نماز اہل السنت والجماعت… نماز تراویح 20 رکعات

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
قسط نمبر 27
نماز اہل السنت والجماعت… نماز تراویح 20 رکعات
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
چونکہ رمضان المبارک بالکل قریب ہے اور بہت سے قارئین یہ جاننا چاہتے ہیں کہ بعض لوگ حدیث کا نام لے کر کہتے ہیں کہ حدیث میں تراویح کی تعداد 8ہے۔حالانکہ ہم اہل السنت والجماعت 20 رکعات تراویح پڑھتے ہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے ؟ کیاہمارے پاس اس کے دلائل موجود ہیں۔
رمضان مقدس کا مہینہ عالم روحانیت کا موسم بہار ہے۔ اس کی مخصوص عبادات میں دن کا روزہ اور رات کا قیام یعنی نماز تراویح بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ اس کی برکات کا یہ عالم ہے کہ اس میں ایک نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کاثواب ستر فرائض کے برابر کر دیا جاتا ہے۔
(شعب الایمان للبیہقی ج3 ص 305 ، مشکوۃ المصابیح ج1 ص173)
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس ماہ مبارک میں کثرت سے عبادت فرماتے تھے۔ چنانچہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں:
کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا دَخَلَ شَھْرُرَمَضَانَ شَدَّمِئْزَرَہٗ ثُمَّ لَمْ یَاْتِ فِرَاشَہٗ حَتّٰی یَنْسَلِخَ۔
(شعب الایمان للبیھقی ج 3ص310 فضائل شھر رمضان )
ترجمہ:جب رمضان مبارک آتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کمر ہمت کس لیتے اور اپنے بستر پر تشریف نہ لاتے ، یہاں تک کہ رمضان گزر جاتااور آخری دس دنوں کے متعلق فرماتی ہیں:
کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَجْتَھِدُ فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِمَالَایَجْتَھِدُ فِیْ غَیْرِہٖ۔
(صحیح مسلم ج 1ص372 باب الاجتھاد فی العشر الاواخرالخ)
ترجمہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری دس دنوں میں جو کوشش فرماتے وہ باقی دنوں میں نہ فرماتے تھے۔ اس لئے اس ماہ میں جتنی بھی زیادہ سے زیادہ عبادت ہو سکے پوری ہمت اور کوشش سے کرنی چاہیے۔ قیام رمضان یعنی نماز تراویح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس رکعات ادا فرمائی ہیں۔
اس پر حضرات خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ، حضرت علی رضی اللہ عنہ دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین عظام رحمہ اللہ ، ائمہ مجتہدین رحمہ اللہ ، حضرات مشائخ رحمہ اللہ وغیرہ عمل پیرا رہے۔ اسلامی ممالک میں چودہ سو سال سے اسی پر عمل ہوتا رہا ہے اور امت مسلمہ کا اسی پر اجماع و اتفاق ہے۔ چند احادیث و آثار اور فقہاء امت کی تصریحات نقل کی جاتی ہیں۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک عمل:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیام رمضان بیس رکعات فرمایا کرتے تھے
﴿1﴾…حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
خَرَجَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ فِیْ رَمَضَانَ فَصَلَّی النَّاسَ اَرْبَعَۃً وَّعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَاَوْتَرَبِثَلاَ ثَۃٍ۔
(تاریخ جرجان للسھمی ص 142)
ترجمہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں ایک رات تشریف لائے اور لوگوں کو چار (فرض) ، بیس رکعات (تراویح) اور تین وتر پڑھائے۔
