مرکز سدا آباد ہے

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
مرکز سدا آباد ہے
مفتی شبیر احمد حنفؔی
تحقیق و دعوت کا علمبردار مرکز عالی شاں
 
اہل السنت کا کرے پرچار مرکز عالی شاں
 
چار دانگِ عالم و اکناف میں چرچا ترا
 
تیری جدوجہد کا ، محنت کا چھڑتا تذکرا
 
گوہرِ نایاب بحرِ بیکراں کے مل رہے
 
دعویٰ و تنقیح کے غنچے یہاں پہ کھل رہے
 
حضرت نانوتوی کے علم کے عقدے کھلیں
 
ان کی فکرِ قلب کے موتی ملیں، جوہر ملیں
 
سوچ شیخ الہند کی دستور ہے، بنیاد ہے
 
ان کا فیضانِ نظر، مرکز سدا آباد ہے
 
حضرتِ مدنی کی تحریکِ عمل ہے اس کی

جاں

تھانوی نظم و نسَق کا ہے یہ مرکز ترجماں
 
خانقاہِ اشرف و اختر کی موجیں ہیں رواں
 
شاہ امیں کے فیض پہ شیدا ہوا ہے اک

جہاں

شیخ گھمن کی سیادت سے رواں مرکز ہے یہ
 
ان کی عالی فکر کا بس ترجماں مرکز ہے یہ
حضرتِ گھمن نقوشِ رفتگاں کی یادگار
 
تیری جودتِ فکر سے سرشار ہیں لیل و نہار
 
حضرتِ اوکاڑوی کی فکر کا مظہر ہے تو
 
ان سے جاری فیض پھیلاتا رہا گھر گھر ہے تو
 
پیر و مرشد بھی ہے تو ، تو درس گاہ کا بادشاہ
 
یہ خطابت تیری باندی ، اس کا ہے ڈنکا بجا
 
متکلمِ اسلام تو ، راتوں کو کرتا قیام تو
 
فی سبیل اللہ مجاہد ، غازیوں کا امام تو
 
آپ کی تعریف میں رطب اللساں شیخ و ولی
 
مفتی دیں شیخ مولانا محمد زر ولی
 
شیخ مولانا سلیم اللہ ہیں تم پہ فدا
 
کر رہے تصدیق صد فی صد تمہاری ، بر مَلا
 
حضرتِ علامہ خالد تجھ سے پر امید ہیں
 
”شیخ گھمن ہی ہماری آخری امید ہیں“
 
شیخ نعمانی یہ فرماتے رہے ہیں برملا
 
”عمر میں ہو مثل بیٹا، آقا ہو پر باخدا“
 
تیری مدح کے ترانے حنفؔی یوں گاتا رہے
 
تیرے اوصافِ حمیدہ سب کو سنواتا رہے