نماز اہل السنت و ا لجماعت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
فرضیت جمعہ: قسط نمبر19
نماز اہل السنت و ا لجماعت
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
جمعہ کے دن نماز جمعہ ادا کرنا فرض عین ہے۔ مریض، مسافر ،عورت،بچے، غلام اور مجنون کے علاوہ باقی لوگوں پر نماز جمعہ میں شریک ہونا ضروری ہے۔ ورنہ سخت گنہگار ہوں گے۔
:1 عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآْخِرِ فَعَلَیْہِ الْجُمْعَۃُ یَوْمَ الْجُمْعَۃِ اِلَّامَرِیْضٌ أَوْ مُسَافِرٌ أَوْاِمْرَأَۃٌ أَوْ صَبِیٌّ أَوْ مَمْلُوْکٌ فَمَنِ اسْتَغْنٰی بِلَھْوٍ أَوْ تِجَارَۃٍ اِسْتَغْنَی اللّٰہُ عَنْہُ وَاللّٰہُ غَنِیٌّ حَمِیْدٌ۔
(سنن الدار قطنی ص 273،،السنن الکبریٰ للبیہقی ج3 ص184)
ترجمہ: حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس پر جمعہ کے دن نماز جمعہ فرض ہے سوائے مریض، مسافر، عورت،بچے،اور غلام کے۔ پس جو شخص کھیل کود اور تجارت میں مشغول رہ کر اس سے غافل رہا تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے توجہ ہٹا لے گا اور اللہ تعالیٰ بے نیاز اور تعریف کے قابل ہے۔‘‘
:2 عَنْ عَبْدِاللّٰہِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لِقَوْمٍ یَّتَخَلَّفُوْنَ عَنِ الْجُمْعَۃِ لَقَدْ ھَمَمْتُ اَنَّ اٰمُرَ رَجُلاً یُّصَلِّیْ بِالنَّاسِ ثُمَّ اُحَرِّقُ عَلیٰ رِجَالٍ یَّتَخَلَّفُوْنَ عَنِ الْجُمْعَۃِ بُیُوْتَھُمْ۔
(صحیح مسلم ج1ص232 باب فضل صلوۃ الجماعۃ وبیان التشدیدالخ)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے بارے میں جو نماز جمعہ سے پیچھے رہ جاتے ہیں فرمایا: میں ارادہ کرتا ہوں کہ کسی شخص کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے۔ پھر میں ان لوگوں کو ان کے گھروں میں آگ لگا دوں جو نماز جمعہ سے پیچھے رہتے ہیں۔
آدابِ جمعہ:
:1 عَنْ عَبْدِاللّٰہِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ اِذَا اَرَادَ اَحَدُکُمْ اَنْ یَأتِیَ الْجُمُعَۃَ فَلْیَغْتَسِلْ۔
(صحیح مسلم ج1ص 279 کتاب الجمعۃ)
ترجمہ: عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ تم میں سے جب کوئی جمعہ کے لئے آئے تو اس کو غسل کر لینا چاہیے۔
:2 عَنْ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَبِھَا وَنِعْمَتْ وَمَنِ اغْتَسَلَ فَھُوَ اَفْضَلُ۔
(سنن ابی داؤد ج 1 ص 57ب ،سنن الترمذی ج 1ص111)
ترجمہ: حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’ جس نے جمعہ کے دن وضو کیا تو اچھا ہے اور جس نے غسل کیا تو یہ افضل کام ہے۔‘‘
فائدہ : مشہور فقیہ ومحدث اور شارح بخاری علامہ بدرالدین عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث سات صحابہ سے مروی ہے :
[۱]سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ، [۲]حضرت انس رضی اللہ عنہ، [۳] ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ، [۴] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ،[۵] حضرت جابر رضی اللہ عنہ، [۶] عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ، [۷]ابن عباس رضی اللہ عنہ۔
(عمدۃ القاری للعینی ج4 ص 642 باب وضوء الصبیان ومتیٰ یجب علیھم الغسل الخ)
:3 عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاَ یَغْتَسِلُ رَجُلٌ یَوْمَ الْجُمْعَۃِ وَیَتَطَھَّرُمَااسْتَطَاعَ مِنْ طُھْرٍ وَیَدَّھِنُ مِنْ دُھْنِہٖ اَوْیَمُسُّ مِنْ طِیْبِ بَیْتِہٖ ثُمَّ یَخْرُجُ فَلاَ یُفَرِّقُ بَیْنَ اثْنَیْنِ ثُمَّ یُصَلِّیْ مَاکُتِبَ لَہٗ ثُمَّ یُنْصِتُ اِذَا تَکَلَّمَ الْاِمَامُ اِلَّاغُفِرَلَہٗ مَابَیْنَہٗ وَبَیْنَ الْجُمْعَۃِ الْاُخْرٰی۔
(صحیح البخاری ج 1ص 121۔124باب الدھن للجمعۃ )
ترجمہ: حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور حسب استطاعت خوب پاکی حاصل کرے اور تیل یا گھر میں میسر خوشبو لگائے پھر نماز جمعہ کے لئے نکلے (وہاں جاکر) دو کے درمیان تفریق نہ کرے پھر جو نماز مقرر کی گئی ہے ادا کرے اور جب امام خطبہ دے تو خاموشی اختیار کرے۔ ایسے شخص کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔
:4 عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ فِیْ جُمُعَۃٍ مِّنَ الْجُمَعِ مَعَاشِرَالْمُسْلِمِیْنَ اِنَّ ھٰذَا یَوْمٌ جَعَلَہٗ اللّٰہُ لَکُمْ عِیْدًا فَاغْتَسِلُوْا وَعَلَیْکُمْ بِالسِّوَاکِ۔