﴿2﴾……حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :
اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُصَلِّیْ فِیْ رَمَضَانَ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَالْوِتْرَ۔
(مصنف ابن ابی شیبۃ ج5ص225 رقم 7774)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں بیس رکعات (تراویح) اور وتر پڑھتے تھے۔
حضرات خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کا عمل:
حضرات خلفائے راشدین میں سے حضرت عمر، حضرت عثمان اور حضرت علی رضی اللہ عنہم کے دور مبارک میں تراویح بیس رکعات ہی پڑھی جاتی رہی ہیں۔ تصریحات پیش ہیں۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ :
﴿1﴾…عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ عُمَرَبْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَمَرَ اُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنْ یُّصَلِّیَ بِاللَّیْلِ فِیْ رَمَضَانَ فَقَالَ اِنَّ النَّاسَ یَصُوْمُوْنَ النَّھَارَ وَلَایُحْسِنُوْنَ اَنْ یَّقْرَؤُا فَلَوْقَرَأْتَ الْقُرْاٰنَ عَلَیْہِمْ بِاللَّیْلِ… فَصَلّٰی بِھِمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔
(مسند احمد بن منیع بحوالہ اتحاف الخیرۃ المھرۃ ج 2ص424 ، رقم 2390)
ترجمہ: حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا کہ رمضان کی راتوں میں نماز پڑھائیں۔ (چنانچہ ) فرمایا کہ لوگ سارا دن روزہ رکھتے ہیں اور قرات اچھی طرح نہیں کر سکتے۔ اگر آپ رات کو انہیں (نماز میں) قرآن سنائیں تو بہت اچھا ہوگا۔ پس حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے انہیں 20 رکعات پڑھائیں۔
﴿2﴾…………عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ قَالَ کَانُوْایَقُوْمُوْنَ عَلٰی عَھْدِعُمَرَبْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فِیْ شَھْرِرَمَضَانَ بِعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً قَالَ وَکَانُوْایَقْرَؤُوْنَ بِالْمِئَیْنِ وَکَانُوْایَتَوَکَّؤُنَ عَلٰی عِصِیِّھِمْ فِیْ عَھْدِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ مِنْ شِدَّۃِ الْقِیَامِ۔
(السنن الکبری للبیہقی ج 2ص496)
ترجمہ: حضرت سائب بن یزید فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ (اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم با جماعت)بیس رکعات تراویح پڑھتے تھے اور (قاری صاحبان) سو سو آیات والی سورتیں پڑھتے تھے اور لوگ لمبے قیام کی وجہ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں لاٹھیوں کا سہارا لیتے۔
﴿3﴾…………وَرَوَیٰ مَالِکٌ مِنْ طَرِیْقِ یَزِیْدَ بْنِ خُصَیْفَۃَ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔
(فتح الباری لابن حجر ج 4ص321 ،نیل الاوطار للشوکانی ج3 ص57، رقم 946)
ترجمہ: امام مالک نے یزید بن خصیفہ کے طریق سے سائب بن یزید کی روایت نقل کی ہے کہ عہد فاروقی میں بیس رکعات تراویح تھیں۔
﴿4﴾………قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ کَعْبٍ الْقُرَظِیُّ کَانَ النَّاسُ یُصَلُّوْنَ فِیْ زَمَانِ عُمَرَبْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فِیْ رَمَضَانَ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔
(قیام اللیل للمروزی ص 157کتاب قیام رمضان، باب عدد الرکعات الخ)
