فضائل اعمال اور اعتراضات کا علمی جائزہ

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
 
قسط نمبر :1
فضائل اعمال اور اعتراضات کا علمی جائزہ
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
انسان کو پیدا کرنے بعداللہ رب العزت نے اس کی ہدایت اور کامیابی کے لیے حضرات انبیاءکرام علیہم السلام کو مبعوث فر مایا تاکہ وہ اپنے اقوال اور اعمال سے مخلوق خدا کو دنیا میں آنے کا اصلی مقصد یاد دلائیں چنانچہ حضرات انبیا ء کرام علیہم السلام کا مبارک سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوکر نبی آخری الزمان حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک چلتا رہا تمام انبیاء کی محنت مخلوق خدا کو خدا سے جوڑنے پررہی۔ اللہ رب العزت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تھوڑے عرصے میں ایک جانثار جماعت… صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین …عطافرمائی یہ وہ جماعت تھی جس نے مشن نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تکمیل کے لیے جاں گسل مراحل کا مردانہ وار مقابلہ کیا اور دنیا کے کونے کونے میں اسلام کا پرچم سر بلند کیا۔ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی ٰ علیہم اجمعین کے بعد تابعین کرام خصوصاً سرتاج الفقہاء والمحدثین سیدنا امام اعظم ابوحنیفہ نعمان بن ثابت رحمہ للہ متوفیٰ 150 ھ نے دین متین کو مدون و مرتب فرمایا اور رہتی دنیا تک امت مسلمہ پر احسانِ عظیم فرمایا۔ آپ کے ہونہار شاگردوں نے انسانی ضروریات کو سامنے رکھ کر ان کا آسان حل… جو در حقیقت شرعی دلائل سے ماخوذ ہے … پیش فرمایا۔ جو واقعی بہت عظیم کارنامہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک اور عظیم الشان اسلام کی یہ خدمت بھی فرمائی کہ اسلام پر اعتراضات و اشکالات کے عقلی و نقلی جوابات دیے۔ جس کے نتیجے میں امت اجتماعی دھارے میں سمٹ آئی۔وقت گزرتا رہا…نئے سے نئے فتنے سراٹھانے لگے اور امت کے اجتماعی دھارے کو منتشر کرنے لگے جب فتنوں کی بہتات ہوئی تو سنتِ الہیہ کار فرمائی ہوئی پھر سے ایسے چند نفوس نے جنم لیا جنہوں نے دین متین کی تطہیر کا کام کیا۔ ہر شعبہ دین کو زندہ کیا امت میں پھر سے وہ روح پھونکی جس سے عقائد اور اعمال محفوظ ہوگئے انہی لوگوں میں ایک نام مولانا محمد الیاس دہلوی رحمہ اللہ کا ہے جن کی محنت ، اخلاص اور تڑپ نے امت کو وحدت کی مالا میں پرودیا ہے۔مولانا محمد الیاس دہلوی رحمہ اللہ نے اکابر، مشائخ اور اولیاء اللہ سے مشاورت کے بعد دین اسلام کے احیاء کا طریقہ”دعوتِ تبلیغ“ کی شکل میں پیش فرمایا۔ اتباعِ سنت سے سر شار ان لوگوں کی محنت رنگ لائی اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک خاموش انقلاب برپا ہونا شروع ہوگیا۔ نوجوان، بوڑھے ،بچے مساجد و دینی مکاتب اور خانقاہوں کا ر خ کرنے لگے۔ علماء طلباء کی کھیپ بڑھنا شروع ہو گئی۔ بے نمازی نمازی بننا شروع ہوگئے ، نماز یوں کی تعداد میں برابراضافہ ہوتا چلا گیا۔ مردہ دل زندہ ہونے لگے اور سنت نبوی گھر گھر میں داخل ہونا شرع ہوئی۔ الحمدللہ لوگوں میں دینی شعور بیدار ہوا اور اسلام کی تعلیمات جو صرف کتابوں میں رہ گئیں تھی لوگوں کی زندگیوں میں آنے لگیں ایک جماعت تشکیل پائی جس کا مقصد نہ حصول دولت نہ خواہش شہر ت صرف ایک جذبہ موجزن ہوگیا کہ لوگوں کی زندگیوں میں اللہ تعالیٰ کے احکامات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے مطابق آجائیں۔ جماعت کے تشکیل پالینے کے بعد اب ضرورت تھی کہ اس کا بنیادی نصاب مر تب کردیاجائے تاکہ اپنے خطوط پررہتے ہوئے کام کو آگے لے جایا جاسکے۔ اس عظیم کام کیلئے اللہ تعالیٰ نے جس شخصیت کا انتخاب فرمایا دنیا اسے شیخ الحدیث قطب العصر مولانا محمد زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ کے نام سے جانتی ہے۔تفسیر و حدیث پر وسعت نظری ،علمی شغف، اصلاح وسلوک کامزاج ،تصنیفی وتدریسی پختگی ،انتظامی صلاحیتوں پردسترس حضرت الشیخ رحمہ اللہ کا خاص امتیاز تھا۔ انہی کے بدولت آپ نے مشن کو آگے بڑھانے کے لئے اکابر کے حکم پر” چند رسائل“ مرتب فرمائے۔ جنہیں” کتب فضائل اعمال“ کا نام دیا گیا۔تقریباً دنیا کی اکثر زبانوں میں ان کا ترجمہ ہو چکاہے اور خلقِ خدا کی کثیر تعداد ان کی وجہ سے اپنی دنیا وآخرت سنوار رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ اس فیض کو عام فرمائے اور ہم سب کی نجات کا ذریعہ بنائے۔
کام کرنے والے کام کر رہے ہیں محنت کرکے اپنےاوردیگرلوگوں کی دنیا و آخرت سدھار رہے ہیں جبکہ حاسدین افسوس کے ہاتھ مل رہے۔ حاسدین کی دین دشمن سازشیں بے نقاب ہونا شروع ہوئیں اس سلسلہ میں چند مصنفین اور مبلغین پیدا ہوئے جن کی صبح وشام کی ”محنت“ صرف تبلیغی جماعت اور تبلیغی نصاب [کتب فضائل اعمال ] کے خلاف بولنے اور لکھنے میں خرچ ہو رہی ہے۔ ان گھٹیا اور بے وقعت سازشوں سے اگر چہ اصل کام پر تو کوئی فرق نہیں پڑا لیکن مخالف کے منفی پروپیگنڈے سے سادہ لوح عوام متاثر ضرور ہوئے ہیں۔ ان حاسدین کا طریقہ واردات یہ ہوتا ہے کہ اپنے مسئلے پر قرآن و حدیث کا لیبل لگا کر عوام الناس کی ہمدردیاں حاصل کرتے ہیں بعد ازاں تبلیغی جماعت اور تبلیغی نصاب کو تختہ مشق بناتے ہیں۔ اس کا قارئین خود اندازہ لگائیں گے کہ تبلیغی جماعت اور ان کے نصاب یعنی فضائلِ اعمال پر اعتراضات واشکالات کی حقیقت کیا ہے؟ہماری تحقیق کے مطابق ان کی سازشیں اور منفی پروپیگنڈے محض دھوکہ ، فریب ،علمی خیانتیں ،قطع وبرید کے علاوہ کچھ بھی حیثیت نہیں رکھتیں ان شاء اللہ ہم بالترتیب ان کے منفی پروپیگنڈوں کاعلمی دلائل اورروشن حقائق کی دنیا میں جائزہ لیں گے۔ وباللہ التوفیق۔