ کتنی حسین و لمبی ہوتی تھیں۔ اس کے بعد پھر چار رکعت پڑھتے ، کچھ نہ پوچھو کہ کتنی حسین اور لمبی ہوتی تھیں پھر تین رکعت (وتر) پڑھتے تھے۔
:2 عَنْ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ یُؤْتِرُبِثَلَاثٍ یَقْرَئُ فِیْ اَوَّلِ رَکْعَۃٍ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی وَفِی الثَّانِیَۃِ قُلْ یَا اَیُّھَاالْکَافِرُوْنَ وَفِی الثَّالِثَۃِ قُلْ ھُوَاللّٰہُ اَحَدٌ وَالْمُعَوَّذَتَیْنِ۔
(شرح معانی الآثار ج 1ص200 باب الوتر، صحیح ابن حبان ص718 ذکر الاباحۃ للمرء ان یضم قراء ۃ المعوذتین الخ، رقم الحدیث 2448 ، مصنف عبد الرزاق ج 2ص404 باب ما یقرء فی الوتر الخ، رقم الحدیث 1257 )
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم وتر تین رکعت پڑھتے تھے پہلی رکعت میں
’’سبح اسم ربک الاعلیٰ‘‘
پڑھتے ، دوسری رکعت میں ’
’ قل یا ایھا الکفرون‘‘
اور تیسری رکعت
میں ’’قل ھو اللہ احد‘‘
اور معوذتین پڑھتے تھے۔ ‘‘
:3 عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رضی اللہ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ یُوْتِرُبِثَلَاثِ رَکْعَاتٍ کاَنَ یَقْرَئُ ِفی الْاُوْلٰی بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی وَفِی الثَّانِیَۃِ بِقُلْ یَااَیُّھَاالْکَافِرُوْنَ وَفِی الثَّالِثَۃِ بِقُلْ ھُوَاللّٰہُ اَحَد وَیَقْنُتُ قَبْلَ الرُّکُوْعِ۔
(سنن النسائی ج 1ص 248باب ذکر اختلاف الفاظ الناقلین لخبر ابی بن کعب الخ ،سنن ابن ماجۃ ج 1ص82 باب ما جاء فی ما یقرء فی الوتر، مصنف ابن ابی شیبۃ ج4 ص514،515، فی الوتر ما یقرء فیہ،رقم الحدیث6960 )
ترجمہ:حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر تین رکعت پڑھتے تھے پہلی رکعت میں
سبح اسم ربک الاعلی
پڑھتے ، دوسری رکعت
میں قل یا ایھا الکٰفرون
اور تیسری رکعت میں قل ھو اللہ احد پڑھتے تھے۔
اسی مضمون کی احادیث:
:4 حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ
(سنن النسائی ج1 ص249 ذکر الاختلاف علی ابی اسحق فی حدیث سعید بن جبیر عن ابن عباس،مصنف ابن ابی شیبۃ ج4 ص512، فی الوتر ما یقرء فیہ،رقم الحدیث6951 )
:5 حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ
(شرح معانی الآثار ج 1ص 204 باب الوتر،مجمع الزوائد ج 2ص505 باب ما یقرء فی الوتر، رقم الحدیث 3468 )
:6 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ (
)مجمع الزوائد ج 2ص505 باب ما یقرء فی الوتر، رقم الحدیث 3466)
:7 حضرت عبد الرحمن بن سبرۃ رضی اللہ عنہ (
(مجمع الزوائد ج 2ص505 باب ما یقرء فی الوتر، رقم الحدیث 3469 )
:8 حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ (
(مجمع الزوائد ج 2ص 501 باب عدد الوتر،رقم الحدیث 3452)
:9 حضرت عبد الرحمن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ
(شرح معانی الآثار ج 1ص205 باب الوتر،کتاب الآثار ج 1ص142 باب الوتر وما یقرء فیھا، رقم الحدیث 122)
سے بھی مروی ہیں جن میں تین رکعت وتر کا ذکر ہے۔
:10 عَنِ ابْنِ عَبَّاس رضی اللہ عنہ اَنَّہٗ کَانَ یُوْتِرُبِثَلَاثٍ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی وَقُلْ یَااَیُّھَاالْکَافِرُوْنَ وَقُلْ ھُوَاللّٰہُ اَحَدٌ۔
(مصنف ابن ابی شیبۃ ج4 ص512 ،فی الوتر و ما یقرء فیہ،رقم الحدیث6950)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہا تین رکعت وتر پڑھتے تھے (اور ان میں)
سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی ، َقُلْ یَااَیُّھَاالْکَافِرُوْنَ اور قُلْ ھُوَاللّٰہُ اَحَد
کی تلاوت فرمایا کرتے تھے
:11 عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم وِتْرُاللَّیْلِ کَوِتْرِالنَّھَارِصَلَاۃُ الْمَغْرِبِ۔
(سنن الدارقطنی ص285 ،الوتر ثلاث کثلاث المغرب، حدیث نمبر1637، نصب الرایہ للزیلعی ج 2ص116باب صلوۃ الوتر )
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رات کے وتر دن کے وتر یعنی نماز مغرب کی طرح ہیں(یعنی تین ہیں)۔
:12 عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہا قَالَ؛ قَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم صَلٰوۃُ الْمَغْرِبِ وِتْرُ النَّھَارِ فَاَوْتِرُوْا صَلَاۃَ اللَّیْلِ۔
(مصنف عبد الرزاق ج 2ص401باب آخر صلوۃ اللیل، رقم الحدیث4688، مسند احمد بن حنبل ج4 ص420 رقم الحدیث 4847 )
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مغرب کی نماز (گویا) دن کے وتر ہیں تو رات کے وتر بھی پڑھا کرو۔
[بقیہ صفحہ نمبر43 پر]