ترجمہ: حضرت محمد بن کعب القرظی (جو جلیل القدر تابعی ہیں) فرماتے ہیں کہ لوگ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں بیس رکعات تراویح پڑھتے تھے۔
﴿5﴾………عَنْ یَّزِیْدَبْنِ رُوْمَانَ اَنَّہٗ قَالَ کَانَ النَّاسُ یَقُوْمُوْنَ فِیْ زَمَانِ عُمَرَبْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فِیْ رَمَضَانَ بِثَلَاثٍ وَّعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔
(مؤطا امام مالک ص 98 ما جاء فی قیام رمضان)
ترجمہ:یزید بن رومان کہتے ہیں لوگ (صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں 23 رکعتیں پڑھتے تھے (بیس تراویح اور تین وتر(
﴿6﴾…………عَنْ یَّحْیٰی بْنِ سَعِیْدٍ اَنَّ عُمَرَبْنَ الْخَطَّاب رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَمَرَرَجُلاً یُّصَلِّیْ بِھِمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔
(مصنف ابن ابی شیبۃ ج 5ص223، رقم 7764)
ترجمہ: یحییٰ بن سعید کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ لوگوں کو بیس رکعات پڑھائے۔
﴿7﴾………………عَنِ الْحَسَنِ اَنَّ عُمَرَبْنَ الْخَطَّاب رَضِیَ اللہُ عَنْہُ جَمَعَ النَّاسَ عَلٰی اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فِیْ قِیَامِ رَمَضَانَ فَکَانَ یُصَلِّیْ بِھِمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔
(سنن ابی داؤد ج1 ص211 باب القنوت فی الوتر )
ترجمہ: حضرت حسن سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی امامت پر جمع فرمایا۔ وہ لوگوں کو بیس رکعات نماز تراویح پڑھاتے تھے۔
﴿8﴾…………عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَمَرَ اُبَیًّا اَنْ یُّصَلِّیَ بِالنَّاسِ فِیْ رَمَضَان… فَصَلّٰی بِھِمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔
(الاحادیث المختارہ للمقدسی ج 3ص367 رقم الحدیث1161 )
ترجمہ: حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا کہ رمضان میں لوگوں کو نماز پڑھائیں تو آپ نے انہیں بیس رکعت پڑھائیں۔
﴿9﴾……………عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ قَالَ …کَانَ الْقِیَامُ عَلٰی عَہْدِعُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ ثَلَاثَۃً وَّعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔
(مصنف عبد الرزاق ج 4ص201 باب قیام رمضان، رقم الحدیث7763 )
ترجمہ: حضرت سائب بن یزید فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں تین رکعت (وتر) اور بیس رکعت (تراویح) پڑھی جاتی تھیں۔
حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ :
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں بھی تراویح بیس رکعات تھیں، حضرت سائب بن یزید فرماتے ہیں.
کَانُوْا یَقُوْمُوْنَ عَلٰی عَہْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فِیْ شَہْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً قَالَ وَکَانُوْایَقْرَؤُوْنَ بِالْمِئَیْنِ وَکَانُوْایَتَوَکَّؤْوْنَ عَلٰی عِصِیِّہِمْ فِیْ عَہْدِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ مِنْ شِدَّۃِ الْقِیَامِ۔
(السنن الکبری للبہیقی ج 2ص496)
ترجمہ: حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور مبارک میں (صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہ اللہ ( بیس رکعات تراویح پڑھا کرتے تھے اور قاری سو سو آیات والی سورتیں پڑھتے تھے اور لوگ لمبے قیام کی وجہ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں لاٹھیوں کا سہارا لیتے تھے۔
حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ :
آپ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں بھی تراویح بیس رکعات ہی پڑھی جاتی تھیں۔ درج ذیل روایات سے یہ بات واضح معلوم ہوتی ہے۔
﴿1﴾……………………حَدَّثَنِیْ زَیْدُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّہٗ اَمَرَالَّذِیْ یُصَلِّیْ بِالنَّاسِ صَلَاۃَ الْقِیَامِ فِیْ شَہْرِرَمَضَانَ اَنْ یُّصَلِّیَ بِہِمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً یُسَلِّمُ فِیْ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ وَیُرَاوِحُ مَا بَیْنَ کُلِّ اَرْبَعِ رَکْعَاتٍ فَیَرْجِعُ ذُوالْحَاجَۃِ وَیَتَوَضَّأُ الرَّجُلُ وَاَنْ یُّوْتِرَ بِہِمْ مِنْ اٰخِرِاللَّیْلِ حِیْنَ الْاِنْصِرَافِ۔
(مسند الامام زید ص 158۔159باب القیام فی شھر رمضان)
ترجمہ: امام زید اپنے والد امام زین العابدین سے وہ اپنے والد حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جس امام کو رمضان میں تراویح پڑھانے کا حکم دیا اسے فرمایا کہ وہ لوگوں کو بیس رکعات پڑھائے ، ہر دو رکعت پر سلام پھیرے۔ ہر چار رکعت کے بعد اتنے آرام کاوقفہ دے کہ حاجت والا فارغ ہوکر وضو کرلے سب سے آخر میں وتر پڑھائے۔
﴿2﴾……عَنْ اَبِی الْحَسْنَائِ اَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَمَرَرَجُلًایُّصَلِّیْ بِہِمْ فِیْ رَمَضَانَ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔
(مصنف ابن ابی شیبہ ج5ص223،رقم الحدیث 7763)
ترجمہ: حضرت ابو الحسناء سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو رمضان میں بیس رکعات تروایح پڑھائے۔
﴿3﴾………عَنْ اَبِیْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ السُّلَمِی عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ دَعَا الْقُرَّائَ فِیْ رَمَضَانَ فَاَمَرَمِنْھُمْ رَجُلًا یُّصَلِّیْ بِالنَّاسِ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَکَانَ عَلِیٌّ یُوْتِرُبِھِمْ۔
(السنن الکبری للبیہقی ج 2ص496)
ترجمہ: ابو عبد الرحمن السلمی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے رمضان المبارک میں قاریوں کو بلایا۔ پھر ان میں سے ایک قاری کو حکم دیا کہ لوگوں کو بیس رکعات پڑھائے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ خود انہیں وتر پڑھاتے تھے
دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہ اللہ کا عمل:
خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم کے علاوہ دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین کرام رحمہ اللہ سے بھی بیس رکعات تراویح ہی منقول ہے ذیل میں چند شخصیات کا عمل پیش کیا جاتا ہے جنہوں نے بیس رکعات تروایح پڑھی یا پڑھائی ہیں۔
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ :
حضرت زید بن وہب فرماتے ہیں۔
کَانَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ یُصَلِّیْ بِنَا فِیْ شَہْرِرَمَضَانَ فَیَنْصَرِفُ وَعَلَیْہِ لَیْلٌ قَالَ الْاَعْمَشُ: کَانَ یُصَلِّیْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَّیُوْتِرُبِثَلَاثٍ۔
(قیام الیل للمروزی ص 157کتاب قیام رمضان، باب عدد الرکعات الخ)
