محدثین؛ فقہ کے سائے میں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 

آثار التشریع: class="mainheading">محدثین؛ فقہ کے سائے میں

علامہ خالد محمودمدظلہ
(1)امام وکیع بن الجراح رحمہ اللہ م197ھ:
علامہ ذہبی رحمہ اللہ آپ کے تذکرہ میں لکھتے ہیں:ممتاز حافظ حدیث اور چوٹی کے اماموں میں سے ایک امام،پختہ کار عالم دین عراق کے محدث امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ م232ھ فرماتے ہیں کہ وکیع اپنے زمانے میں ایسے تھے جیسے اوزاعی رحمہ اللہ م157ھ اپنے زمانہ میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے وکیع سے افضل کوئی آدمی نہیں دیکھا۔رات کو قیام کرتے اور دن کو روزہ رکھتے تھے۔عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ کہتے ہیں:آج دونوں شہروں کے بڑے حاکم وکیع بن الجراح رحمہ اللہ ہیں۔
(تذکرۃ الحفاظ ج1ص239)
حضرت امام وکیع بن جراح رحمہ اللہ ائمہ حنفیہ میں سے تھے۔
(مفتاح السعادۃ ج2ص117مولی طاش دادہ کبریٰ)
اور آپ حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے قول پر فتویٰ دیتے تھے۔چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اور علامہ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:ویفتی بقول ابی حنیفۃ
(تہذیب التہذیب ج11ص127،تذکرۃ الحفاظ ج1ص282،جامع بیان العلم ج2ص49)
(2)امام یحییٰ بن سعید القطان رحمہ اللہ م198ھ:
علامہ ذہبی رحمہ اللہ آپ کے تذکرہ میں لکھتے ہیں یحییٰ بن معین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مجھے عبدالرحمن بن مہدی رحمہ اللہ م160ھ نے کہا تم اپنی آنکھوں سے یحییٰ بن سعید جیسا کوئی آدمی نہ دیکھو گے۔علی بن المدینی رحمہ اللہ م233ھ کہتے ہیں میں نے ان سے بڑا اسماء الرجال کا ماہر نہیں دیکھا۔ابن سعد رحمہ اللہ کہتے ہیں آپ ثقہ حجۃ،مامون اور اونچے درجے کے حامل ہیں،امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پر امام مالک رحمہ اللہ،شعبہ رحمہ اللہ اور یحییٰ بن سعید القطان رحمہ اللہ اللہ تعالیٰ کے امین ہیں،امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ علم میں پختگی امام یحییٰ بن سعید رحمہ اللہ پر ختم ہے۔
(تذکرۃ الحفاظ ج1ص234اردو)
حضرت امام یحییٰ بن سعید القطان رحمہ اللہ بھی فقہ میں مفتی تھے اور حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے قول پر فتویٰ دیتے تھے۔یحییٰ بن معین رحمہ اللہ م233ھ نے بھی ایسا ہی لکھا ہے۔
(دیکھئے تاریخ بغداد ج13ص471)
علامہ ذہبی رحمہ اللہ م748ھ،حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ م774ھ،حافظ ابن حجر رحمہ اللہ م852ھ کہتے ہیں:کان یحییٰ القطان یفتیٰ بقول ابی حنیفۃ، یحیی بن سعید القطان رحمہ اللہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے قول پر فتویٰ دیتے تھے۔
(تذکرۃ الحفاظ ج1ص282،البدایہ ج10ص108،تہذیب ج11ص127)
(3)امام شعبہ بن الحجاج رحمہ اللہ م160ھ
امام سفیان ثوری رحمہ اللہ م161ھ کے بقول آپ امیر المومنین فی الحدیث ہیں آپ حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی علمی عظمت اور جلالت شان کے قائل تھے آپ کو جب حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی وفات کی خبر پہنچی تو فرمایا کہ آج کوفہ پر علم کا چراغ گل ہوگیا۔
حافظ موصلی تہذیب الکلام میں لکھتے ہیں:کان شعبۃ حسن الرائی فی ابی حنیفۃ،
(نقلا عن عقود الجواہر الحنفیہ للزبیدی ص8)
ترجمہ:امام شعبہ رحمہ اللہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں اچھی رائے رکھتے تھے۔
محدث ابن حجر مکی رحمہ اللہ م974ھ لکھتے ہیں:امام شعبہ رحمہ اللہ کہتے تھے جو لوگ حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ پر طعن کرتے ہیں وہ خدا کے یہاں اس کا نتیجہ دیکھ لیں گے۔
(4)حضرت امام لیث بن سعد مصری رحمہ اللہ م175ھ
آپ امام بخاری رحمہ اللہ م256ھ کےاستاد حضرت یحییٰ بن بکیر رحمہ اللہ م231 ھ کے استاد ہیں صحیح بخاری کے روات میں سے ہیں آپ کی جلالت علم اور ثقاہت پر علماء کا اجماع ہے آپ بھی حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب پر فتوےٰ دیتے تھے اور آپ کے شاگرد تھے حضرت علامہ بدرالدین عینی رحمہ اللہ م855ھ شیخ الاسلام زکریا انصاری رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں۔
وكان إماما كبيرا مجمعا على جلالته وثقته وكرمه وكان على مذهب الإمام أبي حنيفة قاله القاضي ابن خلكان
(عمدۃ القاری)
ترجمہ:حضرت لیث رحمہ اللہ بڑے امام تھے آپ کی جلالت،ثقاہت اور بزرگی مجمع علیہ ہے آپ ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب پر تھے قاضی ابن خلکان نے ایسا ہی کہا ہے۔
نواب صدیق حسن خاں مرحوم لکھتے ہیں:وے حنفی مذہب بود وقضائے مصر داشت
(اتحاف النبلاء المتقین ص237)
ترجمہ:آپ حنفی مذہب کے تھے مصر کی قضا آپ ہی کے سپرد تھی۔
امام نووی م676ھ لکھتے ہیں:آپ مصر کے سب سے بڑے مفتی تھے۔
(تہذیب الاسماء ج1ص74)
آپ حضرت امام ابویوسف رحمہ اللہ کے بھی شاگرد تھے عبداللہ بن وہب رحمہ اللہ کہتے ہیں۔
أخبرني الليث عن يعقوب عن النعمان عن موسي بن أبي عائشة عن عبد الله بن شداد عن جابر بن عبد الله أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : من كان له إمام فقراءة الامام له قراءة
(طحاوی ج1ص128)
ترجمہ: مجھے لیث بن سعد رحمہ اللہ نے امام ابویوسف رحمہ اللہ سے انہوں نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے انہوں نے موسیٰ بن ابی عائشہ رحمہ اللہ سے انہوں نے عبداللہ بن شداد سے انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت کی ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس کا امام ہو تو امام کا پڑھنا اس کا ہی پڑھنا ہے۔
(5)امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ 233ھ
آپ جرح وتعدیل کے مشہور امام ہیں عبداللہ بن مبارک،وکیع اور عبدالرزاق بن ہمام رحمہم اللہ کے شاگرد امام احمد رحمہ اللہ کے ہمعصر اور امام بخاری امام مسلم اور امام ابوداود رحمہم اللہ کے استاد ہیں۔آپ حنفی المذہب تھے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کو ثقہ کہتے اور آپ کے قول پر فتویٰ دیتے تھے۔
(تاریخ بغداد ج13ص347)
(ملخص از : آثار التشریع ج1ص131تا134)