)المعجم الکبیر : رقم 136،المعجم الاوسط : ج2ص325رقم 3433(
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جمعہ میں فرمایا کہ اے مسلمانوں کی جماعت!یہ دن اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے عید کا دن بنایا ہے۔ لہٰذا اس دن میں غسل کیا کرو اور مسواک ضرور استعمال کیا کرو۔
جمعہ کی دو اذانیں:
جمعہ کے دن دو اذانیں دی جائیں۔ پہلی اذان خطبہ سے اتنی دیر پہلے ہونی چاہیے کہ لوگ مسجد میں آکر اطمینان سے سنتیں پڑھ سکیں اور دوسری اذان عربی خطبہ سے پہلے دی جائے۔
عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ یَقُوْلُ اِنَّ الْاَذَانَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ کَانَ اَوَّلُہٗ حِیْنَ یَجْلِسُ الْاِمَامُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ عَلَی الْمِنْبَرِ فِیْ عَھْدِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاَبِیْ بَکْرٍوَّعُمَرَ فَلَمَّا کَانَ فِیْ خِلَافَۃِ عُثْمَانَ وَکَثُرُوْا أمَرَعُثْمَانُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ بِالْاَذَانِ الثَّالِثِ فَاُذِّنَ بِہٖ عَلَی الزَّوْرَائِ فَثَبَتَ الْاَمْرُعَلٰی ذٰلِکَ۔
(صحیح البخاری ج1ص 125 باب التأذین عندالخطبۃ)
ترجمہ حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں جمعہ کی پہلی اذان اس وقت ہوتی تھی جب امام منبرپر بیٹھ جاتا۔جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کا زمانہ آیا اور لوگوں کی تعداد بڑھ گئی تو آپ رضی اللہ عنہ نے ایک اور اذان دینے کا حکم دیا۔ یہ اذان مقام زوراء پر دی جاتی تھی۔ پس امر اسی پر ثابت ہو گیا (یعنی دوسری اذان پر امت کا عمل شروع ہوگیا(
جمعہ کی رکعات:
4 سنت 2 فرض 4 سنت 2 سنت
:1 قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ صَلٰوۃُ الْجُمُعَۃِ رَکْعَتَانِ وَصَلٰوۃُ الْفِطْرِرَکْعَتَانِ وَصَلٰوۃُ الْاَضْحٰی رَکْعَتَانِ وَصَلٰوۃُ السَّفَرِ رَکْعَتَانِ، تَمَامٌ غَیْرُقَصْرٍعَلٰی لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
)سنن النسائی ج1 ص209 ،سنن ابن ماجۃ ج1ص74)
ترجمہ: حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’ نماز جمعہ کی دو رکعت ،عید الفطر کی دو رکعت ، عید الاضحیٰ کی اور سفر کی دو د و رکعات ہیں یہ نماز پوری ہے اس میں کمی نہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک پر۔
فائدہ: اس سے جمعہ کے دو فرض ثابت ہوئے۔
:2 عَنْ عَبْدِاللّٰہِ رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَنَّہٗ کَانَ یُصَلِّیْ قَبْلَ الْجُمُعَۃِ اَرْبَعًاوَ بَعْدَھَا اَرْبَعًا۔
(المعجم الاوسط للطبرانی ج3 ص 91 رقم 3959(
ترجمہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ سے پہلے چار رکعت اور جمعہ کے بعد چار رکعت پڑھتے تھے۔
:3 عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللہ عنہ اَنَّہٗ کَانَ یُصَلِّیْ قَبْلَ الْجُمُعَۃِ اَرْبَعًاوَبَعْدَھَا اَرْبَعًا۔
(جامع الترمذی ج1ص 117، ،مصنف عبدالرزاق ج3 ص131)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جمعہ سے پہلے چار اور جمعہ کے بعد چار رکعت پڑھتے تھے۔
:4 عَنْ عَلِیٍّ رضی اللہ عنہ اَنَّہٗ قَالَ مَنْ کَانَ مُصَلِّیًا بَعْدَ الْجُمُعَۃِ فَلْیُصَلِّ سِتًّا
(شرح معانی الآثار ج1 ص 234 باب التطوع بعد الجمعۃ کیف ھو)
ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’جو جمعہ کے بعد نماز پڑھے اسے چاہیے کہ6 رکعت پڑھے۔‘‘
:5 عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا صَلّٰی اَحَدُکُمُ الْجُمُعَۃَ فَلْیُصَلِّ بَعْدَھَااَرْبَعًا۔
(صحیح مسلم ج1 ص 288)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی جمعہ پڑھے تو اس کے بعد چار رکعتیں پڑھے۔
:6 عَنْ سَالِمٍ عَنْ اَبِیْہِ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُصَلِّیْ بَعْدَ الْجُمُعَۃِ رَکْعَتَیْنِ۔
(صحیح مسلم ج1 ص 288 فصل فی استحباب اربع رکعات الخ)
ترجمہ : حضرت سالم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
فائدہ: مندرجہ بالا روایات سے معلوم ہوا کہ جمعہ سے پہلے چار رکعت اور جمعہ کے بعد چھ رکعت پڑھے۔ ان چھ میں سے پہلے چار رکعت پڑھے اور اس کے بعد دو رکعت۔ ………….جاری ہے