ترجمہ: عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما رمضان المبارک میں ہمیں تروایح پڑھاتے تھے اور گھر لوٹ جاتے تو رات ابھی باقی ہوتی تھی۔ حدیث کے راوی امام اعمش فرماتے ہیں کہ آپ رضی اللہ عنہ بیس رکعات تراویح اور تین رکعات وترپڑھتے تھے۔
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ :
حضرت حسن بصری حضرت عبد العزیز بن رفیع سے روایت کرتے ہیں.
کَانَ اُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ یُصَلِّیْ بِالنَّاسِ فِیْ رَمَضَانَ بِالْمَدِیْنَۃِ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَّیُوْتِرُبِثَلَاثٍ۔
(مصنف ابن ابی شیبہ ج 5ص224،رقم 7766)
ترجمہ: حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ رمضان میں لوگوں کو بیس رکعات تراویح اور تین رکعات وتر پڑھاتے تھے۔
حضرت عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ :
آپ جلیل القدر تابعی ہیں دوسوصحابہ رضی اللہ عنہم کی زیارت کی ہے
اَدْرَکْتُ النَّاسَ وَھُمْ یُصَلُوْنَ ثَلَاثًاوَّعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً بِالْوِتْرِ۔
(مصنف ابن ابی شیبہ ج5ص224، رقم 7770)
ترجمہ: میں نے لوگوں (صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہ اللہ حضرات) کو بیس رکعات تراویح اور تین رکعات وتر پڑھتے پایا ہے۔
حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اللہ :
اِنَّ النَّاسَ کَانُوْایُصَلُّوْنَ خَمْسَ تَرْوِیْحَاتٍ فِیْ رَمَضَانَ۔
(کتاب الآثار بروایۃ ابی یوسف ص41 باب السھو، رقم الحدیث 211)
ترجمہ: لوگ رمضان میں پانچ ترویحے (بیس رکعات) پڑھتے تھے۔
حضرت شتیر بن شکل رحمہ اللہ :
نامور تابعی ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے شاگرد ہیں۔ آپ کے بارے میں روایت ہے۔
عَنْ شُتَیْرِبْنِ شَکْلٍ وَکَانَ مِنْ اَصْحَابِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّہٗ کَانَ یَؤُمَّھُمْ فِیْ شَہْرِرَمَضَانَ بِعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَّیُوْتِرُبِثَلَاثٍ۔
(السنن الکبریٰ للبیہقی ج 2ص 496)
ترجمہ: حضرت شیتر بن شکل جو کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے شاگرہیں ، لوگوں کو رمضان میں بیس رکعات تراویح اور تین رکعت وتر پڑھاتے تھے۔
حضرت ابو البختری رحمہ اللہ :
اہل کوفہ میں اپنا علمی مقام رکھتے تھے۔ آپ حضرت ابن عباس ، حضرت عمر ، حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہم وغیرہ کے شاگر دہیں۔ آپ کے بارے میں روایت ہے :اَنَّہٗ کَانَ یُصَلِّیْ خَمْسَ تَرْوِیْحَاتٍ فِیْ رَمَضَانَ وَیُوْتِرُبِثَلَاثٍ۔
(مصنف ابن ابی شیبہ ج5ص224، رقم 7768)
ترجمہ:آپ رمضان میں پانچ ترویحے(یعنی بیس رکعات) اور تین وتر پڑھتے تھے
حضرت سوید بن غفلۃ رحمہ اللہ :
مشہور تابعی ہیں۔ حضرات خلفاء راشدین ، حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم وغیرہ صحابہ کی زیارت کی ہے اور ان سے روایت لی ہے۔ آپ کے بارے میں ابو الخصیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔
کَانَ یَؤُمُّنَا سُوَیْدُ بْنُ غَفْلَۃَ فِیْ رَمَضَانَ فَیُصَلِّیْ خَمْسَ تَرْوِیْحَاتٍ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔
(السنن الکبری للبیہقی ج 2ص496)
ترجمہ: حضرت سوید بن غفلہ رحمہ اللہ ہمیں رمضان میں پانچ ترویحے یعنی بیس رکعات تراویح پڑھاتے تھے۔
حضرت ابن ابی ملیکہ رحمہ اللہ :
جلیل القدر تابعی ہیں۔
کَانَ ابْنُ اَبِیْ مُلَیْکَۃَ یُصَلِّیْ بِنَا فِیْ رَمَضَانَ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً
(مصنف ابن ابی شیبۃ ج5ص223،224 رقم 7765)
ترجمہ: ابن ابی ملیکہ رحمہ اللہ ہمیں رمضان میں بیس رکعات پڑھاتے تھے۔
حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ :
آپ کبار تابعین میں سے ہیں۔ حضرت ابن عباس ، حضرت ابن زبیر ، حضرت ابن عمر، حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہم وغیرہ صحابہ سے روایات لی ہیں۔ اہل کوفہ میں علمی مقام رکھتے تھے۔ حجاج بن یوسف نے ظلماً قتل کیا تھا۔ آپ کے متعلق اسماعیل بن عبد الملک رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
کَانَ سَعِیْدُبْنُ جُبَیْرٍیَوُّمُّنَا فِیْ شَہْرِرَمَضَانَ فَکَانَ یَقْرَئُ بِقِرَائَتَیْنِ جَمِیْعًا، یَقْرَئُ لَیْلَۃً بِقِرَائَۃِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فَکَانَ یُصَلِّیْ خَمْسَ تَرْوِیْحَاتٍ۔
(مصنف عبد الرزاق ج 4ص204 باب قیام رمضان، رقم الحدیث 7779 )
ترجمہ: حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ رمضان کے مہینہ میں ہماری امامت کرواتے تھے۔ آپ دونوں قرأتیں پڑھتے تھے۔ ایک رات ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی قرات پڑھتے (اور دوسری رات حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی قرات) آپ پانچ ترویحے (یعنی بیس رکعات) پڑھتے تھے۔
حضرت علی بن ربیعہ:
آپ حضرت علی ، حضرت مغیرہ بن شعبہ ، حضرت سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہم وغیرہ جلیل القدر صحابہ کے شاگر د ہیں۔ حضرت سعید بن عبید رحمہ اللہ آپ کے بارے میں فرماتے ہیں۔
اَنَّ عَلِیَّ بْنَ رَبِیْعَۃَ کَانَ یُصَلِّیْ بِھِمْ فِیْ رَمَضَانَ خَمْسَ تَرْوِیْحَاتٍ وَّ یُوْتِرُبِثَلَاثٍ۔
(مصنف ابن ابی شیبہ ج5 ص224 ،رقم 7772)
ترجمہ: حضرت علی بن ربیعہ رحمہ اللہ رمضا ن المبارک میں پانچ ترویحے (یعنی بیس رکعات) اور تین وتر پڑھایا کرتے تھے۔
حضرات ائمہ اربعہ رحمہ اللہ :
نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک سنتوں اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے مقدس طریقوں کی تدوین جس جامعیت اور تفصیل کے ساتھ حضرات ائمہ اربعہ نے فرمائی یہ مقام امت میں کسی اور کو نصیب نہیں ہوا۔ اسی لئے پوری امت ان ہی کی رہنمائی میں پاک سنتوں پر عمل کر رہی ہے۔ ائمہ اربعہ بھی 20 رکعات تراویح کے قائل تھے اور امام مالک رحمہ اللہ20 تراویح اور 16 رکعات نفل کے قائل تھے
امام اعظم امام ا بو حنیفہ رحمہ اللہ :
﴿1﴾…علامہ ابن رشدرحمہ اللہ اپنی مشہور کتاب ’’بدایۃ المجتہد‘‘ میں لکھتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ کے ہاں قیام رمضان بیس رکعات ہے۔
( بدایۃ المجتہد ج 1 ص 214)
﴿2﴾……امام فخر الدین قاضی خان حنفی رحمہ اللہ اپنے فتاوی میں رقمطراز ہیں:
عَنْ اَبِیْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللہُ قَالَ اَلْقِیَامُ فِیْ شَہْرِرَمَضَانَ سُنَّۃٌ … کُلَّ لَیْلَۃٍ سِوَی الْوِتْرِعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً خَمْسَ تَرْوِیْحَاتٍ۔
(فتاویٰ قاضی خان ج1 ص12 1)
ترجمہ: امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رمضان میں ہر رات بیس رکعات یعنی پانچ ترویحے وتر کے علاوہ پڑھنا سنت ہے۔
امام مالک بن انس رحمہ اللہ :
امام مالک رحمہ اللہ نے ایک قول کے مطابق بیس رکعات تروایح کو مستحسن کہا ہے۔ چنانچہ علامہ ابن رشد مالکی رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔
وَاخْتَارَمَالِکٌ فِیْ اَحَدِقَوْلَیْہِ… اَلْقِیَامَ بِعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔
(بدایۃ المجتہد ج 1ص214 )
ترجمہ:امام مالک رحمہ اللہ نے ایک قول میں بیس رکعات تراویح کو پسند کیا ہے۔ دوسرا قول چھتیس رکعات کا ہے جن میں بیس رکعات تراویح اور سولہ رکعات نفل تھی۔
امام محمد بن ادریس شافعی رحمہ اللہ :
﴿1﴾……آپ فرماتے ہیں۔
اَحَبُّ اِلَیَّ عِشْرُوْنَ … وَکَذَالِکَ یَقُوْمُوْنَ بِمَکَّۃَ۔
(قیام اللیل ص 159)
ترجمہ: امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے بیس رکعات تراویح پسند ہے ، مکہ میں بھی بیس رکعات ہی پڑھتے ہیں۔
﴿2﴾…دوسری جگہ فرماتے ہیں
وَھٰکَذَااَدْرَکْتُ بِبَلَدِنَابِمَکَّۃَ یُصَلُّوْنَ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً
(جامع الترمذی ج1 ص 166باب ما جاء فی قیام شھر رمضان)
ترجمہ:میں نے اپنے شہر مکہ میں لوگوں کو بیس رکعات نماز تراویح پڑھتے پایا ہے۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ :
فقہ حنبلی کے ممتاز ترجمان امام ابن قدامہ حنبلی رحمہ اللہ لکھتے ہیں
وَالْمُخْتَارُعِنْدَاَبِیْ عَبْدِاللّٰہِ فِیْھَاعِشْرُوْنَ رَکْعَۃً وَبِھٰذَا قَالَ الثَّوْرِیُّ وَ اَبُوْحَنِیْفَۃَ وَالشَّافِعِیُّ رَحِمَہُمُ اللہُ
(المغنی لابن قدامہ ج2ص366، مسئلۃ 247 )
ترجمہ: امام ابو عبد اللہ )احمد بن حنبل رحمہ اللہ(کے نزدیک مختار اور راجح بیس رکعات تراویح ہے اور امام سفیان ثوری، امام ابو حنیفہ اور امام شافعی رحمہ اللہ بھی بیس رکعات ہی کے قائل ہیں۔
حضرات مشائخ عظام رحمہ اللہ :
امت مسلمہ میں جو مشائخ گزرے ہیں ان کا عمل و اخلاق ، کردار و سیرت اس امت کے لئے مشعل راہ ہے۔ ان کی زندگی پر نظر ڈالی جائے تو وہ بھی بیس رکعات پر عمل پیرا نظر آتے ہیں، جو یقیناً بیس رکعات قیام رمضان کی دلیل ہے۔ چند مشہور مشائخ عظام کی تصریحات پیش خدمت ہیں۔
شیخ ابو حامد محمد غزالی رحمہ اللہ :
اَلتَّرَاوِیْحُ وَ ھِیَ عِشْرُوْنَ رَکْعَۃً وَکَیْفِیَّتُھَا مَشْھُوْرَۃٌ وَھِیَ سُنَّۃٌ مُّؤَکَّدَۃٌ۔
(احیاء العلوم ج 1ص242،243 )
ترجمہ: تراویح بیس رکعتیں ہیں جن کا طریقہ مشہور ہے اور یہ سنت موکدہ ہیں۔
شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ :
اپنی مشہور کتاب ’’غنیۃ الطالبین‘‘ میں تراویح سے متعلق فرماتے ہیں:
صَلٰوۃُ التَرَاوِیْحِ سُنَّۃُ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَھِیَ عِشْرُوْنَ رَکْعَۃً۔
(غنیۃ الطالبین ص267۔268 )
ترجمہ:صلوۃ تراویح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے اور یہ بیس رکعات ہیں۔
شیخ امام عبد الوہاب شعرانی رحمہ اللہ :
مشہور محدث ، فقیہ اور سلسلہ تصوف میں ایک خاص مقام کے مالک تھے۔ اپنی مشہور زمانہ کتاب ’’المیزان الکبریٰ‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں۔
اَلتَّرَاوِیْحُ فِیْ شَہْرِرَمَضَانَ عِشْرُوْنَ رَکْعَۃً۔
(المیزان الکبری ص 153)
ترجمہ: صلوۃ تراویح رمضان المبارک میں بیس رکعات ہے۔
حرمین شریفین (زادھما اللہ شرفاً) میں بیس رکعت تراویح:
حرم مکہ و حرم مدینہ میں چودہ سو سال سے بیس رکعات سے کم تراویح پڑھنا ثابت نہیں ،بلکہ بیس رکعات ہی متوارث و متواتر عمل رہا ہے۔ چنانچہ مسجد نبوی کے مشہور مدرس اور مدینہ منورہ کے سابق قاضی شیخ عطیہ سالم نے مسجد نبوی میں نماز تراویح کی چودہ سو سالہ تاریخ پر ’’التراویح اکثر من الف عام‘‘کے نام سے ایک مستقل کتاب تالیف فرما کر ثابت کیا ہے کہ چودہ سو سالہ مدت میں بیس رکعات متواتر عمل ہے ، اس سے کم ثابت نہیں۔ جامعۃ ام القریٰ مکہ مکرمہ کی طرف سے کلیۃ الشریعۃ والدراسات الاسلامیۃ مکۃ المکرمۃ کے استاذ شیخ محمد علی صابونی رحمہ اللہ کا ایک رسالہ الھدی النبوی الصحیح فی صلوۃ التراویح کے نام سے شائع کیا گیا ہے۔ جس میں شیخ صابونی رحمہ اللہ نے عہد خلافت راشد ہ سے لے کر عہد حکومت سعودیہ تک مکہ مکرمہ و مسجد حرام میں ہمیشہ بیس رکعات تراویح پڑھے جانے کا ثبوت دیا ہے۔
تراویح میں قرآن کریم ختم کرنا سنت ہے :
﴿1﴾…………عَنْ اَبِیْ عُثْمَانَ النَّھْدِیِّ قَالَ دَعَا عُمَرُبْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ بِثَلَاثِ قُرَّائٍ فَاسْتَقْرَئَھُمْ فَاَمَرَاَسْرَعَھُمْ قِرَائَ ۃً اَنْ یَّقْرَئَ لِلنَّاسِ ثَلَاثِیْنَ اٰیَۃً وَّاَمَرَ اَوْسَطَھُمْ اَنْ یَّقْرَئَ خَمْسًا وَّعِشْرِیْنَ وَاَمَرَ اَبْطَاَھُمْ اَنْ یَّقْرَئَ لِلنَّاسِ عِشْرِیْنَ اٰیَۃً۔
(للبیہقی ج 2ص497 ،مصنف ابن ابی شیبۃ ج5 ص220،رقم 7754 )
ترجمہ: حضرت ابو عثمان نہدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے تین قراء کو بلایا اور ان کی قرات سنی۔ تو تیز قراء ت کرنے والے کو حکم دیا کہ (تراویح میں) لوگوں کو (ہر رکعت میں) تیس آیات پڑھائے معمولی تیز پڑھنے والے کو پچیس آیات اور آہستہ پڑھنے والے کو بیس آیات پڑھنے کا حکم دیا۔
﴿2﴾…………عَنِ الْحَسَنِ قَالَ مَنْ اَمَّ النَّاسَ فِیْ رَمَضَانَ فَلْیَاْخُذْ بِھِمُ الْیُسْرَ فَاِنْ کَانَ بَطِیْئَ الْقِرَائَ ۃِ فَلْیَخْتِمِ الْقُرْاٰنَ خَتْمَۃً وَاِنْ کَانَ قِرَائَ تُہٗ بَیْنَ ذٰلِکَ فَخَتْمَۃٌ وَنِصْفٌ فَاِنْ کَانَ سَرِیْعَ الْقِرَائَ ۃِ فَمَرَّتَیْنِ۔
(مصنف ابن ابی شیبۃ ج5 ص222، فی صلاۃ رمضان،رقم7761 )
ترجمہ:حضرت حسن بصری فرماتے رحمہ اللہ ہیں کہ جو شخص رمضان میں لوگوں کو نماز تراویح پڑھائے۔ وہ ان سے آسانی کا معاملہ کرے۔ اگر اس کی قرات آہستہ ہو تو ایک ختم قرآن کرے درمیانی ہو تو ڈیڑھ اور اگر تیز ہو تو پھر دوبار قرآن کا ختم کرے۔
﴿3﴾…………وَعَنْ اَبِیْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللہُ اَنَّہٗ کَانَ یَخْتِمُ فِیْ شَہْرِ رَمَضَانَ اِحْدیٰ وَ سِتِّیْنَ خَتْمَۃً ثَلٰثِیْنَ فِی الْاَیَّامِ وَثَلٰثِیْنَ فِی اللَّیَالِیْ وَوَاحِدَۃً فِی التَّرَاوِیْحِ۔
(فتاویٰ قاضی خان ج 1ص112 )
ترجمہ: امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ آپ رمضان مبارک میں اکسٹھ (61)قرآن مجید ختم کرتے تھے، تیس دن میں اور تیس رات میں اور ایک تراویح میں۔
﴿4﴾……قَالَ الْاِمَامُ الْفَقِیْہُ الْمُفْتِیُ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدِ الْحَصْکَفِیْ رَحِمَہُ اللہُ )وَالْخَتْمُ) مَرَّۃً سُنَّۃٌ وَّمَرَّتَیْنِ فَضِیْلَۃٌ وَّثَلَاثًا اَفْضَلُ(وَلَایُتْرَکُ)الْخَتْمُ (لِکَسْلِ الْقَوْمِ)
(الدر المختار ج 2ص601، باب التراویح)
ترجمہ: مشہور فقیہ و مفتی امام محمد بن علی حصکفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ تراویح میں ایک بار ختم کرنا سنت ہے دوبار باعث فضیلت اور تین بار افضل ہے ، قوم کی سستی کی وجہ سے اسے ترک نہ کیاجائے۔ ) جاری ہے(